جاوید نہال حشمی کے افسانوں کے مجموعہ - دیوار - کا اجرا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-01

جاوید نہال حشمی کے افسانوں کے مجموعہ - دیوار - کا اجرا

بزم نثار اور عرفات ریسٹورنٹ کے اشتراک سے آج جاوید نہال حشمی کے اولین افسانوں کا مجموعہ”دیوار” کی رسم اجرا مغربی بنگال اردو اکاڈمی کے مولانا آزاد آڈیٹوریم میں آج شب ہوئی ۔ مقررین نے ان کی پہلی کاوش کو خوب سراہا ، مفید مشورے دئیے اور توقع کی کہ ان کا قلم یوں ہی رواں دواں رہے تاکہ مزید مجموعے سامنے آئیں۔ مشہور و معروف افسانہ نگار شموئل احمد نے اپنی مخصوص نرم گفتگو میں صاحب مجموعہ کے تعلق سے کہا کہ ان کے اندر ایک بڑا افسانہ نگار کی تمام خوبیاں موجود ہیں ۔ ان کے پاس ان کہی کہانیاں بھی ہاتھ باندھے کھڑی ہیں ۔ ان کی کہانیاں پڑھ کر یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ روایت کی پاسبانی کررہے ہیں۔ وہ قدروں کے محافظ ہیں ۔ میرا ماننا ہے کہ فنکاری کے لئے تھوڑی آوارگی ضروری ہے ۔ اس سے اس کے قلم میں ندرت آجاتی ہے ۔ ایک ادیب کو قلم اسے قدرت دیتا ہے ۔ ادیب کو اس بھیڑئیے کا تجربہ بھی ہونا چاہئے جس کے پنجے میں کبھی خرگوش شکار بنتا ہے تو کبھی وہ اس گرفت سے بچ نکلتا ہے ۔ جاوید نہال کو ایسے بھیڑئیے سے بچ نکلنے کا تجربہ آتا ہے۔ انہوں نے افسانوی مجموعہ کے بیشتر افسانوں پر تفصیلی گفتگو کی۔ بین الاقوامی شہر ت یافتہ ادیب، شاعر ، مترجم اور سفر نامہ نگار، ماہنامہ انشاء کے مدیر ف س اعجاز نے کہا کہ کتاب کی خوبصورتی اس کی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتی ہے ۔ اس کا اپنا ستون اس کی اندرونی طاقت ہوتی ہے جو ایک دیوار کی سی ہونی چاہئے ۔ جاوید نہال حشمی کی دیوار کی اینٹ کافی عمدہ ہے ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مجموعہ اپنی طاقت اور توانائی کی وجہ سے بہت جلد اس کے دوسرے ایڈیشن چھاپنے پڑیں گے۔ ایم علی( ریٹائرڈ ڈپٹی مجسٹریٹ) ہوڑہ نے کہا کہ اس مجموعے میں شامل تمام افسانے ہمارے معاشرے کے ہیں اور اسے پڑھ کر ایسا لگے کہ اس میں اس کی کہانی شامل ہے ۔ کناڈا سے تشریف لائے مہمان ڈرامہ نگار جاوید دانش نے کہا کہ وہ کلکتہ کے ہی ہیں اور آج سے بیس سال قبل جو صورتحال اردو والوں کی یہاں تھی وہ اب بھی برقرار ہے ۔ تقاریب میں لوگ نہیں آتے ہیں۔ کتابیں نہیں خریدی جاتی ہیں جب کہ کناڈا میں ایسا نہیں ہے ۔ لوگ25ڈالر دے کر ٹکٹ بک کرتے ہیں اور25ڈالر کے بدلے کتاب بھی خریدتے ہیں اردو دوستی کو دیکھئے کہ100کلو میٹر طویل فاصلہ طے کرکے بھی تقاریب میں آتے ہیں ۔ جب تک یہاں بھی وہ ماحول نہیں ہوگا اردو کے فروغ کے لئے صرف زبانی باتین ہوتی رہیں گی ۔ افسانہ نگاری میں عالمی شہرت کے مالک انیس رفیع نے کہا کہ مجموعے کی طباعت میں خاص توجہ دی گئی ہے ۔ ایک افسانہ نگار جھوٹ بھی بولتا ہے تو سچائی کے ساتھ، جاوید نہال حشمی کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے۔ ان کے تمام افسانے حقیقت کی غمازی کرتے ہیں ۔ اس سے قبل جمیل منظر مدیر سہ ماہی سہیل کلکتہ نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا عہد فکشن کا ہے اور بنگال میں فنکشن نگاروں کی کہکشاں موجود ہے ۔ ان میں سے ایک جاوید نہال حشمی بھی ہیں ۔ دیگر مقررین میں مشتاق احمد نوری (سکریٹری بہار اردو اکاڈمی) خورشید ملک (اسسٹنٹ ڈائرکٹر اور سینئر ایڈیٹر(نیوز) کلکتہ دوردرشن، جمال احمد جمال، کمال احمد، جاوید ہمایوں ، خورشید اقبال اور قمر الدین ملک تھے۔ صدارت انجم عظیم آبادی نے کی جب کہ نقابت کی ذمہ داری نہایت ہی خوش اسلوبی سے ڈاکٹر عاصم شہنواز شبلی( پروفیسر مولانا آزاد کالج) نے نبھائی۔ انہوں نے اسٹیج پر موجود تمام حاضرین کا تعارف پیش کیا۔ اخیر میں اشرف احمد جعفری معتمد بزم نثار نے اظہار تشکر کیا۔ جلسہ گاہ میں عمائدین کی اچھی تعداد موجود تھی۔

Jawed Nehal Hashami's collection of stories "Deewaar" releasing ceremony

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں