پٹھان کوٹ حملہ سے بچا جا سکتا تھا - گورنر جموں و کشمیر ووہرا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-20

پٹھان کوٹ حملہ سے بچا جا سکتا تھا - گورنر جموں و کشمیر ووہرا

نئی دہلی
پی ٹی آئی
گورنر جموں و کشمیر این این ووہرا نے آج یہاں کہا کہ اگر سابقہ دہشت گرد حملوں سے سبق حاصل کیاجاتا اور پاکستان سے متصل بین الاقوامی سرحد کو محفوظ بنانے جو ابھی بھی زیادہ محفوظ نہیں ہے ، پر توجہ مرکوز کی جاتی تو پٹھان کوٹ حملہ سے بچا جاسکتا تھا ۔ بین الاقوامی سرحد کے ذریعہ دہشت گرد گروپس کی حالیہ در اندازی جس میں پٹھان کوٹ ایر بیس پر حالیہ حملہ بھی شامل ہے، کے بارے میں بات کرتے ہوئے ووہرا نے کہا کہ بی ایس ایف اپنی محدود صلاحیتوں کے ساتھ سرحدوں کی حفاظت نہیں کرسکتی جو200تا250کلو میٹر طویل پٹی ہے، جس میں پنجاب کی بین الاقوامی سرحد بھی شامل ہے ۔ گورنر نے جو ساتویں قومی تحقیقاتی ایجنسی یوم کے موقع پر کلیدی خطاب کرنے یہاں آئے ہوئے تھے ، نے بتایا کہ ستمبر2013کے بعد سے بین الاقوامی سرحد کے ذریعہ کے گئے پانچ تا چھ دہشت گرد حملوں پر بھی ویسی ہی کارروائی کی جانی چاہئے تھی جیسی پٹھان کوٹ کے سلسلہ میں کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گرواسپور میں دینا نگر پولیس اسٹیشن پر کئے گئے حملہ سے بچا جاسکتا تھا بشرطیکہ سابقہ حملوں کی سختی کے ساتھ تحقیقات کی جاتیں ۔ اور اگر دینا نگر حملے کی مناسب تحقیقات کی جاتیں تو مجھے یقین ہے کہ پٹھان کوٹ حملہ ناممکن ہوتا، کیوں کہ ہم بین الاقوامی سرحد کے ذریعہ در اندازی کے لئے دہشت گردوں کی جانب سے استعمال کئے جانیوالے راستوں سے واقف ہوجاتے ۔ میں یہ بات بھی زور دے کر کہوں گا کہ بین الاقوامی سرحدکی اچھی طرح حفاظت نہیں کی جاتی ہے، واضح رہے کہ ووہرا گزشتہ 8سال سے اس سرحدی ریاست کے گورنر ہیں ۔ گورنر جنہوں نے قبل ازیں1997میں مرکزی معتمد داخلہ و دفاع کے علاوہ وزیر اعظم کے پرنسپال سکریٹری کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں، کہا کہ انہوں نے مرکز کو اس بارے میں بتا دیا ہے۔ وہ دہشت گرد حملوں کے کیسس کی تحقیقات مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کے حوالے کرنے سے ریاستی حکومت کے پس و پیش کے بارے میں ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے دینا نگر پولیس اسٹیشن حملہ کیس کی تحقیقات این آئی اے کو سونپنے سے انکار کردیا ہے ۔

Pathankot attack could have been prevented: J &K Governor

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں