مسئلہ کشمیر حل کرنے جماعتوں سے مشترکہ اقدامات کی اپیل - وزیر اعظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-23

مسئلہ کشمیر حل کرنے جماعتوں سے مشترکہ اقدامات کی اپیل - وزیر اعظم

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیری عوام کے دلوں میں اترنے کی کوشش کرتے ہوئے وادی کی موجودہ صورتحال پر رنج و غم اور گہری تشویش کے اظہار کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی جماعتوں کو جموں و کشمیر کے مسائل کا مشترکہ طور پر پائیدار اور مستقل حل تلاش کرنے کی ترغیب دی۔ وادی میں 45دنوں سے شورش اور تشدد کا ماحول ہے ۔ مودی نے صورتحال کی بحالی اور حالات کو معمول کے مطابق بنانے کی درخواست کرتے ہوئے مذاکرات پر زور دیا۔ ریاست کے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ کی زیر قیادت مشترکہ اپوزیشن وفد کے ساتھ سوا گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے بات چیت کے دوران پیش کردہ تعمیری سفارشات کی ستائش کرتے ہوئے اس موقف کا اعادہ کیا کہ حکومت، ریاست کے عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے عہد کی پابند ہے۔ بیس رکنی وفد، عمر عبداللہ ، اور نیشنل کانفرنس کے سات ایم ایل ایز کے علاوہ پی سی سی چیف ایس اے میر کی زیر قیادت کانگریس قانون سازوں اور سی پی آئی ایم ایم ایل اے محمد یوسف تریگامی پر مشتمل تھا ۔ وفد نے آج صبح وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران وادی کے بحران کو حل کرنے کے لئے سیاسی قدم اٹھانے کی پرزور اپیل کی۔ انہوں نے وزیر اعظم سے اس تیقن کا مطالبہ بھی کیا کہ مستقبل میں ماضی کی غلطیاں دہرائی نہیں جائیں گی ۔ اعلامیہ کے منظر عام پر آتے ہی عمر عبداللہ نے ٹویٹر سائٹ پر تحریر کیاکہ ہم وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کاخیر مقدم کرتے ہیں اور جموں و کشمیر کے مسائل کے مستقل حل کی جانب مشترکہ پیش قدمی کی توقع رکھتے ہیں ۔ نیشنل کانفرنس کے 46سالہ کار گزار صدر عمر عبداللہ نے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم سے مسئلہ کشمیر کا سیاسی حل تلاش کرنے کی گزارش کی تاکہ نہ صرف ریاست بلکہ پورے ملک میں پائیدار و مستقل امن و فضا تعمیر ہو۔ وزیر اعظم نے جواب میں دستور کے لائحہ عمل میں مستقل اور پائیدار حل تلاش کرنے کے لئے مذاکرات پر زور دیا۔ وادی کی صورتحال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ تشدد کے دوران جان سے گزرنے والے ہمارا ہی ایک حصۃ تھا اور قوم کے رکن تھے ۔ ہمارے لئے بلا تخصیص کشمیری نوجوانوں ، سیکوریٹی ارکان عملہ اور پولیس ملازمین کی موت باعث صدمہ ہے ۔ حکومت اور قوم ریاست جمون و کشمیر اور اس کے عوام کے ساتھ ہین ۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور قائدین کا یہی پیام کشمیری عوام کے نام ہونا چاہئے۔ انہوںنے ریاست کے عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی سے متعلق حکومت کو پابند عہد قرار دیتے ہوئے عوام سے حالات کو معمول کے مطابق بنانے کی اپیل کی۔ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ریاست میں شورش کا ماحول ہے ۔ سیکوریٹی فورسس اور احتجاجیوں کے درمیان جھڑپوں میں اب کئی افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیر اعظم، وفد کے ان احساسات سے بھی متفق ہوئے کہ بحران کا حل صرف ترقیاتی امور پر توجہ مرکوز کرنے میں مضمر نہیں ، ہم نے اس نکتہ کو بھی دہرایا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کی نوعیت بیشتر سیاسی ہے اور وقفہ وقفہ سے ایک ہی صورتحال پیدا ہوتی رہتی ہے ۔ اگر ہم سیاسی حل تلاش کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو غلطیاں بار بار دہرائی جاتی رہیں گی ۔ ٹوئیٹر پر عمر عبداللہ نے اس بات کے لئے بھی اظہار تشکر کیا کہ وزیر اعظم نے نہ صرف جموں و کشمیر کے وفد کا خیر مقدم کیا بلکہ ہمیں مقررہ وقت سے زیادہ وقت دیا۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کل جموں میں پتھراؤ کرنے والوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان لوگوں کا شمار ستیہ گرہوں میں نہیں بلکہ حملہ آوروں میں ہونا چاہئے ۔ اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ وقت ریاست پر سیاست کرنے کا نہیں بلکہ مسئلہ حل کرنے کا ہے، سیاست کے لئے کافی وقت پڑا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں