کرنسی امتناع حکومت کی معاشی ڈکیتی - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-24

کرنسی امتناع حکومت کی معاشی ڈکیتی - راہول گاندھی

23/دسمبر
کرنسی امتناع حکومت کی’’معاشی ڈکیتی‘‘: راہول گاندھی کا خطاب
اموڑہ( اتر کھنڈ)
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریند مودی پر اپنی تنقیدوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے راہول گاندھی نے آج کہا کہ نوٹ بندی کا ان کا فیصلہ کالے دھن یا کرپشن کے خلا ف لڑائی نہیں بلکہ معاشی ڈکیتی ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر نے یہاں یونیورسٹی کیمپس کالج گراؤنڈس پر ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے ملک کے 99فیصد افراد کو مصیبت میں مبتلا کردیا ہے اور انہوں نے ان ایک فیصد دولت مند ترین افراد کو نشانہ نہیں بنایا جن کے پاس سارا کالا دھن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہے اور اگر مودی جی اس لعنت کے خلاف کوئی قدم اٹھاتے ہیں تو کانگریس پارٹی ان کی100فیصد تائید کرے گی لیکن نوٹ بندی کا یہ اقدام کالے دھن اور کرپشن کے خلاف کیا گیا فیصلہ نہیں ہے۔ یہ نوٹ بندی معاشی ڈکیتی ہے۔ یہ ملک کے غریبوں پر حملہ ہے۔ راہول گاندھی نے وزیر اعظم سے کہا کہ وہ ان چوروں کا نام بتائیں جو سوئس بینکوں میں کالا دھن رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سوئس حکومت نے تمام کالا دھن رکھنے والوں کی فہرست مودی حکومت کو فراہم کردی ہے ۔آخر اس نے ان چوروں کی فہرست لوک سبھا یا راجیہ سبھا میں کیوں پیش نہیں کی۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ یہ چور کون ہیں۔ آپ کو چاہئے کہ ان کے نام لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پیش کریں۔ راہول نے سوال کیا کہ آخر آپ وجئے مالیا اور للت مودی کو لندن سے واپس کیوں نہیں لائے؟ راہول گاندھی نے مودی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ملک کے غریبوں کے خون پسینہ کی کمائی چھین لی ہے اور ڈوبے ہوئے قرض کی پابجائی کے لئے اسے بینکوں کے حوالہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دولت مند ترین افراد کے 8لاکھ کروڑ روپے کے قر ض معاف کرنے نوٹ بندی متعارف کرائی گئی ہے۔ راہول نے کہا کہ غریبوں کا پیسہ کھینچو، امیروں کو سینچو۔ 99فیصد ایمانداروں کا پیسہ کھینچو، پچاس پریوار وں کو سینچو۔ یہ ہے نوٹ بندی کی سچائی ۔ انہوں نے مودی پر حملہ کرنے امیتابھ بچن کے گیت کا استعمال کیااور کہا کہ ان کا مقصد ہے ’’رام نام جپنا‘ غریبوں کا مال اپنا‘‘ اس سوٹ بوٹ والی سرکار کی یہی سچائی ہے ۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اسے غریبوں کے مصائب کی کوئی پرواہ نہیں اور دعویٰ کیا کہ اپوزیشن کو ان 100افراد کی موت پر سوگ منانے تک کی اجازت نہیں دی گئی جو نوٹ بندی کی وجہ سے چل بسے۔آئی اے این ایس کے بموجب راہول گاندھی نے آج کہا کہ مودی نے ایک فٰصد دولت مند ترین افراد اور99فیصد ایماندار افراد کے درمیان ملک کو بانٹ دیا ہے ۔ آج تک ایک بھی کالا دھن رکھنے والے گرفتار نہیں کیا گیا ہے ۔ یہ پالیسی کالے دھن کے خلا ف نہیں ہے بلکہ پچاس خاندانوں نے جو قرض لیا ہے اور ان خاندانوں کے8لاکھ کروڑ روپے کے قرض معاف کرنے یہ اسکیم شروع کی گئی ہے ۔
Modi's demonetisation drive is economic robbery: Rahul Gandhi

مسلمان تعلیم کے میدان میں اپنی بنیاد مضبوط کریں
ترقی و فلاح و بہبود کے موضوع پر کانفرنس سے نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کا خطاب
نئی دہلی
یو این آئی
نائب صدر جمہوریہ ڈاکٹر حامد انصاری نے آج کہا کہ مسلم کمیونٹی کو تعلیم کی اپنی بنیاد کو مضبوط کرنا چاہئے تبھی وہ ترقی کی دوڑ میں آگے جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر حامد انصاری نے تعلیم سے معاشرے کی ترقی اور فلاح و بہبود کے موضوع پر یہاں منعقدہ تعلیم و تربیت کانفرنس میں مہمان خصوصی کے طور پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ تعلیم سے ہی ان کی ترقی ہوسکتی ہے۔ مسلم کمیونٹی نے انجینئرنگ اور میڈیکل کالج کھولنے پر تو توجہ دی لیکن پرائمری اور ثانوی اسکول بنانے پر توجہ نہیں دی ۔ انہیں یہ بات سمجھنی چاہئے کہ مضبوط بنیاد پر ہی کوئی پائیدار عمارت کھڑی ہوسکتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ مسلمانوں کو اس بات پر غور کرناچاہئے کہ ملک کے شہری کے طور پر تعلیم کے میدان میں ان کا کیا مقام ہے؟ اس سلسلے میں انہوں نے اتر پردیش کے اٹاوہ میں سوا سو سال پرانے ایک اسلامی کالج کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لوگوں سے بات چیت کرنے پر انہیں پتہ چلا کہ مسلمان ساتویں۔ آٹھویں کلاس کی پڑھائی کے بعد اپنے بچوں کو یہ کہہ کر کام میں لگادیتے ہیں کہ وہ گھر چلانے میں ہاتھ بٹائے ۔، ڈاکٹر حامد انصاری نے کہا کہ ملک کا شہری ہونے کے ناطے مسلمانوں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں، جتنے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں۔ اگر حکومت انہیں ان کا حق نہیں دینے میں کوتاہی کرتی ہے یا تاخیر کرتی ہے تو وہ اپنی آواز اس کے سامنے اٹھا سکتے ہیں لیکن اگر اس نے اپنے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھا تو یقینا ترقی کی دوڑ میں وہ پچھڑ جائیں گے۔ حکومت نے سب کا ساتھ سب کا وکاس کی ترقی کی بات کہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کو بھی سب کے ساتھ کھڑا ہوکر آگے بڑھنا ہوگا ۔ انہوں نے تعلیم کی اہمیت پر مشہور شاعر علامہ اقبال کا ایک شعر سنایا: اس دور میں تعلیم ہے، امراض ملت کی دوا ہے خون فاسد کے لئے مثل نشتر ۔ انصاری نے کہا کہ خون فاسد کو نشتر کا استعمال کرکے نکالنا ہوگا ۔ اگر ماضی کی اپنی تاریخی دنیا میں ہی پھنس گئے تو پھر آگے نہیں بڑھا جسکتا ہے ۔ کانفرنس میں مولانا نیشنل اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ظفر سریش والا اور وائس چانسلر ڈاکٹر اسلم پرویز، یونین بینک کے چیف مینجنگ ڈائرکٹر ارون تیواری، اور بمبئی اسٹاک ایکسچینج کے چیف اگزیکٹیو افسر برکت چوہان وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سریش والا نے کہا کہ مسلم طبقہ میں گھروں میں تعلیم پر تبادلہ خیال نہیں ہوتا ہے جب کہ تعلیم کی وجہ سے ہی آ ج مغربی ممالک ہم سے بہت آگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام کاموں میں کسی نہ کسی کی ضرورت ہوتی ہے ، صرف تعلیم ہی ایسی چیز ہے جسے ہر شخص خود محنت کرکے حاصل کرسکتا ہے لیکن تعلیم کے ساتھ ہی کردار کی تعمیر بھی ہونی چاہئے کیونکہ بغیر کردار کے تعلیم بھی بیکار ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بینکنگ اور اسٹاک مارکٹ کی طرح بہت سے ایسے شعبے ہیں، جن سے مسلمان نا آشنا ہیں۔ ان شعبوں میں ان کی ترقی کے لئے وسیع امکانات ہیں۔ اس موقع پر مسٹر آشیش چوہان نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے دل سے یہ بات نکال دینی چاہئے کہ ان کے ساتھ کسی طرح کا امتیاز ہورہا ہے ۔ انہوں اس احساس کو دل سے ہٹا کر خود کو آگے بڑھانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہندوستان کا سب سے بڑا مسئلہ اور موقع کے طور پر نوجوان طبقہ سامنے ہیں۔ انہیں روزگار فراہم کرنے کے لئے ہر سال ڈیڑھ کروڑ اور اگلے بیس سال میں تیس کروڑ نئے روزگار پیدا کرنے ہوں گے ۔ اس کے لیے اگلے بیس سل میں ستر فیصد ایسے روزگار سامنے آنے والے ہیں جن کے بارے میں ابھی تصور بھی نہیں خیاجاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے سالوں میں ٹیکنالوجی کے میدان میں روزگار کے غیر محدود امکانات ہوں گے ۔ ٹیکنالوجی اتنی تیزی سے بدل رہی کہ ہر پانچ سال میں لوگوں کو نئی نئی چیزیں سیکھنی ہوں گی ۔ نوجوانوں کے لئے تھری ڈٰ پرنٹنگ، ڈرون، روبوٹ، ٹیکنالوجی اور روچول ریئلٹی جیسے کئی ایسے شعبے ہوں گے، جن میں روزگار کے بھرپور مواقع ہوں گے ۔ اس لئے مسلم کمیونٹی کو بھی تیار رہنا چاہئے اور اپنے بچوں کو تکنیکی تعلیم سے لیس کرنی چاہئے ۔

نجیب جنگ کی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات
شخصی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ ۔ لیفٹننٹ گورنر سے قیام گاہ پر ملنے کے بعد اروند کجریول کا بیان
نئی دہلی
یو این آئی، پی ٹی آئی، آئی اے این ایس
دہلی کے لیفٹنینٹ گورنر نجیب جنگ جنہوں ںے کل حیرت انگیز اقدام میں استعفیٰ دے دیا تھا، آج وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ ان کی18ماہ کی میعاد متنازعہ رہی اور ان کا استعفیٰ ہنوز قبول نہیں کیا گیا ہے ۔ مودی کے ساتھ ان کی ملاقات دفتر وزیر اعظم میں ہوئی۔ قبل ازیں چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال اور ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا نے لیفٹنینٹ گورنر سے ان کی قیام گاہ پر ملاقات کی تھی ۔ بعد ازاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے سسوڈیہ نے کہا تھا کہ نجیب جنگ نے انہیں بتایا کہ وہ شخصی وجوہات کی بنا پر مستعفیٰ ہورہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ وقت اپنے خاندان کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں۔ نجیب جنگ کی18ماہ کی میعاد کے دوران مختلف تنازعات سامنے آئے اور کجریوال کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدہ رہے ۔ مرکز میں سابق یو پی اے حکومت کی میعاد کے اواخر میں جولائی2013میں ان کا اس عہدہ پر تقرر کیا گیات ھا ۔ پی ٹی آئی کے بموجب کجریوال آج صبح تقریبا آٹھ بجے نجیب جنگ کی سرکاری قیامگاہ پہنچے اور ناشتہ پر ان سے ملاقات کی جو تقریباََ ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔ اس سوا پر کہ نجیب جنگ نے کیوں استعفیٰ دیا ہے ، کجریوال نے بتایا کہ انہوں نے شخصی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا ہے۔ نجیب جنگ کے دفتر نے کل ان کے استعفیٰ کی کوئی وجوہات نہیں بتائی تھی۔ البتہ اتنا کہا تھا کہ وہ تعلیمی میدان کی طرف واپس ہوناچاہتے ہیں۔ نجیب جنگ کے اس فیصلہ پر سیاسی حلقے حیرت زدہ ہوگئے تھے۔ ان کے قریبی ذرائع نے کل کہا تھا کہ ان کے استعفیٰ کا عام آدمی پارٹی حکومت کے ساتھ کشیدہ تعلقات سے کوئی لینا دینا نہیں۔ وہ گزشتہ چند ماہ سے ہی مستعفی ہونے پر غور کررہے تھے ۔ نجیب جنگ کے استعفیٰ کی خبر کل جب سامنے آئی تو اس وقت چیف منسٹر رانچی میں تھے ۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ نجیب جنگ کے استعفیٰ کی خیر میرے لئے حیرت انگیز ہے ۔ میں ان کے مستقبل کے لئے نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔ سسوڈیہ نے کہاکہ نجیب جنگ کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات تھے ۔ انہوں نے بالخصوص تعلیمی شعبہ میںان کے تعاون کے لئے اظہار تشکر کیا۔ سسوڈیہ نے کہا کہ ہماری اچھی بات چیت ہوئی ۔ انہوں نے گزشتہ دو سال اور ان دنوں کی بھی یادیں تازہ کیں جب وہ ایک عہدیدار تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ ایک سال سے مستعفی ہونے پر غور کررہے تھے ۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزرنا اور تعلیم پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ چکن گنیا کی وباء جیسی چیزوں کی وجہ سے وہ استعفیٰ نہیں دے سکے تھے ۔ اس سوا ل پر کہ دہلی کااگلا لیفٹنینٹ گورنر کون ہوگا ؟َ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ کئی نام زیر گشت ہیں لیکن باضابطہ طو ر پر کوئی نام سامنے نہیں آیا ہے ، ہم حالات کی پرواہ کئے بغیر دہلی کے عوام کے لئے کام کرتے رہیں گے۔آئی اے این ایس کے بموجب نجیب جنگ کے استعفیٰ کے ایک دن بع دمرکزی حکومت نے آج ان کے جانشین کی تلاش شروع کردی ۔ ادھر جنگ نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی دو مربتہ استعفیٰ دینے کی پیشکش کی تھی لیکن ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے عہدہ پر برقرار رہیں اور صرف دو دن پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں استعفیٰ دینے کی اجازت دی۔ نجیب جنگ نے مودی سے ملاقات کے بعد نیوز چیانلوں کو یہ بات بتائی اور کہا کہ ان کے اس اچانک اقدام کے پیچھے کوئی سیاست نہیں۔ انہوں نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا کہ استعفیٰ دینے کے لئے ان پر دباؤ ڈالا جارہا تھا۔ نجیب جنگ نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی کو بتایا کہ 2014میں جب مودی نے حلف لیا تو میں نے ان سے ملاقات کی اور کہا کہ چونکہ کانگریس نے میرا تقرر کیا ہے اسی لئے میں مستعفیٰ ہونا چاہوں گا۔ وزیرا عظم نے کہا کہ نہیں آپ عہدہ پر برقرار رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جاریہ سال جولائی می چیف منسٹر اروند کجریوا ل کے ساتھ جب ان کی لڑائی عروج پر تھی تو اس وقت بھی انہوں نے مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اگست میں اس معاملہ کی یکسوئی کردی تھی اور رولنگ دی تھی کہ لیفٹنینٹ گورنر ہی نیشنل کیپٹل ٹیریٹری کے انتظامی سربراہ ہیں ۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر دوراں ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں