اترکھنڈ ہائی کورٹ کا فیصلہ ریاستی عوام کی فتح - کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-22

اترکھنڈ ہائی کورٹ کا فیصلہ ریاستی عوام کی فتح - کانگریس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اتر کھنڈہائی کورٹ کے فیصلہ نے جس کے ذریعہ ریاست میں صدر راج کو برخواست کیا گیا ہے، آج ہلچل مچادی اور پرجوش کانگریس کو بی جے پی پر حملہ کا موقع فراہم کردیا، جس نے جمہوریت کو کچلنے اور دستور کو قتل کرنے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امیت شاہ سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا ۔ پارٹی نے کہا کہ یہ فیصلہ بی جے پی کے چہرہ پر ایک طمانچہ ہے جو منتخبہ حکومت کو بے دخل کرنے کی کوشش پر لگایا گیا ہے ۔ عدالت کے فیصلہ کو اتر کھنڈ کے عوام، جمہوریت اور دستوری اصولو کی فتح قرار دیتے ہوئے اے آئی سی سی انچارج برائے مواصلات رندیپ سرجے والا نے کہا کہ وزیر اعظم مودی اور امیت شاہ کو اس فیصلہ کن اور گونج دار فیصلہ سے سبق سیکھنا چاہئے۔ سرجے والا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امیت شاہ کو یہ مشورہ دیاجانا چاہئے کہ وہ جمہوریت کو کچلنے، دستوری اصولوں کا قتل کرنے اور کانگریس حکومتوں کو بے دخل کرنے کی اپنی اندھی خواہش میں عوام کی مرضی کو محکوم کرنے پر قوم اور اتر کھنڈ کے عوام سے معافی مانگیں ۔ ہم اس فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کانگریس کو حاصل بھاری اکثریت اور ارونا چل پردیش سے لے کر اتر کھنڈ و دیگر کئی ریاستوں منتخبہ حکومتوں کو ناجائز طریقوں ، دولت اور طاقت کے استعمال سے بے دخل کرنے رچی جارہی ناپاک سازشیں ثابت ہوتی ہیں اور کم از کم اب اس کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔ وزیر اعظم مودی اور امیت شاہ کو اس فیصلہ کن اور گونج دار فیصلہ سے سبق حاصل کرنا چاہئے ۔ ادھر بی جے پی نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اتر کھنڈ میں ہریش روات حکومت ، اقلیت میں ہے اور29اپریل کو یہ ثابت ہوجائے گا ۔ بی جے پی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے کہا کہ ریاستی ہائی کورٹ گزشتہ تین دن سے جس طرح کے بیانات دے رہا تھا، اس کے اس حکم پر ہمیں حیرت نہیں ہوئی ہے۔ مرکزی وزیر و بی جے پی لیڈر کرن رجیجو نے کہا کہ ایک ایسی چیز کے لئے جو خود کانگریس کی تخلیق کردہ ہے ، مرکز کو مورد الزام ٹھہرانا بد بختی ہے ۔ ہم سب عدالت کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں ۔ اس پر میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا ۔ لیکن ایک مخصوص صورتحال کے لئے جو کانگریس پارٹی کی جانب سے پید اکی گئی تھی ۔ مرکزی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانا بدبختانہ ہے ۔ بائیں بازو جماعتوں نے بھی مودی حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ دستور کے تخریب کاروں کے منہ پر طمانچہ ہے ۔ اتر کھنڈ میں عدلیہ نے بی جے پی کی مرکزی حکومت کی غیر دستوری حرکتوں کو راستہ میں ہی روک دیا ۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کرن رجیجو نے اس بات کو مسترد کردیا کہ یہ بی جے پی کی غلطی تھی ۔ انہوں نے ریاست میں ایسی صورتحال پیدا کرنے پر کانگریس کو مورد الزام ٹھہرایا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے پشیمانی یا غلطی کا سوال نہیں ہے ، یہ صورتحال خود کانگریس پارٹی نے پیدا کی تھی ۔ وہ حکومت میں تھے اور انہیں چند ارکان اسمبلی کی تائید سے اکثریت حاصل تھی ۔9ارکان اسمبلی نے بغاوت کی ،جس کی وجہ سے حکومت اقلیت میں آگئی ۔ اس صورتحال کے لئے آخربی جے پی کس طرح ذمہ دار ہے ۔ ارونا چل پردیش میں ایسی ہی صورتحال میں بی جے پی کے رول سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کے اتر کھنڈاور ارونا چل پردیش کی صورتحال کا تقابل نہیں کیاجاسکتا ۔ یہ دو مختلف صورتحال ہیں ۔
چیف منسٹر ہریش راوت نے آج اتر کھنڈکی جانب سے ریاست میں صدر راج کے نفاذ کی منسوخی اور ان کی زیر قیادت کانگریس حکومت کی بحالی کو عوام کی فتح قرار دیا ۔ راوت نے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہ یہ اتر کھنڈ کے عوام کی فتح ہے ۔ ہم اس فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ سارا ملک جانتا ہے کہ ریاست میں سیاسی عدم استحکام کس نے پیدا کیا تھا ۔ ہائی کورٹ کے ایک ڈیویژن بنچ نے جس کی قیادت چیف جسٹس کے این جوزف کررہے تھے ، ریاست میں صدر راج نافذ کرنے پر مرکز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں صدر راج کا نفاز سپریم کورٹ کی جانب سے طے کردہ اصولوں کے خلاف ہے ۔ راوت نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے عوام کو کافی مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔

Congress hails Uttarakhand High Court ruling

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں