جی ایس ٹی اور آئی جی ایس ٹی کا مسودہ قانون تیار - ارون جیٹلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-05

جی ایس ٹی اور آئی جی ایس ٹی کا مسودہ قانون تیار - ارون جیٹلی

جی ایس ٹی اور آئی جی ایس ٹی کا مسودہ قانون تیار
مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کا بیان
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اشیاء اور خدمات سے متعلق محاصل جی ایس ٹی کی کونسل نے آج چھوٹی ہوٹلوں، رسٹورنٹس، پانچ فیصد ٹیکس کی شرح مقرر کردی۔ جی ایس ٹی کونسل نے یکم جولائی سے نئی بالراست ٹیکس کو لاگوکرنے کے لئے اہم مددگار مسودہ قانون کو بھی منظوری دے دی ۔ جی ایس ٹی کونسل کے صدر اور مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کونسل کا آ یہاں منعقدہ11ویں اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کو یہ معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ دس ویں اجلاس میں جی ایس ٹی کے معاوضہ سے متعلق قانون کے مسودے کو منظوری دے دی گئی تھی۔ اس طرح جی ایس ٹی کے نفاذ کے لئے ضروری پانچ قوانین میں سے تین انتہائی اہم قوانین کے مسودے کو منظور کرلیاگیا ہے۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ کلی اختیارات کی حامل والی کونسل نے سنٹرل جی ایس ٹی یاسی، جی ایس ٹی اور انٹی گریٹیڈ جی ایس ٹی یا آئی۔ جی ایس ٹی کے حتمی مسودہ کو بھی منظوری دے دی اور اس پر ریاستی جی ایس ٹی اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کی یوٹی۔ جی ایس ٹی سے16مارچ کو منعقد شدنی آئندہ اجلاس میں منظوری حاصل کی جائے گی۔ مرکزی محاصل جیسے اکسائز اور خدمات پر ٹیکس کو جی ایس ٹی شامل کرنے کے بعد سی۔ جی ایس ٹی، مرکزی حکومت کو اشیاء اور خدمات پر ٹیکس عائد کرنے کا اختیار فراہم کرتا ہے ۔ اور آئی جی ایس ٹی جو بین ریاستی سربراہی پر ٹیکس عائد کرتا ہے ، کو9مارچ سے شروع ہونے والے بجٹ سیشن کے دوسرے نصف میں منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے گا۔ جیٹلی نے کہا کہ ایس جی ایس ٹی جو ریاستی حکومتوں کو ویاٹ اور دیگر ریاستی حکومت کے ٹیکسوں کی جی ایس ٹی شمولیت کے بعد محاصل لاگو کرنے کی اجازت فراہم کرتا ہے ، کو ریاستی اسمبلیوں میں منظوری دی جائے گی۔ یو ٹی، جی ایس ٹی کی منظوری کے لئے بھی پارلیمنٹ سے رجوع کیاجائے گا۔ جیٹلی نے کہا کہ مثالی جی ایس ٹی قانون کی ایک شق میں چالیس فیصد ٹیکس لاگو کرنے کی اجازت ہے۔ جس میں بیس فیصد مرکزی حکومت کا اور بیس فیصد ریاستی حکومت کا حصہ ہوگا ۔ لیکن موثر شرح محاصل کو قبل ازیں منظوری کے مطابق 12'5،18اور28فیصد رکھاجائے گا۔ ان شرحوں کو جی جی ایس ٹی کونسل کے فیصلہ میں لاگو کیا گیا ہے۔ اس میں زیادہ ٹیکس کی شرحیں نہیں رکھی جائیں گی لیکن قانون سازی میں ٹیکس کے حد کی سطح کو ہمیشہ اعلیٰ سطح پر رکھاجائے گا۔

امریکہ میں ہندوستانی نژاد تاجر کا قتل
نیو یارک
پی ٹی آئی
ایک43سالہ ہندوستانی نژاد امریکی کو یہاں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا ہے ۔ خبر رساں ادارہ نے یہ بات بتائی اور کہا ہے کہ ہرنیش پٹیل جو کہ ایک اسٹور کے مالک تھے ، انہیں بعض افراد نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ امریکہ میں حال ہی میں پیش آیا یہ دوسرا واقعہ ہے جب کہ کنساس میں ایک ہندوستانی انجینئر کو بھی ہلاک کردیا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے علاقہ میں نہ صرف صورتحال کشیدہ بتائی جاتی ہے بلکہ افسوس کا اظہار کیاجارہا ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ پٹیل نے جو ایک بزنس مین تھے، اپنا اسٹور بند کرکے اپنی سلور منی ویان میں گھر کو واپس ہورہے تھے کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ بتایاجاتا ہے کہ یہ اسٹور ان کے گھر سے تقریبا چھ کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے ۔ دی ہیرالڈ نے یہ خبر دی اور بتایا کہ پٹیل جن کا اسٹور، لانکا سٹرجنوبی کیرولینا میں واقع ہے، مردہ پائے گئے ان کے جسم پر گولیوں کے نشانات تھے ، یہ بات پولیس کے عہدیداروں نے بتائی اور کہا ہے کہ اس سلسلہ میں مختلف امور کا جائزہ لیاجارہا ہے تاکہ حقائق کا علم ہوسکے ۔ پولیس کو تقریبا ساڑھے گیارہ بجے کا ل وصول ہوا جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی جس کے بعد پولیس یہاں پہنچ گئی ۔ شیرف بیری فائل نے کہا کہ امریکہ میں نسل پرستی اور تعصب کے رجحانات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ہوسکتا ہے کہ ہارنیش پٹیل بھی اس طرح کی رجحانات کی وجہ سے تشد د کا نشانہ بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نسل پرستی اور تعصب میں اضافہ کی وجہ سے غیر ملکیوں میں خوف اور ڈر پیدا ہوتا جارہا ہے ۔ ہارینش کے دوستوں اور کسٹمرس جن میں جونس نیکولے، ماریو شیڈلر، دلیپ کمار، گجار اور دوسرے شامل ہیں ۔ ہرنیش کی موت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ایک مخلص آدمی تھے ۔ وہ کوئی متنازعہ شخص نہیں تھے ، جس کی وجہ سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تاہم ہم اس سلسلہ میں مختلف امور کا جائزہ لیں گے کیونکہ وہ ایک اچھے انسان تھے اور ضرورت مندوں کی مدد بھی کیا کرتے تھے ، کس وجہ سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔

جناب سید شہاب الدین کا انتقال
نئی دہلی
یو این آئی
مشہور سیاستداں وبیوروکریٹ سید شہاب الدین کا82سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد آج انتقال ہوگیا ، بستی حضرت نظام الدین کے قریب واقع پنج پیران قبرستان میں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد لحد کیا گیا ۔ ان کی وفات کے ساتھ ہی ہندوستان میں مسلم سیاست کے ایک باب کا خاتمہ ہوگیا۔ نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری سمیت مختلف مسلم مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے قائدین تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نیز سماجی کارکن سوامی اگنی دیش سمیت متعدد غیر مسلم افراد بھی موجود تھے ۔ ان میں جمعیت علماء ہند کے مولانا محمود مدنی، مولانا بدر الدین اجمل قاسمی رکن پارلیمنٹ، جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری، سماجی کارکن کمال فاروقی ، آل انڈیا ملیکونسل اور انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹیڈیز کے ڈاکٹر محمدمنظور عالم، مولانا ولی رحمانی ، جمعیت اہل حدیث کے مولانا شیث تیمی اور مولانا ظہر مدنی ، مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد، خواجہ محمد شاہد وغیرہ شامل ہیں۔ خیال رہے کہ جناب سید شہاب الدین کو تنفس کی شکایت کے بعد گزشتہ18فروری کو نوئیڈا کے جے پی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ۔ جہان آج صبح تقریبا ساڑھے پانچ بجے انہوں نے آخری سانس لی ۔ پسماندگان میں اہلیہ اور چار دخٹران ہیں۔ ان کے اکلوتے بیٹے کا انتقال پہلے ہی ہوچکا ہے ۔سید شہاب الدین کی پیدائش1935ء میں جھار کھنڈ کے رانچی میں ہوئی ۔ انہوں نے بہار اسکول اگزمنیشن بورڈ کے میٹرک کے امتحان میں ٹاپ کیا۔1958ء میں وہ انڈین فارن سرویس( آئی ایف ایس) کے لئے منتخب کئے گئے ۔ ایک سفارتکار کی حیثیت سے انہوںنے کئی ملکوں میں سفارتی خدمات انجام دیں ۔ ان میں سعودی عرب اور امریکہ شامل ہیں ۔ آئی ایف ایس سرویس چھوڑ کر وہ سیاست میں آگئے تھے۔1979ء سے1996ء تک وہ پارلیمنٹ(لوک سبھا اور راجیہ سبھا) کے رکن رہے ۔ سابق وزیر اعظم چندر شیکھر نے اپنے دور میں انہیں وزارت کی پیش کش کی تھی لیکن انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ انہوں نے1989ء میں انصاف پارٹی تشکیل دی تھی، جسے ایک سال کے اندرہی تحلیل بھی کردیا تھا ۔ وہ ہندوستان کے وفاقی ڈھانچہ کے پیروکار کے طور پربھی جانے جاتے تھے اور ا ن کی رائے میں حکومت کی ہر سطح پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شراکت داری ہونی چاہئے تھی۔ وہ کئی مسلم اداروں اور تنظیموں سے بھی منسلک رہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں