پی ٹی آئی، یو این آئی
فوجی سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سہاگ نے آج زور دے کر کہا کہ ہندوستان فوج حکومت کی جانب سے تفویض کردہ کسی بھی کام کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس بیان کے دو روز بعد یہ بات کہی ہے جس میں پاریکر نے کہا تھاکہ دہشت گرد تنظیموں اور افراد کی جانب سے ہندوستان کو دئیے جانے والے درد کا انہیں بھی احساس کرانا ہوگا۔ اس استفسار پر کہ آیا فوج پاک مقبوضہ کشمیر میں قائم دہشت گرد کیمپوں پر خفیہ یا سرجیکل حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، سہاگ نے کہا کہ ہندوستانی فوج اسے دئیے گئے کسی بھی کام کو پورا کرنے تیار ہے اور اس کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج، ملک کو در پیش کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ فوج سربراہ نے کہا کہ ملک کو در پیش سیکوریٹی ماحول مزید پیچیدہ اور فعال بنتا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک مقبوضہ کشمیر میں جہاں پہلے دہشت گرد ی کی تربیت کے42کیمپ قائم تھے، کم از کم17ایسے کیمپ ہنوز برقرار ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی دباؤ کے تحت بعض کیمپو ں کو چند سال قبل بند کردیا گیا تھا ۔ انہوں نے منوہر پاریکر کے بیان پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا جس میں انہوں نے دہشت گرد حملوں کی وجہ سے ہندوستان کو ہونے والے درد کا جواب دینے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ فوجی سربراہ نے نے جو یہاں آر می ڈے سے قبل اپنی سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ پنجاب میں پاکستان سے متصل سرحدوں سے در اندازی پر بھی تشویش کا اظہار کیا، تاہم یہ واضح کردیا کہ اس کی ذمہ داری بی ایس ایف پر عائد ہوتی ہے جو اس علاقہ کی حفاظت پر مامور ہے ۔ جنرل سہاگ نے اس بات کا اشارہ بھی دیا کہ چھ پاکستانی دہشت گرد شاید پٹھان کوٹ ایر بیس کے اندر ہی کہیں چھپے ہوئے تھے۔ انہوں نے زوردے کر کہا کہ 24کلو میٹر طویل احاطہ کی دیوار کے اطراف فوج کا گھیرا ڈالے جانے کے بعد کوئی بھی اندر داخل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے مقامی افراد کی مد د سے داؤں کا راستہ استعمال کیا ہے تو یہ غداری کا معاملہ ہے ۔ فوجی سربراہ نے حملہ کا جواب دینے میں تال میل کے فقدان کے الزامات کو بھی پوری طرح مسترد کردیا اور کہا کہ مکمل ہم آہنگی تھی ۔ اس حملہ میں پاکستان کے رول کے بارے میں سہاگ نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ جو دوائیں اور سازوسامان تھا، ان پر موجود نشانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان سے لائے گئے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی حکام کو ثبوت فراہم کردیے گئے ہیں لیکن این آئی اے کی تحقیقات کے بعد ہی تفصیلات سامنے آئیں گی ۔ جنرل نے مزید کہا کہ پٹھان کوٹ حملہ کا مقصد زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا اور میڈیا میں ہلچل پیدا کرنا تھا ۔ اس سوال پر کہ آیا پٹھان کوٹ حملہ، امن مساعی کو پٹری سے اتارنے پاکستانی فوج کی کوشش تھی؟ انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ ایسا کیا گیا ہے ۔ میں اس کے سلسلہ میں یہ بات نہیں کہہ رہا ہوں ۔
Pathankot attack: Pakistan detains Jaish-e-Mohammad chief
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں