ہندوستان اور میانمار کے درمیان 4 معاہدوں پر دستخط - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-30

ہندوستان اور میانمار کے درمیان 4 معاہدوں پر دستخط

نئی دہلی
آئی اے این ایس، پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج میانمار کو یہ تیقن دیا کہ ایک جدید قوم اور ملک کی تعمیر کے خواب کی تکمیل میں ہر قدم پر ہندوستان تعاون کے لئے تیار رہے گا۔ ملک میں طویل عرصہ کی فوجی حکومت کے بعد جمہویت بحال ہوئی ہے جس کے حوالہ سے نریندر مودی نے کہا کہ آپ کے ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے ۔ انہوں نے دورہ کنندہ صدر میانمار یوتن کیاؤ کے ساتھ باہمی بات چیت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کی سیاسی قیادت کی پختگی اور جمہوریت سے متعلق عوام کے عزم کے امتزاج نے اس نئے دور کی علیحدہ اور لائق تحسین تشریح کی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی آپ کی قیادت کی پرزور خواہش اور واضح ویژن بھی قابل ستائش ہے کہ آپ نے میانمار کو خطہ میں معاشی طور پر خوشحال ملک بنانے کا عزم کررکھا ہے ۔ حالیہ انتخابات میں جمہوری قائد آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فارڈیموکریسی کی کامیابی دور حکومت سازی کے بعد صدر میانمار کا یہ اولین دورہ ہند ہے ۔ مودی نے پرجوش انداز میں کہا کہ میانمار کی نئی حکومت نے زراعت میں نمو، صنعت اور انفراسٹرکچر کی ترقی، شعبہ تعلیم میں استحکام، نوجوانوں کو ہنر مند بنانے ، موجودہ اداروں کو مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ نئے ادارے قائم کرنے معاشرہ کو محفوظ بنانے خوشحالی کی جانب مضبوطی سے قدم بڑھانے اور ملک کو عصری بنانے کا سفر ابھی بھی شروع کیا ہے اور ہم یہ تیقن دیتے ہیں کہ اس سفر میں آپ1.25بلین ہندوستانی عوام کو ہر مرحلہ میں اپنے شانہ بشانہ پائیں گے ۔ انہوں نے اس جاب بھی اشارہ کیا کہ ہندوستان کے پڑوس میں میانمار کو انوکھا مقام [محل وقو] حاصل ہے ۔ مودی نے کہا کہ یہ درحقیقت ایک زمینی پل ہے جو ہندوستان کو جنوب مشرقی ایشیا سے مربوط کرتا ہے ۔ مودی نے مشترکہ پریس کانفرنس کو یہ بھی بتایا کہ صدر یوتن کیاؤ کے ساتھ تمام باہمی سر گرمیون پر مفصل بات چیت ہوئی اور ہم دونوں ہی اس بات پر متفق ہوئے کہ ایک دوسرے کے مفادات اور باعث تشویش مسائل کو ہمیشہ ملحفوظ خاطر رکھاجائے گا ۔ اس سلسلہ میں ہم دونوں نے اپنے عوام کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے سے متعلق حساس رہنے اور مل جل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں ہم دونوں نے خطہ میں عسکری سر گرمیوں اور دہشت گردی کے مشترکہ چیلنجس سے بر سر پیکار رہنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی اور اس سلسلہ میں باہمی تعاون پر زور دیا۔وزیر خارجہ سشما سوراج کے22اگست کو ایک روزہ دورہ نیپی تاؤ کے دوران مشرقی پڑوسی نے یہ تیقن دیا تھا کہ ہندوستان کے خلاف عسکری سر گرمیوں کے لئے سر زمین میانمار کے استعمال کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔19اگست کو ہندوستانی افواج اور ناگا لینڈ ، کھپلانگ نیشنل سوشلسٹ کونسل کے جنگجوؤں کے درمیان زبردست جھڑپ ہوئی تھی۔ آج ، صدر میانمار کے ساتھ بات چیت کے دوران ہندوستان نے میانماری حکومت اور نسلی مسلح گروپس کے درمیان اکیسویں صدی پینگلانگ کانفرنس کو مکمل تائید و حمایت کا تیقن بھی دیا جو امن عمل سے متعلق ہے ۔ پہلی پینگلانگ کانفرنس، سوچی کے والد اور میانمار کے وزیر اعظم آنگ سان کے زیر اہتمام منعقد ہوئی تھی ۔ مودی نے کہا کہ ہند۔ میانمار شراکت داری صرف الفاظ اور نیک نیتی تک ہی محدود نہیں ۔ اس کو وسعت اور گہرائی کی صورت گری ہمارے باہمی ترقیاتی تعاون و شراکت داری سے ہوئی ہے جو عام کو اولین ترجیح کے نظریہ سے تعبیر ہے۔ ہماری باہمی سر گرمیوں اور تعاون سے ارتباط ، انفراسٹرکچر، صلاحیتوں میں فروغ ، تعلیم اور حفظان صحت جیسے شعبوں کو ترقی حاصل رہی ہے ۔ باہمی بات چیت کے بعد ہندوستان اور میانمار کے درمیان 4معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ پہلا معاہدہ تا مور ۔ کلیوا پر69پلوں کی تعمیر سے متعلق ہے ۔ سہ جہتی ہائی وے ہندوستان ، میانمار اور تھائی لینڈ کو مربوط کرے گا ۔ دوسرا معاہدہ کلیوا۔ یارگی سیکشن کی ترقی سے متعلق ہے ۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ ہم نے دالوں کی تجارت سے متعلق طویل مدتی انتظام پر بھی بات چیت کی جو دونوں ہی ممالک کے مفاد میں ہوگا۔ میانمار میں تامور کو پاور سپلائی گزشتہ اپریل میں شروع ہوئی تھی جس کے حوالہ سے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان اپنے مشرقی پڑوسی کی بجلی کی پیداوار کو فروغ دینے میں بھی تعاون کے لئے تیار ہے ۔ گزشتہ ہفتہ میانمار میں خوفناک زلزلہ سے تاریخی یادگار اور پگوڈا [بدھسٹوں کی عبادت گاہیں] تباہ ہوگئے تھے ۔ وزیر اعظم نے اس حوالہ سے کہا کہ ہم ان کی مرمت اور تزئین نو میں تعاون کی پیشکش کرتے ہیں۔ چار روزہ دورہ ہند کے دوران یوتن کیاؤ، بہار میں بودھ گیا ، اور پھر تاج محل کے نظارہ سے لطف اندوز ہوئے ۔ وزیرا عظم نریندر مودی سے ملاقات سے قبل انہوں نے وزیر خارجہ سشما سوراج سے بھی ملاقات کی تھی ۔ صدر میانمار نے اپنے طور پر جوابا کہا کہ ان کا ملک، ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں وسعت اور گہرائی کا خواہاں ہے ۔

India and Myanmar sign four agreements

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں