داعش نے سعودی زیر قیادت 34 ملکی اتحاد کی مذمت کی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-21

داعش نے سعودی زیر قیادت 34 ملکی اتحاد کی مذمت کی

دوحہ
رائٹر
عسکریت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے سعودی عرب کی قیادت میں اپنے خلاف قائم34ممالک کے فوجی اتحاد کی مذمت کرتے ہوئے خلیج کی اس مملکت کو صلیبیوں کے ساتھ ملی بھگت پر حملہ کی دھمکی دی ہے ۔ دوحہ سے موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی مملکت سعودی عرب نے شام اور عراق میں وسیع تر علاقوں پر قابض دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر حملوں کے لئے قریب تین درجن ممالک کا فوجی اتحاد قائم کیا ہے ۔ داعش نے اس اتحاد کی مذمت ایک ہفتہ وار آن لائن اشاعت میں کی ہے ۔ اس نئے فوجی اتحاد کے بارے میں سعودی عرب کے نائب ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ اس کا ہیڈ کوارٹر سعودی دارالحکومت ریاض میں ہوگا ، جہاں سے پوری اسلامی دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تحت کی جانے والی کوششوں کو مربوط بنایاجائے گا۔ داعش نے آن لائن اشاعت میں، جس میں یہ جہادی گروپ ہر ہفتہ اپنی عسکری سر گرمیوں کو دستاویزی شکل میں شائع کرتا ہے ، سعودی فوجی اتحاد کو مسخروں اور بے وقوفوں کا مجمع قرار دیا ہے۔ مضمون میں لکھا گیا ہے کہ یہ اتحاد اسلام کی سر زمین پر جابر اور مطلق العنان حکومتوں کے زوال کا آغاز ثابت ہوگا ۔د اعش کے ہفتہ وار جریدہ میں اس موضوع کو عنوان دیا گیا ہے “ محمد بن سلمان کا حیران رہ جانے والے اتحادیوں پر مشتمل اتحاد” سعودی عرب کی قیادت میں قائم اس فوجی اتحاد کو زیادہ تر ریاض کی ایسی کوشش کے طور پر دیکھاجارہا ہے ، جس کا مقصد شیعہ اکثریتی ایران کے خلاف سنی اکثریتی آبادی والے ملکوں کی سربراہی کے سعودی دعووں کو تقویت دینا ہے ۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی ہے کہ اس بین الاقوامی عسکری اتحاد کے کردار کے بارے میں خود اس میں شامل ریاستوں میں بھی ابہام اور غیر واضح مقصدیت کا احساس پایاجاتا ہے ۔ عسکریت پسند گروپ داعش کی اسی اشاعت میں ایک اور مضمون میں ریاض میں حالیہ اجلاس کو بھی شدیدتنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ، جس میں شامی باغیوں کے کئی گروپوں نے شرکت کی تھی ۔ دولت اسلامیہ ایک ایسا جہادی گروہ ہے ، جو خلیج کے عرب حکمرانوں کا سخت مخالف ہے اور اسے ایک ایسے شدت پسند گروپ کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، جو ان عرب ملکوں میں حکمراں خاندانوں کو اقتدارسے علیحدہ کرنے کے لئے جزیرہ نما عرب می فرقہ ورانہ نفرت کو ہوا دینے کی کوششیں کررہا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں