پی ٹی آئی
کشمیر کی ابتر ہوتی صورتحال پر وزیر اعظم سے خاموشی توڑنے کی خواہش کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے کانگریس کی قیادت میں آج مطالبہ کیا کہ بحران کے خاتمہ کے لئے سیاسی عمل کی قیادت میں آجن مطالبہ کیا کہ بحران کے خاتمہ کے لئے سیاسی عمل شروع کیاجائے ۔ پوری وادی میں تیس دن سے کرفیو لاگو ہے جس کیس ابق میں نظیر نہیں ملتی۔ اپوزیشن جماعتوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ احتجاجیوں پر پیلٹ گنس کا استعمال روک دیا جائے۔ ایک رکن نے وادی کشمیر سے افسپا مسلح افواج خصوصی اختیارات قانون کی دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ اس رکن نے شہری علاقوں سے فوج کی بڑی تعداد کو ہٹا لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس رکن نے شہری علاقوں سے فوج کی بڑی تعدا د کو ہٹا لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ وفقہ صفر میں مسئلہ اٹھاتے ہوئے قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ آزاد ہندوستان کی کسی بھی ریاست میں مسلسل تیس دن کرفیو نافذ ینہیں ہوا ۔کرفیو کے باعث نظم و نسق مفلوج ہوگیا ہے ، تعلیمی ادارے بند ہیں اور سرکاری دفاتر میں حاضری تقریبا صفر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں ہم حکومت کو بیدار کرنا چاہتے ہیں ۔ ہمارا خیال ہے کہ حکومت اور وزیر اعظم خاموش تماشائی کی طرح صورتحال کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ مودی نے کشمیر کی سنگین صورتحال پر تا حال منہ کیوں نہیں کھولا۔ غلام نبی آزاد نے کہا ہندوستان کا تاج جل رہا ہے ، پر اس کی گرمی دہلی تک نہیں پہنچی ۔ انہوں نے کہا کہ سیکوریٹی عملہ کے بشمول آٹھ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ آنکھوں کے 410اور دیگر1650آپریشنس کی اطلاع ہے لجو احتجاجیوں پر پیلٹ گنس کے استعمال کے باعث کرنے پڑے۔انہوں نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد نوجوان جیلوں میں بند ہیں ۔ برائے مہربانی اسے نظم و ضبط کا مسئلہ نہ سمجھیں۔ کشمیر میں بے چینی پر مودی کے کوئی بیان جاری نہ کرنے کے حوالہ سے سوشیل مٰڈیا کے تبصروں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ صورتحال پر ان کی رائے جاننا چاہتے ہیں ۔ آزاد نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ کل جماعتی اجلاس طلب کریں جس میں سیاسی قائدین حل تجویز کریں گے اور کشمیر کے عوام سے ہمدردی جتائیں گے۔ اجلاس کے بعد کل جماعتی وفد کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہاں لوگوں کے برہم جذبات کو ٹھنڈا کیاجاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے ایک ہزار سے زائد واقعات ہوئے ہیں۔ آٹھ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور ساٹھ جانیں گئی ہیں ۔ انہوںنے پیلٹ گنس کے استعمال کو غیر انسانی اور مجرمانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل تک فلسطینیوں کے خلاف پیلیٹ گنس کا استعمال نہیں کرتا ۔ صورتحال نظم وضبط مشنری کے ذڑیعہ نہیں سدھر سکتی ۔ سیتا رام یچوری نے کہا کہ ہمارا خاموش رہنا صورتحال کو مز ید بگاڑدے گا اور کشمیری ہم سے دور ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی خاموشی یہ پیام بھیج رہی ہے کہ حکومت کو کشمیر کی صورتحال کی پرواہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ2010 میں جن سنگباری اور پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک سو بیس جانیں گئی تھیں تب کل جماعتی وفد کے دورہ نے لوگوں کے برہم جذبات کو ٹھنڈا کرنے میں مدد دی تھی ۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہم اب یہ کیوں نہیں کرسکتے؟ وزیراعظم کو باشت چیت کا عمل شروع کرنا چاہئے۔ سی پی آئی کے ڈی راجہ نے کشمیر کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صورتحال کو معمول پر لانے پیلیٹ گنس کا استعمال ترک کردینا چاہئے اور افسپا کو منسوخ کردینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ نصف شب شہریوں کے مکانوں پر پولیس کی خطرناک دستک بھی رک جانی چاہئے ۔ شہری علاقوں میں فوج کی تعداد گھٹائی جائے ، سیکوریٹی فورسس کو وہاں سے ہٹا دیا جائے ۔ راجہ نے کہا کہ حکومت کو عوام کا اعتماد جیتنے کے لئے سیاسی عمل شرو ع کرنا چاہئے ۔ سماج وادی پارٹی کے نیرج شیکھر نے کہا کہ کشمیر میں ساٹھ نوجوان مارے جاچکے ہیں ۔ اس کے باوجود وزیر داخلہ اور وزیر اعظم نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ۔ وزیر داخلہ کشمیر گئے تھے لیکن کسی سے بھی مل نہیں پائے۔ انہیں سیاسی جماعتوں کے سینئر قائدین کو ساتھ لے جانا چاہئے تھا۔ جنتادل یو کے شرد یادو نے کہا کہ مسئلہ پر حکومت کی خاموشی تکلیف دہ ہے ۔ وزیر اعظم کو بیان دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا اس اشو پر بھیانک شانتی ہے۔ مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ حکومت کشمیر میں امن و شانتی کی پابند ہے ۔ اس سلسلہ میں کوئی شبہ نہیں عہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، کشمیر کی صورتحال پربحث کے لئے تیار ہے ۔ یہ کل یا چہار شنبہ کو ہوسکتی ہے ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے کہا کہ ایوان آج ہی بحث چاہتا ہے ۔ ممکن ہے تو کل کرلیجئین۔ انہوں نے ارکان سے کہا کہ حکومت نے بحث پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔
Opposition in Rajya Sabha asks govt to 'awaken' to situation in J&K
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں