پی ٹی آئی
وزیر اعظم نواز شریف نے آج امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جامع باہمی امن مذاکرات آگے بڑھیں گے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام غیر معمولی مسائل بشمول کشمیر پر اختلافات کی بات چیت کے ذریعہ ہی یکسوئی ممکن ہے ۔ مظفر آباد میں یوم اظہار یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاک مقبوضہ کشمیر کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ہر مسئلہ بشمول دہشت گردی پر ہندوستان سے تعاون کرنے کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان ہے ۔ پاکستان سے بڑھ کر کون دہشت گردی کو ختم کرنا چاہے گا؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطہ میں امن کا خواہاں ہے اور اس کے لئے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پسماندگی سے نجات کے لئے ضروری ہے کہ مسائل کو حل کیاجائے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ خطہ میں امن کے لئے کشمیر کے مسئلہ کا حل ضروری ہے ۔ ہم امن چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہر قدم اٹھانے پر آمادہ ہیں ہم صرف پاکستان کے لئے نہیں پورے خطے کے لئے امن چاہتے ہیں ۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کروانے میں کردار ادا کرے ۔ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ2016ء میں بھی یہ خطہ اسی طرح امن کی تلاش میں ہے جس طرح 1974ء میں تھا۔ تاریخ ایک بار پھر پاکستان اور قیادت سے سوال کررہی ہے کہ وہ آنے والی نسلوں کو کیا دے کر جائیں گے امن یا فساد ۔ ایک محفوظ گھر یا خدشات میں لپٹا ہوا مستقبل۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک دیرینہ تنازعہ رہاہے اور اسی پر دونوں ملکوں کے درمیان جنگیں بھی ہوچکی ہیں ۔ دونوں ملکوں کے درمیان طویل تعطل کے بعد مذاکرات کی بحالی کے عمل کا اعلان گزشتہ دسمبر میں کیا گیا تھا اور خارجہ سکریٹری سطح کی بات چیت جنوری کے وسط میں اسلام آباد میں ہونی تھی ۔ لیکن ہندوستان کے علاقے پٹھان کوٹ میں فضائیہ کے اڈہ پر دہشت گرد حملہ کے بعد یہ بات چیت وقت پر ناہوسکی ۔ اگرچہ پاکستان کی طرف سے یہ کہاجاتا رہا ہے کہ دونوں ملک مذاکرات کے لئے نئی تاریخوں کے تعین پر رابطے میں ہین لیکن اس بارے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں