پی ٹی آئی
بہار میں حکمراں جماعت جنتادل یو کاانتخابی نشان عنقریب تبدیل ہوسکتا ہے ، کیوں کہ چند ماہ قبل ریاستی اسمبلی انتخابات میں نریندر مودی کی پیشقدمی کو کامیابی سے روکنے کے بعد اب وہ اپنا دائرہ ریاست سے آگے بڑھانا چاہتی ہے ۔ اس تجویز پر غوروخوض کے بعد کہ اس کی موجودہ انتخابی نشان "تیر" کی وجہ سے رائے دہندوں میں الجھن پیدا ہورہی ہے ، پارٹی نے مکر سنکرانتی کے بعد کسی بھی دن الیکشن کمیشن سے ملاقات کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ موجودہ نشان کو تبدیل کرتے ہوئے اپنی پسندیدہ انتخابی نشانات کی ایک فہرست کمیشن کو پیش کی جاسکے ۔ واضح رہے کہ جمعرات کو مکر سنکرانتی منائی جائے گی اور توقع ہے کہ اس مسئلہ پر ائندہ ہفتہ ہی کوئی پیشرفت ہوگی ۔ پارٹی نے پانچ ریاستوں آسام، ٹاملناڈو، پڈوچیری، مغربی بنگال اور کیرالا میں عنقریب مقرر اسمبلی انتخابات سے قبل نیا انتخابی نشان حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ وہ مذکورہ ریاستوں مین بہار کے طرز پر عظیم اتحاد کے ایک حصہ کے طور پر مقابلہ کرنا چاہتی ہے ، تاکہ این ڈی اے کو شکست دی جاسکے ۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی ان تین نشانات۔ درخت ، ہل کے ساتھ کسان، اور جھونپڑی میں سے کوئی ایک نشان مانگ سکتی ہے ۔ بڑکا درخت ، سمیکتا سوشلسٹ پارٹی کی انتخابی نشانی تھی ، جب کہ جھونپڑی پرجا سوشلسٹ پارٹی کی انتخابی نشانی تھی۔ ہل کے ساتھ کسان لوک دل کی انتخابی نشان تھی ۔ یہ تمام کسی وقت عظیم تر جنتا پریوار کا ایک حصہ تھے ۔ سابق جنتادل نے ابتداء میں پہیہ کی انتخابی نشانی کے حصول سے دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اب جنتادل یو نے اس کی امید ترک کردی ہے، کیونکہ اسے جنتادل ایس کی تائید کا یقین نہیں ہے ۔ جنتادل یو کے ایک وفد نے بہار اسمبلی انتخابات کے فوری بعد الیکشن کمیشن سے ملاقات کی تھی تاکہ انتخابی نشان کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کیاجاسکے ۔ پہیہ کی انتخابی نشان کے لئے ان کے مطالبہ کا جواب دیتے ہوئے سمجھاجاتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ان سے کہا تھا کہ اگر جنتادل ایس کوئی اعتراض نہ کرے تو انہیں پہیہ کی انتخابی نشان دی جاسکتی ہے ۔ نئی انتخابی نشان کے لئے پارٹی کی تلاش کا مقصد یہ ہے کہ عوام کو واضح طور پر اس کا انتخابی نشان سمجھ آئے ۔ علاوہ ازیں جنتادل یو کی موجودہ انتخابی نشان تیر جھار کھنڈ مکتی مورچہ اور شیو سینا کی انتخابی نشان تیر کمان کے مماثل ہے ۔ پارٹی میں یہ احساس پایاجاتا ہے کہ اس انتخابی نشان کو شیو سینا یا جھارکھنڈ مکتی مورچہ کا نشان تصور کیے جانے سے حالیہ اسمبلی انتخابات میں بھی پارٹی کو متعدد نشستوں پر ووٹ گنوانے پڑے ہیں۔
JD(U) to seek new election symbol to widen reach
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں