راجستھان کے الور واقعہ کی راجیہ سبھا میں گونج - اپوزیشن کا ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-04-08

راجستھان کے الور واقعہ کی راجیہ سبھا میں گونج - اپوزیشن کا ہنگامہ

7/اپریل
نئی دہلی
یو این آئی، پی ٹی آئی
راجستھان کے ضلع الور میں گاؤ رکھشکوں کی جانب سے ایک مسلمان کی مبینہ طور پر پٹائی کے بعداس کی موت کے مسئلہ پر اپوزیشن نے راجیہ سبھا میں زبر دست ہنگامہ کیا جس کے سبب تقریبا نصف گھنٹے تک شوروغل ہوتا رہا۔ پارلیمانی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے ایسے کسی واقعہ کے ہونے سے انکار کیا اور اخبار کی رپورٹ کو غلط قرار دیا ۔ اس سے اپوزیشن ارکان مزید مشتعل ہوگئے اور شور مچانے لگے تو نائب صدر نشین پی جے کورین نے نقوی کو کہا کہ وہ اس واقعہ سے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو آگاہ کرائیں اور اس سلسلہ میں ایک رپورٹ طلب کریں تاکہ اس واقعہ کی صداقت کا پتہ چل سکے ۔ ایوان کی کاروائی شروع ہونے پر پہلے سماج وادی پارٹی کے نریش اگر وال نے سوشل میڈیا پر ارکان پارلیمنٹ کی شبیہ بگڑنے کا معاملہ اٹھایا۔ اس کے بعد کانگریس کے مدھو سدن مستری نے الور ضلع میں ایک مسلمان کی گاؤ رکھشکوں کے ہاتھوں پٹائی سے موت کا معاملہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن کورین نے انہیں اس معاملے کو اٹھانے کی اجازت نہیں دی۔ کورئین نے کہا کہ اس معاملے پر ضابطہ267کے تحت چار ارکان نے نوٹس دیا ہے لیکن وہ نوٹس منظور نہیں ہوا ہے اور مستری کو وقفہ صفر میں اس معاملہ کو اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے اس لئے وہ وقفہ صفر میں ہی اس معاملہ کو اٹھائیں لیکن مستری نہ مانے۔ وہ بار بار اس معاملہ کو اٹھانے لگے۔ اس دوران ایوان میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ مستری کے ضابطہ267کے تحت دئیے گئے نوٹس کو یا تو منظور کیاجائے یا پھر چھ ، سات ارکان کو اس معاملے پر بولنے کی اجازت دی جائے ۔ کانگریس کے دگ وجئے سنگھ اور دیگر اپوزیشن اراکین بھی کورین سے مستری کو اپنی بات کہنے کی اجازت دینے اپیل کی تب کورین نے اراکین کی اپیل کے پیش نظر مستری کو بولنے کی اجازت دی۔ مستری نے کہا کہ راجستھان میں گاؤ رکھشکوں کی تنظیم ٹرکوں کو روک رو کر اس کی تلاشی لے رہی ہے ۔ جو غیر قانونی ہے ، وہ یہ اختیارات اپنے ہاتھوں میں کیسے لے سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ گاؤ رکھشک تنظیم نے تو ٹرک کے ڈرائیور کو چھوڑ دیا کیوں کہ وہ ہندو تھا لیکن میوات کی ڈیئری سے گائے لے کر آرہے مسلمانوں کو بے رحمی سے پٹائی کی جب کہ انہوں نے گائے خریدنے کی رسید بھی دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف راجستھان بلکہ گجرات،مدھیہ پردیش اور اب اتر پردیش میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آرہے ہیں ۔ اس سلسلے میں ہنگامہ کے دوران دونوں پارٹیوں کے ارکان کے درمیان کافی بحث ہوئی۔ دریں اثناء نقوی نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے لیکن ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ۔ میڈیا نے جو خبر دی ہے اس کی ریاستی حکومت نے تردید کی ہے ۔ انہوں نے کہا، ہم لوگ اس ایوان میں اس طرح ہنگامہ کرکے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ، کہ ہم گائے کو ذبح کرنے کی حمایت کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی لا قانونیت کو منصفانہ قرار نہیں دے سکتے۔ اس کے بعد کانگریس کے ارکان، جھوٹ بولنا بند کرو، کے نعرے لگانے لگے اور آزاد نے کہا کہ وزیر کو واردات کی اطلاع تک نہیں جب کہ واشنگٹن ٹائمز نے بھی اس واقعہ کی خبر دی ہے۔ کورین نے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن ارکان نے انہیں بولنے نہیں دیا تب کورین نے کہا کہ اگر یہ واقعہ پیش آیا ہے تو سنگین بات ہے اور نہ ہوا ہو تو مزید سنگین بات ہے ۔ کورین نے نقوی سے کہا کہ وزیر داخلہ کو ایوان کی بات سے آگاہ کرائیں اور انہیں کہیں کہ وہ اس واقعہ کے بارے یں ایک رپورٹ ایوان میں پیش کریں ۔

Rajya Sabha asks Modi government to bring facts on Alwar incident

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں