متعصبانہ حب الوطنی سے تاریخ کو مسخ نہ کیا جائے - صدر جمہوریہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-30

متعصبانہ حب الوطنی سے تاریخ کو مسخ نہ کیا جائے - صدر جمہوریہ

وطن سے محبت ، تاہم متعصبانہ حب الوطنی سے تاریخ کو مسخ نہ کیا جائے
انڈین ہسٹری کانگریس کے77ویں سیشن سے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کا خطاب
نئی دہلی
آئی اے این ایس
صدر پرنب مکرجی نے جمعرات کے دن کہا کہ حب الوطنی کے نتیجہ میں تاریخ کی ترجمانی متعصبانہ پہنچ کے ذریعہ نہ ہو یا پھر حقائق کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہوئے اپنی بحث کو اس پر مسلط نہ کیاجائے ۔ انڈین ہسٹری کانگریس کی77ویں سیشن کے افتتاح کے موقع پر انہوں نے مورخین سے کہا کہ وہ تاریخ تک پہنچنے کے لئے حقائق سے کام لیں، جب کہ شک، عدم اتفاق اور متنازعہ ذہنیت کی روک تھام ضروری ہے جو کہ جمہوریت کا ایک ستون ہے ۔ انہوں نے جدیدیت کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقی ہے کہ کسی کو اپنے وطن سے محبت ہو اور اسے میں ماضی میں جس قدر بھی عظمت تلاش کی جاسکتی ہے کریں۔ تاہم، حب الوطنی کا نتیجہ یہ نہیں ہونا چاہئے کہ متعصبانہ پہنچ ہوجو تاریخ کی غلط ترجمانی کرے یا حقائق کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہوئے نظریات کو اس پر مسلط کیاجائے ۔ تاریخ تک پہنچنے کے لئے جیسا کہ ہمارے بہترین مورخین نے کیا، ضرورت اسبات کی ہے کہ غیر جانبدارانہ ذہن ہو، جو صحیح بات کا فیصلہ کرے تاکہ ایک وکیل کے دماغ کی طرح فیصلہ کرے۔ صدر نے کہا۔ ہمیں اپنی آنکھیں کھلی رکھنا ہے جو نامانوس خیالات کے لئے تیار ہوں اور مختلف مفروضات اور مداخلتوں کے لئے تیار ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بدبختانہ رجحان ملک میں وقت بے وقت دیکھنے میں آرہا ہے کہ جو خیالات کو ظاہر کرنے میں شدت اختیار کررہا ہے جو سماج اور ثقافتی اداروں کے لئے حال اور ماضی میں نقصاندہ ہے۔ اسی طرح ملک کے ہیروز اور ماضی کی قومی شخصیات پر تنقید کرنے کا رجحان سے دشمنی کی فضا پیدا ہوسکتی ہے یہاں تک کہ تشدد بھی پھوٹ سکتا ہے ۔
Patriotism should not result in blinkered approach to history: Pranab

منسوخ شدہ نوٹ رکھنے پر 10 ہزار روپے جرمانہ
نئی دہلی
آئی اے این ایس
حکومت نے کہا کہ پرانے نوٹ جو کہ پانچ سو یا ایک ہزار کے اگر دس سے زیادہ ہونے پر جرمانہ دس ہزار روپے عائد کیاجائے گا تا ہم سخت ترین سزا جو کہ چار سا قید رکھی گئی تھی کو ختم کردیا گیا ۔ خصوصی بینک نوٹس سیشن آف لیابلالیٹیس آرڈیننس جسے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ نے آج منظور کیا۔ جس کے تحت افرادی افراد کو پرانے کرنسی نوٹ کے دس سے زائد نوٹ رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ اس نے پچیس ایسے پرانے کرنسی نوٹس کو ریسرچ اسکالروں کو رکھنے کی اجازت دی ۔ آڑڈیننس کے ذرائع کے بموجب جسے صدر کو روانہ کیا گیا تاکہ ان کی منظوری مل سکے ، جس پر31دسمبر سے عملدرآمد کیاجائے گا۔ اس میں کہا گیا کہ پانچ سو اور ایک ہزار روپے نوٹوں کو31مارچ کے بعد رکھنے کو مجرمانہ حرکت سمجھاجائے گا جس کے تحت دس ہزار روپے کا جرمانہ یا پھر برآمد کی گئی رقم کا پانچوا ں حصہ ضبط کیاجائے گا، جو بھی زیادہ ہو ۔ پرانی کرنسی جمع کرانے کے لئے یکم جنوری تا 31مارچ تک تبدیلی کے لئے ایک کھڑکی قائم کی جائے گی جس میں غلط اطلاع دینے پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ اور یا رقم کا پانچ گنا عائد کیاجائے گا جو بھی زیادہ ہو ۔ اس آرڈیننس کے تحت ریزروبینک آف انڈیا ایکٹ میں ترمیم کی گئی ۔ پرانے نوٹوں کو جمع کرنے کی پچاس دن کی مدت جو بینکوں اور پوسٹ آفسوں میں رکھی گئی تھی، وہ کل ختم ہوجائے گی۔ اطلاعات کے بموجب جمعہ کو بینکوں اور پوسٹ آفسوں میں پرانے نوٹ جمع کرنے کی ڈیڈ لائن ختم ہوجائے گی جب کہ یہ آر بی آئی کے منتخب کاؤنٹرز پر یکم جنوری سے اکتیس مارچ تک موجود رہے گی، تاہم اس میں سخٹ شرائط رکھے گئے ہیں۔ یہ سہولت ایسے فراد کے لئے ہے جو بیرون ملک تھے، مسلح افراد جو دور افتادہ علاقوں میں تعینات تھے ، یا پھر ڈپازٹ کرنے والے افراد درست وجہ بتاسکیں گے ۔ حکومت نے 8نومبر کو پرانے نوٹ کو بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے صارفین کو یہ اجازت دی تھی کہ وہ یا تو بینکو یا پوسٹ آفسوں میں اسے تبدیل کرلیں یا پھر اپنے اکاؤنٹ میں جمع کرواسکتے ہیں۔ سال 1978ء میں بھی ایک ایسا ہی آرڈیننس حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا تھا ، جس میں ایک ہزار پانچ ہزار اور دس ہزار روپے کے نوٹون کو مرار جی ڈیسائی کی زیر قیادت حکومت نے بند کردیا تھا۔ اطلاعات کے بموجب قانونی ترمیمات کی اس وقت ضرورت پڑتی ہے جب حکومت قانونی ٹنڈر کے ذریعہ نوٹوں کو بند کرتی ہے ۔ جملہ15.4کروڑ روپے کے نوٹوں کو اسکراپ کیا گیا جب کہ14لاکھ کروڑ روپے کے نوٹوں کو بینکوں میں جمع کیا گیا یا پھر تبدیل کیا گیا۔

نوٹ بندی کے ناقدین غلط ثابت: ارون جیٹلی
نئی دہلی
آئی اے این ایس، یو این آئی
مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ ٹیکس وصولی کے اعداد و شمار میں دو ہندسی اضافہ ہوا ہے جس کے ساتھ ہی نوٹ بندی کا اثر نمایاں طور پر نظر آرہا ہے ۔ انہوں نے یاہں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس آمدنی اور وصولی پر نوٹ بندی کا اثر نمایاں نظر آرہا ہے ۔ 30نومبر تک مرکزی بالواسطہ ٹیکس کی وصولی میں26.2فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ19دسمبر تک راست محاصل کی وصولی میں گزشتہ سال کے مقابل14.4فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ شرح نمو صرف8.3فیصد رہی ہے ۔19دسمبر تک راست محاصل کی وصولی میں بقایاجات کی وپسی کے بعد13.6فیصد کا خالص اضافہ درج کیا گیا ہے ۔ جیٹلی نے کہ اکہ مرکزی بالواسطہ محاسل میں تیس نومبر تک26.2فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ اکسائز ڈیوٹی میں43.5فیصد ، سروسٹیکس میں25.7فیصد اور کسٹم ڈیوٹی میں5.6فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تنقیدوں کے باوجود یہ تیس نومبر تک تمام بالواسطہ محاصل میں کافی قابل لحاظ اضافہ ہواہے ۔ وزیر فینانس نے کہا کہ اس عرصہ میں لائف انشورنس ، سیاحت ، پٹرولیم ، کی کھپت ، میچول فنڈ میں سرمایہ کاری کے بہاؤ میں بھی اضافہ ہواہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے رقومات کا بڑا حصہ رسمی بینکنگ نظام میں شامل ہوگیا ہے ، جس کی وجہ سے بینکوں کی قرض دینے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے ۔ بازاروں میں نقدی کی صورتحال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ منسوخ شدہ کرنسی کے بڑے حصہ کو نوٹوں سے تبدیل کیا گیا ہے اور پانچ سو کے نئے نوٹوں کی گشت میں اضافہ ہوا ہے۔ یو این آئی کے بموجب نوٹ بندی کے اقدام کی تائید پر عوام سے اظہار ممنونیت کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ ناقدین کی پیش قیاسیوں کے باوجود تمام شعبوں میں بالواسطہ محاصل میں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے ۔ ناقدین غلط ثابت ہوئے ، ہوسکتا ہے کہ مجموعی گھریلو پیداوار پر ایک سہ ماہی کے لئے نوٹ بندی کا منفی اثر ہوا ہو لیکن یہ اتنا برا نہیں ہے جتنی پیش قیاسی کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی تبدیلی میں کافی تیزی آئی ہے اور تا حا لگڑ بڑ کے ایک بھی واقعہ کی اطلاع نہیں ہے ۔ آر بی آئی کے پاس ڈھیر ساری کرنسی دستیاب ہے، اور پانچ سو روپے کے نئے نوٹ جاری کیے جارہے ہیں۔
نئی دہلی
اآئی اے این ایس
کانگریس نے آ ج یہ اعلان کیا کہ اس کی پارٹی ملک گیر سطح پر6جنوری سے دو موضوعات پر احتجاج شروع کرے گی، جس میں ایک نوٹ بندی اور دوسرا وزیر اعظم کے خلا ف کرپشن کے الزامات ہوں گے ۔ کانگریس تین مرحلہ واری ملک گیر احتجاج جنوری2017سے شروع کرے گی تاکہ نوٹ بندی اور وزیر اعظم کے خلا ف کرپشن کے الزامات پر احتجاج کیاجاسکے۔ پہلا مرتبہ 6جنوری سے ہوگا ۔ یہ بات کانگریس مواصلاتی محکمہ کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہی ۔ کانگریس نائب صدر راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر یہ الزام عائد کیا کہ انہوں نے سہارا اوربرلا سے بحیثیت رشوت 65کرو روپے اس وقت حاصل کئے جب وہ گجرات کے چیف منسٹر تھے ۔ ہم ایک معمولی سوال پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا آپ(مودی) نے رقم لی ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو پھر آپ اس کی آزادانہ جانچ کا حکم نہیں دیتے۔ یہ بات سرجے والا نے دریافت کی۔ انہوںنے کہا کہ گجرات کے سابق چیف منسٹر سریش مہتا بی جے پی نے بھی کہا تھا کہ مہیشا کو مودی کے پاس جانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا جب وہ چیف منسٹر گجرات تھے جس کے لئے کسی قسم کی پابندیاں نہیں تھیں۔ شاہ نے13860کروڑ روپے بلاک منی آمدنی کے اعلان کی اسکیم کے تحت اعلان کیا تھا ۔ مودی جی ہم سے یہ کیوں نہیں کہہ رہے ہیں کہ 13,860کروڑ کے پس پشت کیا حقیقت ہے؟ کیا وہ اس کی کوئی جانچ کروارہے ہیں، سرجے والا نے یہ بھی کہا کہ پرانی کرنسی کے نوٹ مہاراشٹرا کی ایک خانگی کار سے برآمد ہوئے ۔ جب یہ کہا گیا تھا کہ اسکا ریاستی وزراء پنکج منڈے اور سبھاش دیشمکھ سے رابطہ ہے۔ کیا مودی لوگوں کو یہ بتائیں گے کہ یہ رقم جس کی مالیت51.50لاکھ ہے۔ سبھاش دیشمکھ کی کار سے ضبط کی گئی تھی ، آیا اس کی کوئی جانچ ہوگی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کانگریس قائدین سچن وائلٹ اور اشوک گہلوٹ کے خلاف کسی ثبوت کے بغیر شکایات درج کی گئی تھی۔ کیا وہ ان الزامات کی جانچ کریںگے؟ سرجے والا نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ مودی حکومت نے اقتصادی افرا تفری نوٹ بندی کے ذریعہ کی ہے ۔ کم از کم ایک سو پ ندرہ لو گ نوٹ بندی کی وجہ سے فوت ہوچکے ہیں۔ آر بی آئی ریورس بینک آف انڈیا بن گیا ہے اور پچاس دنوں میں اس نے135مرتبہ اپنے قوانین میں تبدیلی لائی ہے ۔ مودی کے وعدے کے برعکس لوگ پچاس دن کی مہلت ختم ہونے کے بعد بھی پریشان ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کے لئے کم از کم سات تا آٹھ ماہ نوٹوں کی دوبارہ طباعت کے لیے صرف ہوں گے جو86فیصد نوٹ نکالے گئے ہیں یہ بات سرجے ولا نے کہی۔

پاکستان تمام دیرینہ مسائل کے دوستانہ حل کا خواہاں
سندھ آبی معاہدہ کو یکطرفہ طور پر منسوخ نہیں کیاجاسکتا: ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد
پی ٹی آئی
پاکستان نے آج کہا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تمام دیرنیہ مسائل بشمول مسئلہ کشمیر کا دوستاہن حل چاہتا ہے اور اس بات کو اجاگر کیا کہ کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پرسندھ آبی معاہدہ کومنسوخ نہیں کرسکتا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا کہ تنازعہ کشمیر، ہند۔ پاک کے درمیان اصل مسئلہ ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے ا پیل کی کہ وہ اس دیرینہ مسئلہ کے حل میں اپنا رول ادا کرے ۔ انہوںنے یہاں ہفتہ واری پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام دیرینہ مسائل بشمول مسئلہ کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ دوستانہ حل چاہتے ہیں ۔ بریفنگ کے دوران اپنے ابتدائی کلمات میں زکریا نے کہا کہ ہم ہندوستان کی جانب سے کشمیر پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی مسلسل خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں ۔ ان اطلاعات کے دوران کہ ہندوستان، اری دہشت گرد حملہ کے بعد سندھ آبی معاہدہ پر نظر ثانی کررہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر منسوخ نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس میں ترمیم کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوء بھی ملک معاہدہ کو منسوخ نہیں کرسکتا۔پاکستان تازہ پیدا ہونے والی صورتحال پر نظر رکھ رہا ہے اور تاریخی معاہدہ کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں اپنی حکمت عملی پر عمل کرے گا۔ ہم سندھ آبی معاہدہ کے ڈھانچہ میں ہندوستان کی سر گرمیوں کا جائزہ لیں گے ۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ معاہدہ کے نفاذ پر تنازعہ کے حل کے لئے ثالثی میکانزم موجود ہے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اس سے متعلق کئی تنازعات کو دوستانہ انداز میں حل کرلیا گیا ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب سندھ آبی معاہدہ پر1960میں دستخط کئے گئے تھے تاکہ سندھ طاس کی تینوں مشرقی دریاؤں، راوی، بیاس اور ستلج کا پانی ہندوستان کے لئے مختص کیا جاسکے جب کہ تین مغربی دریاؤں جیسے سندھ، جہلم اور چناب کا80فیصد پانی پاکستان کے لئے مختص کیا گیاتھا۔ ہندوستان نے حال ہی میں کہا ہے کہ وہ دریائے سندھ کے پانی کا اپنا بیس فیصد حصہ مکمل طور پر استعمال کرے گا اور مجوزہ آبی پراجکٹس سے معاہدہ کی خلاف ورزی نہیں ہوگی ۔ پاکستان نے اس مسئلہ میں ہندوستان کے استدلال پر اعتراض کیا ہے اور عالمی بینک سے مداخلت کی خواہش کی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں