پی ٹی آئی
نیشنل ہیرالڈ مسئلہ پر کانگریس نے اس واقعہ کا دوسرا رخ پیش کرتے ہوئے بار بار پوچھے گئے سوالات پیش کیا، جب کہ پارٹی کا کہنا ہے کہ ینگ انڈیا لمٹیڈ کی معاملت سے گاندھی خاندان کو کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے ۔ پارٹی اس دعویٰ کو بھی بالکلیہ جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا کہ اسوسی ایٹیڈجرنلس لمٹیڈ(اے جے ایل) کو لاحق مالی مشکلات کے پیش نظر تشکیل کردہ ینگ انڈین لمٹیڈ کمپنی رئیل اسٹیٹ کمپنی ہے ۔ کانگریس نے یہ بھی کہا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے قرض دینے پر کوئی قانونی پابندی نہیں ہے اور الیکشن کمیشن نے اس تعلق سے نومبر2012میں واضح حکم جاری کیا ہے ۔ اس وقت آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) نے کہا تھا کہ بی جے پی لیڈرسبرامنیم سوامی نے اسی بنیاد پر کانگریس کو غیر مسلمی قرار دینے کا مطالبہ تھا ، جسے الیکشن کمیشن کے اجلاس کاملہ نے مسترد کردیا تھا ۔ ینگ انڈیا سے سونیا راہول گاندھی کو فائدہ حاصل ہونے کے سوال پر پارٹی نے کہا کہ نہیں ایک غیر منفعت بخش کمپنی کے ڈائرکٹر یا حصص دار ہونے کی حیثیت سے کمپنی قانون کے دفعہ25کے تحت کمپنی سے فائدہ حاصل کرنا منعی ہے ۔ انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ اے جے ایل کے اثاثہ جات ینگ انڈیا کومنتقل کئے گئے ۔ پارٹی نے کہا کہ اے جے ایل کے تمام اثاثہ جات اور آمدنی کمپنی میں ہی ہیں ۔ ایک پیسہ بھی ینگ انڈیا کے حصص داروں کو منتقل نہیں کیاگیا۔ اس دعویٰ کو بھی جھوٹ قرار دے کر مسترد کردیا گیا کہ اے جے ایل کے اثاثوں پر قبضہ کرنے ینگ انڈیا کا قیام عمل میں لایاگیا۔
National Herald case, gandhi family no profit, Congress
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں