پاکستانی ٹیم کو پٹھان کوٹ اڈہ میں داخلہ کی اجازت نہیں - وزیر دفاع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-29

پاکستانی ٹیم کو پٹھان کوٹ اڈہ میں داخلہ کی اجازت نہیں - وزیر دفاع

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ہندوستان اور پاکستان کے تحقیق کنندوں نے پٹھان کوٹ دہشت گرد حملہ کی تحقیقات کے لئے آج یہاں ملاقات کی ۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا ہے کہ دورہ کنندہ ٹیم کو کل فضائیہ کے اڈہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان کی پانچ رکنی دورہ کنندہ تحقیقاتی ٹیم میں ایک آئی ایس آئی عہدیدار بھی شامل ہے ۔ہندوستان میں دہشت گردی کیس کی تحقیقات کے لئے پڑوسی ملک سے پہلی مرتبہ ایک ٹیم آئی ہے ۔ اپنی آمد کے ایک دن بعد این آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پہونچے جہاں انہیں تا حال ہونے والی تحقیقات سے واقف کرایا گیا ۔ دونوں فریقوں کے درمیان یہ میٹنگ خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ این آئی اے کے ڈائرکٹر جنرل شرد کمار نے بتایا کہ دن بھر طویل بات چیت کے درمیان پاکستان کا معاون رویہ رہا ۔ ٹیم نے تحقیقات کے بارے میں کئی سوالات اٹھائے ۔ این آئی اے کی ٹیم نے ان کے تشفی بخش جوابات دئیے ۔ پاکستانی ٹیم کی قیادت پنجاب کے انسداد دہشت گردی محکمہ کے سربراہ محمد طاہر رائے کررہے ہیں ۔ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کے دورہ سے سیاسی اتھل پتھل پیدا ہوگئی ہے۔ اپوزیشن کانگریس نے پاکستان کو اپنے دفاعی اثاثہ جات دکھانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ تاہم وزیر دفاع نے اس معاملہ کی اہمیت کو گھٹاتے ہوئے کہا کہ پٹھان کوٹ فضائیہ کے اڈہ کے جرم کا مقام این آئی اے کے کنٹرول میں ہے۔ یہ علاقہ بہت پہلے ہی تحقیقات کے لئے این آئی اے کے حوالے کردیا گیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں کسے لے جایا جائے گا اور کون تحقیقات کرے گا اس کا تمام تر دارومدار این آئی اے کے فیصلہ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فضائیہ کے اڈہ میں کسی مقام پر جانے کی انہیں اجازت دینے سے واضح طور پر انکار کردیا ہے ۔ انہوں نے واضح ہدایت جاری کی ہیں، جرم کے مقام کی حد بندی کی جائے ۔ اس مقام کو کسی کو نہ دکھایاجائے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پاریکر نے یہ کہتے ہوئے دورہ کا دفاع کیا کہ اگر میں اس جرم کی تحقیقات کی آزادی نہ دوں تو وزارت دفاع پر جرم کی تحقیقات میں ناکامی کا الزام عائد کیا جائے گا۔ ہم نے اس علاقہ کو مکمل طور پر الگ تھلگ کردیا ہے ۔ پاکستانی ٹیم کو جیش محمد سے وابستہ چند افراد کے روابط کے بارے میں واقف کرایا گیا اور ان کے ملوث ہونے سے متعلق تمام سوالات کے دورہ کنندہ ٹیم کو تشفی بخش جوابات دئیے گئے ۔ پاکستانی وفد میں ایک آئی ایس آئی عہدیدار لفٹننٹ کرنل تنویز احمد بھی ہیں۔ دن بھر طویل بات چیت کے دوران این آئی اے نے چند افراد اور ان کے فون نمبرس بھی دئیے، ان میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے بھائی روف اور ان کمپنیوں کے نام بھی بتائے جنہوں نے دہشت گردوں کو غذائی پیاکٹس سربراہ کئے تھے ۔ این آئی اے نے پٹھان کوٹ حملے اور گزشتہ سال سامبا اور کٹھوا حملوں کے درمیان یکسانیت کا تذکرہ کیا، ان میں جی پی ایس اور وائر لیس سیٹ ، کاروں کے اغوا کے طریقہ کار ، انرجی ڈرنک ریڈ بل کے استعمال شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ مشرقی یوروپ ، روس اور چینی ساختہ اسلحہ اور گولہ بارود بھی سربراہ کیا گیا۔ این آئی اے نے کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے چار دہشت گردوں کی تصاویر بھی جاری کیں ۔ ہندوستان نے جیش محمد سے وابستہ چند افراد بشمول ملاداد اللہ اور کاشف جان کے نام بھی بتائے ۔ ان کے فون نمبرات حوالے کئے، یہ فون نمبرات پاکستانی ٹیلی کام آپریٹرس موبی لنک ورید اور ٹیلی نار کے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ حملہ آوروں کے اہم سرغنہ کاشف جان سرحد تک دہشت گردوں کے ہمراہ آیا تھا ۔ این آئی اے ٹیم کی جانب سے ضبط کردہ سازو سامان اور ان کے امکانی طریقہ کار سے پاکستانی ٹیم کو واقف کرایا گیا ۔ ہندوستانی ایجنسیوں کی جانب سے تا حال کی گئی تحقیقات پر ایک تفصیلی خاکہ پیش کیا گیا اور ثبوت بتائے گئے کہ اس حملہ کی پاکستان میں منصوبہ بندی کی گئی ۔ این آئی اے کی ٹیم فضائیہ کے اڈہ کے چند علاقے بتائے گئے جہاں جیش محمد کے دہشت گردوں کے ساتھ سیکوریٹی جوانوں نے 80گھنٹے لڑائی لڑی تھی ۔ ہندوستان اس کیس کے تمام گواہوں کو پاکستانی ٹیم کے سامنے پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ لیکن لڑائی میں حصہ لینے والے این ایس جی یا بی ایس ایف کے سیکوریٹی جوانوں کو پیش نہیں کیاجائے گا۔

Pathankot attack probe: Pakistani team not allowed inside

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں