اتر کھنڈ حکومت کو برطرف کرنے بی جے پی کی صدر جمہوریہ سے نمائندگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-22

اتر کھنڈ حکومت کو برطرف کرنے بی جے پی کی صدر جمہوریہ سے نمائندگی

دہرہ دون، نئی دہلی
پی ٹی آئی
اتر کھنڈ کی لڑائی آج صدر جمہوریہ کے دروازے تک پہونچ گئی ۔ بی جے پی نے ہریش راؤ حکومت کو بر طرف کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ کانگریس نے مرکز پر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کیا۔ اسی دوران پارٹی نے اپنے دو باغی ارکان اسمبلی کو خارج کردیا۔ ایوان اسمبلی میں طاقت کی آزمائش کے لئے ابھی ایک ہفتہ باقی ہے ۔ اسی دوران کانگریس نے سابق چیف منسٹر وجئے بہو گنا کے بیٹے ساکیٹ اور جوائنٹ سکریٹری انیل گپتا کو پارٹی مخالف سر گرمیوں کی بنا پر خارج کردیا۔ ریاستی چیف منسٹر ہریش راوت نے مرکز اور بی جے پی پر ا ن کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے دولت اور طاقت کے استعمال کا الزام عائد کیا۔ ساکیٹ اور گپتا پر راوت حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والے نو ارکان اسمبلی کی طرف داری کے الزام کے بعد یہ کارروائی کی گئی ۔ ساکیٹ کے والد وجئے بھوگنا نے بغاوت کرتے ہوئے اسمبلی میں جمعہ کو حکومت کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ قومی دارالحکومت میں آج یہ معاملہ منتقل کی اگیا۔ ریاستی بی جے پی کے تمام ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی نے راشٹرپتی بھون تک مارچ کیا۔ جس کے بعد ایک وفد نے پارٹی قائدین بشمول کیلاش وجئے وروییا اور شام جاجو کے ساتھ صدر جمہوریہ سے ملاقات کی اور اسمبلی میں کانگریس حکومت کے اکثریت سے محروم ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ہریش راوت حکومت کو طرف کرنے کا مطالبہ کیا۔ پارٹی نے ابتداء میں کانگریس کے باغی نو ارکان اسمبلی کو عددی طاقت کی نمائش کے لئے اپنے ارکان اسمبلی کے ساتھ لے جانے کا ارادہ کیا تھا لیکن ایسے اشارے ملنے کے بعد کہ یہ مناسب نہیں ہوگا اپنا ارادہ بدل دیا۔ وجئے ورگیا نے کہا کہ یہ حکومت اقلیت میں آگئی ہے اسے ایک منٹ کے لئے بھی اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے صدر جمہوریہ سے مداخلت کرنے اور حکومت کو برطرف کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اسپیکر کے فینانس بل کو منظور ہ قرار دینے کے فیصلہ کو غیر دستوری قرار دیا ۔ اس بل پر بی جے پی اور کانگریس کے باغی ارکان اسمبلی نے ووٹنگ پر اصرار کیا تھا ۔ وجئے ورگیا نے بتایا کہ ہم نے صدر جمہوریہ پر زور دیا ہے کہ ایوان کی کارروائی کا ویڈیو دیکھیں جس میں یہ واضح ہوگیا ہے کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت بجٹ کے خلاف ہے ۔ حکومت اسی دن روبہ زوال ہوگئی تھی ۔ اس کے تھوڑی دیر بعد اے کے انتونی کی زیر قیادت سینئر کانگریس قائدین کے ایک وفد نے صدر جمہوریہ سے ملاقات کی اور ریاست میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے پر زور دیا ۔ وفد نے کہا کہ مرکز اور بی جے پی کی جانب سے غیر دستوری طور طریقوں کے ذریعہ حکومت کو غیر مستحکم کیاجارہا ہے ۔ کانگریس وفد نے صدر جمہوریہ سے کہا کہ بی جے پی کی ایما پر مرکزی حکومت کی جانب سے صدر راج نافذ کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی متصور ہوگی ۔ دستور کی دفعہ356کا اطلاق ایک مذاق ہوگا۔ اس وفد میں غلام نبی آزاد ، کپل سبل، امبیکا سونی اور موتی لال دورا شامل تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اقدام سے مرکز کی حکمراں پارٹی کو ارکان کی سودے بازی کے ذریعہ اکثریت حاصل کرنے کا موقع ملے گا ۔ دہرہ دون میں پریس کانفرنس سے مخاطب کرتے ہوئے ہریش راوت نے بی جے پی قیادت مرکزی حکومت پر اپنی بھاری اکثریت کا استعمال کرتے ہوئے جمہوریت کے قتل کا الزام عائد کیا تاکہ چھوٹی ریاست میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیاجاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کے لئے اچھا نہیں ہے اور ہر سال ایک نیا چیف منسٹر پہاڑی ریاست کے عوام کے خوابوں کو چکنا چور کردے گا۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کو36ارکان اسمبلی بشمول کانگریس کے باغی نو ارکان اسمبلی کی تائید حاصل ہے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
اتر کھنڈ بحران کے پیش نظر مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے کانگریس کے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ مرکز ریاستی حکومتوں کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی کوشش کررہا ہے اور کہا کہ کانگریس انحراف کی ماں ہے ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر کوئی دوسری جماعتوں سے ان کی پارٹی میں آتا ہے تو وہ اسے قبول کرلیتے ہیں ۔ اگر کانگریس کے لوگ ان کی پارٹی میں جاتے ہیں تو وہ اسے انحراف کہتے ہیں ۔ انہوںنے دعویٰ کیا کہ کانگریس نے جب وہ مرکز میں زیر اقتدار تھی تو اس نے90مرتبہ صدر راج نافذ کیا تھا انہوں نے اپوزیشن جماعت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمیں نصیحت نہ کرے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سی پی آئی نے آج اتر کھنڈ کی جمہوری طورپر منتخبہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں پر بی جے پی کی مذمت کی اور ارونا چل پردیش کی طرح اس تنازعہ کو تقابل کیا۔ سی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ جو ہورہا ہے وہ بی جے پی کا سیاسی کھیل ہے ۔ انہوں نے ارونا چل میں ایسا ہی کیا اور اب وہ اتر کھنڈ میں اسے دوہرا رہے ہیں ۔ یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں وہ غیر بی جے پی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کی کارروائی کرتے ہیں ۔

BJP asks president to dismiss Uttarakhand government

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں