پاکستان کی ہند پالیسی میں فوج کے کردار کا اعتراف - پاکستانی ہائی کمشنر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-10

پاکستان کی ہند پالیسی میں فوج کے کردار کا اعتراف - پاکستانی ہائی کمشنر

نئی دہلی
یو این آئی
پاکستان کی ہندوستان سے متعلق پالیسی میں فوج کے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کے ہائی کمشنر متعینہ ہندوستان عبدالباسط نے کہا کہ یہ توقع رکھنا غلط ہوگا کہ پاکستانی فوج ، ہندوستان سے متعلق اسلام آبادکی پالیسی میں کوئی کردارادا نہیں کرتی ۔ ایک انگریزی اخبار کو انٹر ویو دیتے ہوئے اپنے سابقہ بیان کو دہراتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ گزشتہ ماہ کوئی سرجیکل حملے کا واقعہ پیش نہیں آیا جس کا ہندوستان دعویٰ کررہا ہے ۔ پاکستان نے پہلی مرتبہ اعتراف کیا ہے کہ ہندوستان کے تئیں اس کی پالیسی میں پاکستانی فوج کا کردار شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان، افغانستان اور دیگر مسائل جو صیانت سے تعلق رکھتے ہیں ، ظاہر ہے کہ ہماری فوج اس میں کردار اد ا کرتی ہے جو اہم اطلاعات دیتی ہیں ۔ ایسے میں یہ توقع ہی غلط ہے کہ پاکستان کی ہند یا افغان رخی پالیسی یا ایسے دوسرے امور میں فوج کوئی عمل دخل نہیں رکھے گی۔ اس بات کومسترد کرتے ہوئے کہ پچھلے مہینے ہندوستانی فوج نے کوئی سرجیکل کارروائی کی تھی، عبدالباسط نے اسے بین سرحدی فائرنگ کا واقعہ قرار دیا اور کہا کہ اگر کوئی کنٹرول لائن کے پار فائرنگ کو سرجیکل اسٹرائک کا نا م دینا چاہتا ہے تو ہم اسے ایسا کرنے سے نہیں روک سکتے ۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ بہر حال سچ تو یہ ہے کہ کوئی سرجیکل اسٹرائیک ہوئی ہی نہیں اور میں آپ کو یقین دلاسکتا ہوں کہ اگر کوئی سرجیکل اسٹرائیک ہوا ہوتا تو پاکستان نے فوری طور پر مناسبت سے جواب دیتا جس کے لئے اسے تیاری کی ضرورت نہیں ہے۔ عبدالباسط نے کہا کہ بہر حال میں ان تجزیہ کاروں سے اتفاق کرتا ہوں جن کا کہنا ہے کہ اپنے اندر سنگین مضمرات رکھنے والی اس قسم کی خطرناک اصطلاحوں سے نہ کھیلا جائے کیونکہ فرضی توقعات پیدا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم نے29ستمبرکو کوئی غیر معمولی بات نہیں دیکھی۔ کنٹرول لائن پر دو طرفہ جو فائرنگ ہوئی ہے وہ اکثر ہوتی رہتی ہے اور اس فائرنگ میں ہمارے دو فوجی شہید ہوگئے ۔ ایک سوال کے جواب میں عبدالباسط نے پاکستان کو بین اقوامی برادری کا ایک اہم رکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو تنہا کرنے کی ہندوستان ناکام ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی امن کے کاز میں شامل ہے اور اقوام متحدہ کی امن برادری میں بدستور بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے ۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیس کروڑ کی آبادی والا پاکستان جغرافیائی اور جنگی حکمت عملی سے بہترین پوزیشن کا حامل ہے ایسا ملک ہے جسے دنیا کا کوئی ملک نظر انداز نہیں کرسکتا اور سچ تو یہ ہے کہ اگلے پانچ دس برسوں میں پاکستان علاقائی اقتصادی آماجگاہ بننے جارہا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان مغربی ایشیاء، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیاء کے درمیان فطری طور پر ایک مربوط حیثیت رکھتا ہے ۔ پاکستان کی یہ پوزیشن اس سے کوئی چھین نہیں سکتا۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان کو تنہا کرنے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے بہتر ہوگا کہ ایک دوسرے سے منسلک اور مربوط ہونے کی صورتوں پر غور کیاجائے ۔جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم، سارک کی چوٹی کانفرنس ملتوی ہونے کو عبدالباسط نے اجتماعی نقصان قرار دیا ۔ انہوں نے ہند۔ پاک مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جہان تک مذاکرات کے فریم ورک کا تعلق ہے کہیں کوئی تعطل نہیں ۔ اس لئے اہم قدم یہ اٹھایا جائے کہ مذاکرات کی میز پر لوٹا جائے جس کا فریم ورک پہلے سے طے شدہ ہے ۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ہمسایوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل پیشگی ضرورت ہے ۔ عبدالباسط نے کہا کہ ہم ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے حق میں توہیں لیکن بد اعتمادیاں اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتیں جب تک مسئلہ کشمیر کا ایماندارانہ اور منصفانہ حل نہیں نکلتا۔

Don't expect army not to have role in India policy: Pakistan high Commissioner

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں