دریائے سندھ آبی معاہدہ پر جائزہ اجلاس - پاکستان کو مودی کا سخت پیام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-09-27

دریائے سندھ آبی معاہدہ پر جائزہ اجلاس - پاکستان کو مودی کا سخت پیام

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ رکت اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے ، انہوں نے 56سال قدیم دریائے سندھ آبی معاہدہ کے جائزہ اجلاس میں یہ بات کہی جس میں طے پایا کہ ہندوستان، پاکستان کے زیر کنٹرول دریاؤن بشمول جہلم کے پانی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرے گا ۔ حکومت کے سینئر ذرائع نے یہ بات بتائی۔ اجلاس میں وزیر اعظم مودی کا، پاکستان کو واضح پیام یہی رہا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے ۔ نریندر مودی نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے درمیان پاکستان کے ساتھ دریائے سندھ آبی معاہدہ کا جائزہ لینے ایک اجلاس کی صدارت کی ۔ مشیر قومی سلامتی اجیت دووال ، معتمد خارجہ ایس جئے شنکر، معتمد آبی وسائل اور وزیر اعظم کے دفتر پی ایم او کے اعلی عہدیدار، اجلاس میں موجود تھے ۔ جائزہ اس لئے لیاجارہا ہے کہ ہندوستان، اری حملہ میں اپنے اٹھارہ فوجیوں کی ہلاکت کے مد نظر پاکستان کو کرارا جواب دینے کے طریقہ کار پر غور کررہا ہے ۔ ہندوستان میں مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے کہ حکومت یہ معاہدہ ختم کردے تاکہ پاکستان پر دباؤ پڑے ۔ معاہدہ کے تحت جس پر وزیر اعظم جواہر لال نہرو ، اور صدر پاکستان ایوب خان نے ستمبر1960میں دستخط کئے تھے ، چھ دریاؤں بیاس، راوی، ستلج، سندھ، چناب، اور جہلم کا پانی دو ملکوں کے درمیان تقسیم ہوتا ہے۔ پاکستان کو شکایت رہی ہے کہ اسے کافی پانی نہیں مل رہا ہے ۔ اس نے دو کیسس میں بین الاقوامی ثالثی بھی چاہی ہے ۔ جموں و کشمیر کے ڈپٹی چیف منستر نرمل سنگھ نے گزشتہ ہفتہ کہا تھا کہ مرکزی حکومت 1960کے معاہدہ کے تحت سے جو بھی فیصلہ کرے ان کی ریاست بھرپور تائید کرے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ معاہدہ سے جموں و کشمیر کو بھاری نقصان ہوا ہے کیونکہ ریاست مختلف دریاؤں بالخصوص جموں میں چناب کے پانی کو زرعی اور دیگر سر گرمیوں کے لئے پوری طرح استعمال نہیں کرسکی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت دریائے سندھ آبی معاہدہ کے تعلق سے جو بھی فیصلہ کرے ریاستی حکومت اس کی تائید کرے گی ۔ ہندوستان نے گزشتہ ہفتہ واضح کردیا تھا کہ ایسا معاہدہ جاری رہنے کے لئے باہمی اعتماد اور تعاون اہم ہے ۔ ذرائع کے بموجب مرکزی وزارت آبی وسائل نے وزیر اعظم کو معاہدہ اور اس سے متعلق پراجکٹس پر پریزنٹیشن دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ معتمد آبی وسائل [ششی شیکھر] نے وزیر اعظم کو معاہدہ کے حقائق اور موجودہ صورتحال کے تعلق سے پریزنٹیشن دیا۔ ذرائع کے بموجب معاہدہ پر فیصلہ اعلی سطح پر ہوگا جس کی جانکاری دفتر خارجہ کو دی جائے گی۔ وزارت آبی وسائل کا رول، معاہدہ کے حقائق پیش کرنے تک محدود ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب آج کے اجلاس کو پاکستان کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے مد نظر اہم اقدام کے طور پر دیکھاجارہا ہے ۔ دریائے سندھ آبی معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا ۔ اس وقت اسلام آباد نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ دریائے سندھ کا طاس چونکہ ہندوستان میں ہے اس لئے جنگ کے دوران پاکستان میں خشک سالی اور قحط جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔ معاہدہ کی رو سے ہندوستان کا تین مشرقی دریاؤں بیاس ، راوی اور ستلج پر کنٹرول ہے جو پنجاب سے بہتی ہے ۔ پاکستان کا مغربی دریاؤں سندھ چناب، اور جہلم پر کنٹرول ہے جو جموں و کشمیر سے بہتی ہیں ۔ ہندوستان18ستمبر کے اری حملہ کے مد نظر پاکستان کو الگ تھلگ کردینے سفارتی کوششیں کررہا ہے ۔ وادی سندھ آبی معاہدہ پر اس اجلاس کو یہ اشارہ مانا جارہا ہے کہ حکومت ، پاکستان پر دباؤ بڑھانے مزید راہیں تلاش کررہی ہے ۔

Uri Terror Attack: PM Modi reviews Indus Water Treaty

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں