ممتاز شاعر اور نغمہ نگار ندا فاضلی کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-09

ممتاز شاعر اور نغمہ نگار ندا فاضلی کا انتقال

nida-fazli
ممبئی
پی ٹی آئی
ممتاز شاعر اور گیت کار ندا فاضلی کا جنہوں نے کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا جیسے کئی روح پرور گیت لکھے تھے، آج سانس لینے میں دشواری کے بعد ممبئی کے مضافات میں ان کی رہائش گاہ پر انتقال ہوگیا۔ وہ78برس کے تھے ۔ مقتدا حسن ندا فاضلی ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ یافتہ تھے۔ دہلی میں ایک کشمیری گھرانہ میں ان کی پیدائش ہوئی تھی ۔ انہوں نے گوالیار میں تعلیم حاصل کی تھی ۔ بٹوارہ کے دوران ان کے والدین پاکستان ہجرت کرگئے لیکن انہوں نے یہیں رہنے کا فیصلہ تھا۔ پسماندگان میں بیوی اور لڑکی شامل ہیں۔ ایک رشتہ دار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ندا فاضلی نے اپنی رہائش گاہ پر تقریبا گیارہ بجے سانس لینے میں دشواری کی شکایت کی ۔ جب ہم انہیں لے کر ہسپتال پہنچے تو ہمیں بتایا گیا کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔ انہیں صرف معمولی بخار اورکھانسی تھی۔ عارضہ تنفس کی کوئی میڈیکل ہسٹری نہیں تھی لہذا ہمیں بڑی حیرت ہوئی ۔ ندا فاضلی کے والد بھی اردو کے شاعر تھے ۔ ندا فاضلی کی مشہور غزلوں میں کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا ، آبی جا، آبھی جا(سر) تو اس طرح سے میری زندگی میں ( آپ تو ایسے نہ تھے)اور ہوش والوں کو خبر کیا( سرفروش) شامل ہیں ۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی اور پارٹی نائب صدر راہول گاندھی نے مشہور شاعر کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ۔ چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فڈ نویس نے کہا کہ ندا فاضلی کے انتقال سے اردو ادب ایک مشہور شخصیت سے محروم ہوگیا۔

Urdu poet Nida Fazli dies at 78

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں