بجٹ کی پیشکشی کو ملتوی کیا جائے - الیکشن کمشنر سے اپوزیشن کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-06

بجٹ کی پیشکشی کو ملتوی کیا جائے - الیکشن کمشنر سے اپوزیشن کا مطالبہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اپوزیشن جماعتیں آج الیکشن کمیشن سے رجوع ہوئیں اور5ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل یکم فروری کو مرکزی بجٹ کی پیشکشی پر اعتراض کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو یہ ہدایت دی جائے کہ وہ اس سالانہ مشق کو ووٹنگ کے آخری دن8مارچ تک ملتوی کردے۔ کانگریس، جنتادل یو ، بہوجن سماج پارٹی، سماج وادی پارٹی، ڈی ایم کے اور آر جے ڈی کے قائدین پر مشتمل ایک وفد نے چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی سے ملاقات کی تاکہ حکومت کو یہ ہدایت دینے کے لئے دباؤ ڈالاجاسکے کہ بجٹ کی پیشکشی کو کم از کم8مارچ تک ملتوی کردیاجائے ۔ واضح رہے کہ پنجاب اور گوا میں4فروری کو اسمبلی انتخابات ہوں گے جب کہ اتر پردیش اور منی پور میں8مارچ کو رائے دہی کا آخری مرحلہ ہوگا۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن اور کانگریس قائد غلام نبی آزاد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ جب2012میں ان5ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے دوران اپوزیشن نے اعتراض کیا تھا تو کانگریس نے ان کے موقف کو قبول کرلیا تھا اور مرکزی بجٹ کی پیشکشی کو28فروری سے16مارچ تک ملتوی کردیا تھا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات ختم ہونے تک بجٹ پیش نہ کیاجائے ۔ ایک اور پارٹی قائد آنند شرما نے کہا کہ ماضی میں کسی بھی حکومت نے انتخابی عمل کے دوران رائے دہندوں کو متاثر کرنے بجٹ کا استعما ل نہیں کیا۔ آزاد نے کہا کہ انتخابی قوانین یہ وضح کرتے ہیں کہ حکمراں جماعت کو انتخابات کے دوران کوئی فائدہ نہیںملنا چاہئے اور اپوزیشن و حکمراں جماعت کو مساوی موقف حاصل ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یکم فروری کو بجٹ کی پیشکشی سے توازن بی جے پی کے حق میں ہوجائے گا کیونکہ وہ مراعات کا اعلان کرتے ہوئے اس مشوق کو رائے دہندوں کو متاثر کرنے کے لئے استعمال کریں گے ۔ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرنے والے دیگر افراد میں ٹی ایم سی کے ڈیرک اوبرائن، بی ایس پی کے امیبیتھ راجن، سماج وادی پارٹی کے نریش اگر وال، ڈی ایم کے پارٹی کے ٹی شیوا اور جنتادل یو کے کے سی تیاگی بھی شامل تھے ۔ کمیشن کے ذرائع نے بتایاکہ ا پوزیشن جماعتوں کی اس نمائندگی پر حکومت کی رائے حاصل نہیں کی جاسکی۔ کمیشن نے کہا ہے کہ وہ جماعتوں کی نمائندگی کا جائزہ لے گا جنہوں نے یکم فروری کو بجٹ کی پیشکشی کے منصوبہ کی مخالفت کی ہے جب کہ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے اس اقدام کا دفاع کیا ہے اور جاننا چاہا ہے کہ جب اپوزیشن جماعتیں یہ دعویٰ کرچکی ہیں کہ نوٹ بنڈی غیر مقبول فیصلہ ہے تو پھر انہیں کس بات کا ڈر ہے۔ واضح رہے کہ16جماعتوں نے صدر جمہوریہ اور الیکشن کمیشن کو مکتوب روانہ کیا ہے اور31جنوری سے بجٹ اجلاس کے آغاز کی مخالفت کی ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب بجٹ یکم فروری کو پیش کیاجائے گا جس کے چند دن بعد اتر پردیش، اتر کھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں اسمبلی انتخابات کا آغاز ہوگا ۔ ترنمول کانگریس کے رکن لوک سبھا ڈیرک اوبرائن نے اس امید کا اظہار کیا کہ الیکشن کمیشن ان کے مسائل کی یکسوئی کرے گا۔ اوبرائن نے کہا کہ8مارچ کے بعد بجٹ کی پیشکشی کے لئے کافی وقت دستیاب ہے ۔ یہ اس کام کو کرنے کا منصفانہ طریقہ ہے ۔ نہ صرف الیکشن کمیشن کو منصفانہ ہونا چاہئے بلکہ دوسروں کو بھی منصفانہ بنانا چاہئے ۔ ہم پر امید ہیں۔ بی جے پی نے اپوزیشن پر تنقید کی۔ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ بجٹ ایک دستوری فرض ہے اور کسی ایک ریاست سے اس کا تعلق نہیں ۔ بجٹ کی پیشکشی اچانک کیا گیا فیصلہ نہیں۔ اپوزیشن جماعتیں مسائل کے معاملہ میں دیوالیہ ہوچکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ایک غیر اہم مسئلہ کو مسئلہ بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔ حکومت نے یکم فروری کو بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود یہ اسی تاریخ کو پیش کیاجائے گا۔

Oppn demand the postponement of the Union budget to EC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں