ہندوستانی معاشرے کے لحاظ سے ملک کو سیکولر بنایا گیا - نائب صدر حامد انصاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-03

ہندوستانی معاشرے کے لحاظ سے ملک کو سیکولر بنایا گیا - نائب صدر حامد انصاری

جموں
یو این آئی
نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے آج کہا کہ ہندوستانی معاشرے کی تکثیریت اور مذہبی وثقافتی شکل کو ذہن میں رکھ کر دستور میں سیکولر جمہوریہ کی بنیاد رکھی گئی تھی اور اس میں الگ الگ شناختوں کو مٹا کر سب کو ایک ہی شکل میں کرنے کا کوئی کر نہیں ہے،جموں یونیورسٹی کے16ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے شہریوں کے دستوری حقوق کی حفاظت کے لئے عدلیہ کی مرکزیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ رسائی، استطاعت اور اعتماد کی وجہ سے لوگ ایک غیر معمولی تعداد میں اس بھروسے کے ساتھ کہ کسی تاخیر کے انصاف مل جائے گا، عدلیہ کا رخ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے سیکولر ازم کو کامل قرار دیا گیا ہے جس کی روحانی بنیاد تبدیلی میں اعتقاد ہے اور ایک شہری امید کرسکے کہ اس کا افزائشی نقطہ نظر سماجی ہم آہنگی اور سماجی امن کو بڑھاوا دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے حاضرین کی توجہ اس جانب بھی مرکوز کرائی کہ کس طرح ہندوستان نے اصولی اور عملی طو رپر سیکولر اصول اورجمنی ثقافت کے لازمی اجزاء کو شکل دے دی۔ ایک ممتاز قانون دان کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صڈر جمہوریہ نے کہا کہ جب تک عدالت یہ یقینی بنانے کے لئے کہ دستور اور قانون کا منصفانہ اطلاق ہر ایک شہری پر ہوتا ہے ، ہر ممکن طریقے سے جدو جہد کرتی ہے تب تک یہ نہیں کہاجاسکتا ہے کہ عدالت نے اپنی ذمہ داری پوری کی۔ حامد انصاری نے کہا کہ ملک کی سوا ارب سے بھی زیادہ آبادی میں4635طبقات ہیں جن میں سے78فیصد کمیونٹیز کی نہ صرف لسانی اور ثقافتی بلکہ سماجی اقسام ہیں ۔ کل کمیونٹیز میں19.4فیصد مذہبی اقلیت ہیں۔ ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ بومئی معاملے میں سیکولر زم اور تکثیری ثقافت پر سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ آچکا ہے لیکن مختلف نظریاتوالی سیاسی پارٹیاں اپنے، اپنے حساب سے اس کی علیحدہ علیحدہ وضاحت کرتی ہیں لہذا اس میں ابہام درایا ہے ۔ نائب صدر نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ اپنے طریقے سے ان دونوں کی واضح تشریح کرے تاکہ اس پر ابہام دور ہوسکے اور اسے عمل میں لانے کے طور طریقوں کو مضبوط کیا جاسکے۔ ڈاکٹر انصاری نے سیکولرزم کے تعلق سے بومئی معاملے پر عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دستور میں ریاست کو کسی خاص مذہب کو سرپرستی دینے پر روک ہے ۔ البتہ اس پر غیر جانبداری برتنے کو کہا گیا ہے ۔ قومی اتحاد کے لئے مذہبی رواداری اور بھائی چارہ کو اہم عنصر مانا گیا ہے ۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذہب کی بنیاد پر پروگرام تیار کرنے پر روک لگائی گئی ہے ۔ جلسہ تقریب اسناد میں جسٹس ٹھاکر کو ڈاکٹر آف لاء کی اعزازی ڈگری تفویض کی گئی ۔ اس تقریب کا انعقاد یونیورسٹی کے جنرل زور آور سنگھ آڈیٹوریم میں ہوا ۔ جموں و کشمیر کے گورنر این این ووہرا، چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس تیرتھ سنگھ ٹھاکر اور جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آرڈی شرما بھی جلسہ تقسیم اسناد میں موجود تھے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں