رام مندر مسئلہ بی جے پی کا سیاسی ہتھیار - رکن مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا سجاد نعمانی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-24

رام مندر مسئلہ بی جے پی کا سیاسی ہتھیار - رکن مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا سجاد نعمانی

حیدرآباد
آئی اے این ایس
ایودھیا میں متنازعہ مقام رام مندر کی تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی قائد سبرامنیم سوامی کل سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے ۔ آج ،کُل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بطور سیاسی مسئلہ ہے جسے ہر الیکشن سے پہلے اٹھایاجاتا ہے ۔ مولانا سجاد نعمانی نے یہاں اخباری نمائندوں کوبتایا ۔ اس مسئلہ کو ہر الیکشن سے پہلے اٹھایاجاتا ہے ۔ یہ ایک سیاسی مسئلہ بن گیا ہے ۔ جب معاملہ عدالت کے رو برو ہے تو سبھی کو قطعی فیصلہ کا انتظار کرنا چاہئے ۔ اس سے قبل ہمیں فضول مسائل پر مشتعل نہیں ہونا چاہیں گے ۔ سوامی کی درخواست پر جب ان کا رد عمل دریافت کیا گیا تو انہوں نے یہ بات بتائی ۔ ہندوستانی مسلمانوں کی ایپکس باڈی کے رکن نے کہا کہ حقیقی مسائل جیسے قیمتوں میں اضافہ، معاشی گراوٹ اور نوجوانوں کو روزگار کی کمی کے بارے میں توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔ مولانا نعمانی سے جب دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے تنازعہ کی بابت پو چھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مسائل ملک کو در پیش حقیقی مسائل سے توجہ ہٹاتے ہیں ۔ ہمیں یہ پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے نوجوان خوش کیوں نہیں ہیں۔وہ ہمارے بچے ہیں اور ہمیں ان کے ساتھ بات کرنی چاہئے ۔ مذہبی اسکالر کا احساس ہے کہ عدالتوں میں نوجوانوں کو زدوکوب کیاجان ہندوستان کے جمہوری اصول سے میل نہیں کھاتا ۔ اس سے نوجوان مزید دور ہوجائیں گے ۔ ذی نیوز چینل کے پروڈیوسر کے استعفیٰ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ جے این یو کیمپس میں مخالف ملک کوئی نعرے نہیں لگائے گئے۔ تحفظات کے مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ تحفظات کی موجودہ پالیسی مذہب پر مبنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ1950کے صدارتی احکام میں کہا گیا کہ شیڈولڈ کاسٹس ، اور شیڈولڈ ٹرائبس کو جب تک وہ ہندورہیں گے تحفظات ملیں گے لیکن اگر وہ دیگر مذہب قبول کریں گے تو وہ انہیں حاصل نہیں کرسکیں گے ۔ یہ مذہب کی بنیاد پر امتیاز برتنے کا واضح کیس ہے ۔ مولانا نعمانی نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں اور سیکولر قوتوں کو یک آواز میں دستور میں اصلاح کا مطالبہ کرنا چاہئے ، جب تک ہم دستور کو درست نہ کرلیں کوئی بھی ہمارے مطالبات نہیں سنے گا ۔ یہ بات انہوں نے اس وقت بتائی جب ان سے مسلمانوں میں معاشی پسماندہ افراد کے لئے تحفظات کی مانگ پر ان کے موقف کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں