تعلیمی اداروں میں عدم رواداری کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے - صدر جمہوریہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-18

تعلیمی اداروں میں عدم رواداری کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے - صدر جمہوریہ

تعلیمی اداروں میں عدم رواداری کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کا خطاب
ممبئی
پی ٹی آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج کہا کہ تعلیمی اداروں میں عدم رواداری، زیر تصفیہ معاملہ اور نفرت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے اور بقائے باہم کے لئے طلبہ کو ہمہ رخی خیالات پر مبنی پرچم برداری کا کام کرنا چاہئے ۔ ممبئی یونیورسٹی کے ایک خصوصی کانوکیشن میں مشہور زرعی سائنس داں ایم ایس سوامی ناتھن کو قانون میں اعزازی ڈگری عطا کی گئی ۔ اس موقع پر انہوں کہا کہ اعلیٰ تعلیمی شعبہ کو قومی ترقی کی کوشش میں اہم رول اد اکرناچاہئے ۔ ہمیں چاہئے کہ آزادانہ اظہار خیالاور حتی کہ بحث کی آزادی ہونی چاہئے اور تنگ ذہنی اور خیالات کو ایک جدید ہندوستانی یونیورسٹی پیچھے چھوڑ دے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ عظیم روایت ایک نئی زندگی کی تلاش کرے۔ مسٹر مکرجی نے یہ بات کہی ۔ صدر جمہوریہ نے اس یونیورسٹی کے160سال مکمل کرنے کے موقع پر یہاں پہلا پوسٹل اسٹامپ بھی جاری کیا۔ مکرجی نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو ہمہ رخی خیالات اور بقائے باہم خیالات اور فلسفے کے پرچم برداروں کے طور پر کام کرنا ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں کے مقامات کے اندر عدم رواداری زیر التوا معاملہ اور نفرت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے ۔ مکرجی نے خود اس یونیورسٹی سے تاریخ میں پوسٹ گریجویشن کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قدیم ہندوستان اعلی سطحی فلسفہ کے مباحث اور مذاکرات کے لئے جانا جاتا تھا ۔ اور ہندوستان میں محض جغرافیائی اظہار نہیں ہے بلکہ آئیڈیا ، کلچر، گفتگو اور مذاکرات ہمارے اخلاق اور زندگی کا حصہ ہیں۔ انہیں درکنار نہیں کیاجاسکتا، یونیورسٹیاں اور اعلیٰ تعلیمی ادارہ جات خیالات کے تبادلے کے لئے بہتر فورم ہیں۔ انہوں نے معیشت پر اعلی تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے یہ بات کہی ۔ معیشت کے تعین اور اس کی مسابقت کی سطح کے لئے ملازم طلبہ کو معیاری تربیت فراہم کی جانی چاہئے اور معیشت سے رابطہ کے لئے اعلی افرادی طاقت کی شمولیت کنٹراکٹ کا نیا پوائنٹ ہے جو اعلیٰ تعلیمی نظام میں ہونا چاہئے ۔ مکرجی نے کہا کہ کیمپسوں میں کورسس صنعت کی ضرورت پر مبنی ہوں اور کورس کی نصابی کتابوں میں صنعتی ضروریات پر مشورہ دینے والے ماہر تعلیمی منیجرس کارپوریٹ ماہرین فائدہ مند ہوں گے ۔ مکرجی نے کہا کہ ایک اچھا تعلیمی نظام طلبہ میں سماجی ذمہ داری کو فروغ دینے میں مددگار ہوسکتا ہے ۔ تعلیمی فریم ورک میں سماج کے ساتھ سالمیت پر مبنی طلبہ کے مشغول ہونے سے گریز کی راہیں نہیں ہونی چاہئیں۔
There should be no room for intolerance, in educational institutions: Prez

ہریانہ میں جاٹ سمیتی اور حکومت کے درمیان بات چیت ناکام
نئی دہلی
یو این آئی
ہریانہ میں جاٹ فرقہ کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن اور دیگر مطالبات کے لئے تحریک چلانے والی اکھل بھارتیہ جاٹ آرکشن سنگھرش سمیتی اور ہریانہ حکومت کے درمیان بات چیت ناکام ہوگئی ہے ۔ سمیتی کے صدر یشپال ملک نے آج یو این آئی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ یہاں ہریانہ بھون میں چیف منسٹر منوہر لال کے ساتھ دن میں دو بجے مقررہ میٹنگ نہیں ہونے کی وجہ سے حکومت کے ساتھ ان کی بات چیت ناکام ہوگئی ہے اور ان کی تحریک جاری رہے گی اور سمیتی20مارچ کو پارلیمنٹ محاصرہ کے اپنے پروگرام پرقائم ہے ۔ ملک نے کہا کہ حکومت کے نمائندوں کے ساتھ کل پانی پت میں تیسرے دور کی بات چیت مثبت رہی تھی اور کچھ معاملات پر اتفاق ہوگیا تھا۔

ملک کی سلامتی کے ساتھ سمجھوتہ کا کوئی سوال ہی نہیں: جیٹلی
مسلح افواج پوری طرح تیار۔ لوک سبھا میں مباحث کے دوران وزیر دفاع کا بیان
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر دفاع ارون جیٹلی نے آج کہا کہ ہندوستانی مسلح افواج کسی بھی قسم کے چیلنج سے نمٹنے تیار ہیں اور حکومت ان کی اہم ضرورتوں کو پورا کرے گی۔ انہوںنے لوک سبھا میں گرانٹس کے مطالبہ کے تحت منعقدہ مباحث میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی سیکوریٹی کے ساتھ کسی سمجھوتہ کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ این ڈی اے پر2,957,66کروڑ روپے کے مصارف عائد ہوئے ۔ کلیدی دفاعی آلات بشمول راکٹس، راڈراس اور میزائلس کا حصول ہوا ہے ۔ان حصولیات سے ڈیفنس تیاری کے لیے اہم ضرورتوں کی تکمیل میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوجیں کسی بھی قسم کے چیلنج کو قبول کرنے تیار ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کی اس تنقید کا وغلط بتایا کہ حکومت بری فوج، بحریہ اور ایر فورس کو جدید بنانے پر مناسب رقم خرچ نہیں کررہی ہے ۔ اور یہ کہ میک انا نڈیا کے تحت کچھ بھی نہیں ہورہا ہے ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ دفاعی آلات کا حصول ایک طویل لائحہ عمل ہے اور یہ جاری ہے ۔ میک ان انڈیا کے تحت کام ہورہا ہے ، چنانچہ بے جا الزامات عائد کرنا مناسب نہیں ہے ۔ ان سے یہ پیام ملتا ہے کہ وصولیات کا عمل نہیں کیا گیا اور مسلح افواج مناسب طورپر تیار نہیں ہیں ۔ یہ بات ٹھیک نہیں ہے ۔ جیٹلی جنہیں منوہر پاریکر کو بطور چیف منسٹر گوا مقرر کیے جانے کے بعد وزارت کا ایڈیشنل چارج دیا گیاہے ، وزارت دفاع کے لئے مطالبات زر مباحث کے دوران اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جب فوج یا حکومت آرڈر دیتی ہے تو آلات کی تیاری کا کام شروع ہوتا ہے اور اس میں بھی وقت لگتا ہے ، کیوں کہ اس سے قبل کافی زمینی کام کرنا پڑتا ہے ۔ قبل ازیں کانگریس رکن جیوتی رویتا سندھیا نے حکومت کی ڈیفنس تیاری پر سوال کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں غیر مناسب فنڈ مختص کئے گئے ہیں۔ جیٹلی نے کہا کہ حکومت صرف ٹیکس بڑھانے کے بجائے اپنی آمدنی اور ٹیکس میں اضافہ کرنے کی بنیاد میں تمام کوششیں کررہی ہیں، ترقیوں تنخواہوں ، پنشنوں ، سبسڈیز ، قرض سرویسز کے لئے مصارف فراہم کرنے ہوں گے اور ان کثیر اخراجات کے منجملہ زیادہ سے زیادہ رقم ڈیفنس کے لئے مختص کی جاتی ہے ۔ اس مرحلہ پر اے آئی اے ڈی ایم کے قائد اور ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر ایم تھمبی دورائی نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ مرکز غیر ضڑوری طور پر اسکیموں کو اٹھا رہی ہے ۔ مثال کے طور پر اسکیل انڈیا جن ریاستوں کے لئے ہے، اس سے ریاست کا رول مجوزہ جی ایس ٹی نظام کے ذریعہ گھٹ رہا ہے ۔ اس طرح وفاقی ڈھانچہ کم ہورہا ہے ۔ اس پر جیٹلی نے کہا کہ اسکیل انڈیا اور دفاعی اخراجات کے درمیان انتخاب کا مسئلہ نہیں ہے ، کیوں کہ آبادی کے بڑے حصہ کو میک ان انڈیا کے لئے با صلاحیت و باہنر بنایاجانا ہے ۔ جی ایس ٹی کا مقصد یہ بھی ہے کہ ٹیکس کی بنیاد کو توسیع دی جائے ، تاکہ اہم شعبوں جیسے دفاع کے بڑھتے اخراجات کے لئے آمدنی میں اضافہ کیاجائے ۔ سندھیا نے کہا کہ وہ دفاعی شعبہ کو جدید بنانے پر اپنی توجہ مرکوز کرے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آیا تین افواج کے لئے جدید کاری کے مقصد سے دس ہزار کروڑ روپے مختص کرنا کافی ہوگا، کانگریس قائد نے کہا کہ سرحدوں پر جن جوانوں کو متعین کیا گیا ہے ، انہیں جدید ہتھیار دستیاب نہیں ہیں ۔ پچھلے تین برسوں میں صرف پچاس ہزار بلیٹ پروف جیکٹ فراہم کئے گئے ۔ کانگریس قائد نے کہا دفاعی افواج کے لئے جدید ہتھیاروں کی قلت ہے ۔ بی جے پی رکن میناکشی لیکھی، اے آئی اے ڈی ایم کے رکن گوپال، جے ڈی یورکن کوشلیندر کمار، بی جے پی رکن نیلم سونکر، آر جے ڈی کے جئے پرکاش نارائن یادو اور کانگریس رکن گورو گوگوئی نے بھی مباحث میں حصہ لیا۔

تاج محل کو نشانہ بنانے ویب سائٹ دھمکی
آگرہ
آئی اے این ایس
17ویں صدی کی یادگار محبت تاج محل کو نشانہ بنانے کی ویب سائٹ دھمکی پر پولیس نے جمعہ کے دن یہاں دریائے یمنا کے کنارے پٹرولنگ کی۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ پولیس اور انٹلیجنس ایجنسیوں کو جمعرات کے دن جانکاری ملی تھی کہ جس پر کئی ٹیموں نے علاقہ کی تلاشی لی اور چوکسی بڑھادی۔ محکمہ آثار قدیمہ اور سینئر پولیس عہدیداروں نے تاہم یہ کہتے ہوئے دھمی کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی کہ سیکوریٹی انتظامات حسبِ معمول ہیں۔ مقامی اخبارات نے ویب سائٹ سے لی گئی ایک تصویر شائع کی جس میں تاج محل کے گرافکس کے ساتھ ایک دہشت گرد ٹھہرا دکھایا گیا ہے جس نے ہتھیار جیسی چیز اٹھا رکھی ہے ۔ عالمی ورثہ کی عمارت کا سالانہ60لاکھ سے زائد سیاح نظارہ کرتے ہیں۔ سینئر پولیس عہدیدار پرتیندر سنگھ نے بتایا کہ پولیس ٹیمیں چوکس ہیں اور ہجوم پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے ۔ تاج محل کی اندرونی سیکوریٹی، سنٹرل انڈسٹریل سیکوریٹی فورس( سی آئی ایس ایف) کے ذمہ ہے ۔ اتر پردیش پولیس اور پی اے سی( پرونشیل آرمڈ کانسٹبلری) بیرونی چوکیوں پر تعیناتی ہے ۔ اہم پوائنٹس پرSWOTکمانڈوز موجود ہیں ۔ چند گھنٹوں کے وقفہ سے تمثیلی مشق کی جارہی ہے تاکہ تیاری کا پتہ چلے ۔500میٹر کے سیکوریٹی گھیرے کے باہر پولیس ٹیموں نے ویسٹرن گیٹ پارکنگ اور شلپ گرام پارکنگ( مشرقی گیٹ کی سمت) گاڑیوں کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی ہے ۔سپرنٹنڈنٹ پولیس سشیل دھوے، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ڈاگ اسکواڈ کی ٹیم نے جمعرات کی شام تاج محل کے اطراف پورے علاقہ کا دورہ کیا۔ تاج محل آنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔ سالانہ تاج مہااتسو، ہفتہ کو شروع ہونے والا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں