رائٹر
سینکڑوں کارکنوںنے نیویارک شہر کے علاقہ مڈ ٹاؤن میں واقع ڈونالڈ ٹرمپ کے ہوٹل کے روبرو بڑے پیمانہ پراحتجاج منظم کیا اور 2016ء کے انتخابات کے لئے ریپبلکن پارٹی کے صدارتی عہدہ کی امید واری کے دعویدار کے مخالف مسلم بیان کی مذمت کی۔ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتہ کہا تھا کہ مسلمانوں کو جز وقتی طور پر امریکہ میں داخل ہونے سے روک دیاجانا چاہئے ۔ احتجاجیوں نے اس موقع پر ڈمپ ٹرمپ اور پناہ گزینوں کا خیر مقدم جیسے نعرے لگائے ۔ عرب امریکی اسوسی ایشن نیویارک کے سربراہ لنڈا سرسور نے کہا کہ ہم کسی طرح کی حمایت نہیں چاہتے بلکہ ہم دنیا کا احترام اور اقدار کے خواہاں ہیں جس کے ہم سب امریکہ میں حقدار ہیں۔ سرسور نے مظاہرین کی قیادت کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سے کسی کی حمایت کرنے کو نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ بنیادی احترام اور عزت نفس کی بات کررہے ہین ۔ جس کے ہم امریکی شہری حق دار ہیں۔ مظاہرین میں چند شامی پناہ گزین بھی تھے جو4مہینے قبل ہی نیو جرسی آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اسلام شدت پسند ی نہیں ہے ۔ حال ہی میں امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ہوئی فائرنگ میں14افراد کی ہلاکت کے بعد ٹرمپ نے امریکہ میں مسلمانوں کے داخلہ پر پابندی لگانے کی بات کہی تھی ۔ ٹرمپ کے اس بیان کی امریکہ سمیت پوری دنیا میں تنقید ہوئی تھی ۔ پوری دنیا میں ہونے والی تنقید کے بعد ٹرمپ نے اسرائیل کا اپنا دورہ بھی ملتوی کردیا ۔
لندن سے رائٹر کی علیحدہ اطلاع کے بموجب مسلم مخالف بیان دینے پر برطانیہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے داخلہ پر پابندی کے لئے ایک دستخطی مہم حکومت کے ویب سائٹ پر شروع کی گئی جو اب تک کی سب سے مقبول ترین آن لائن مہم بن گئی ہے ۔ جمعرات کی شام امریکی ری پبلکن جماعت کے صدارتی امید وار ڈونالڈ ٹرمپ کے ملک میں داخلہ پر پابندی کا مطالبہ کرنے والوں کی تعداد تقریبا نصف ملین کے قریب تھی جس نے اس سے قبل ایک مقبول ترین آن لائن مہم کے446,482کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ یہ آن لائن درخواست پیر کو پٹیشن یو کے گورنمنٹ اینڈ پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر لانچ کی گئی جب ٹرمپ نے گزشتہ ہفتہ دو مسلمانوں کی طرف سے امریکی ریاست کیلی فورنیا میں فائرنگ اور ہلاکتوں کے تناظر میں امریکہ میں مسلمانوں کا داخلہ بند کرنے کے لئے کہا تھا ۔ برطانیہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے داخلہ پر پابندی کی مہم انسانی حقوق کی علمبرداراسکاٹش خاتون سوزین کیلی کی طرف سے شروع کی گئی ہے ۔ جمعرات کی شب دس بج کر12منٹ تک اس درخواست کی حمایت میں578,495افراد نے دستخط کئے ہیں۔ برطانوی قانون کے تحت عوامی مہم جسے ایک لاکھ سے زائد لوگوں کی حمایت حاصل ہوتی ہے ، اس پر برطانوی دارالعوام کے ارکان بحث کرنے کے پابند ہوتے ہیں ۔ ویب سائٹ کے مطابق آن لائن پٹیشن پر برطانوی دارالعوم میں بحث متوقع ہے ۔ برطانوی وزیر ڈیوڈ کیمرون اور لندن کے میئر بورس جانسن نے بھی ٹرمپ کے بیان کی مذمت کی ہے ۔ بورس جانسن نے ارب پتی تاجر اور سیاستداں پر الزام لگایا کہ انہوں نے جہالت کی نمائش کی ہے تاہم جانسن نے ٹرمپ کے برطانیہ میں داخلہ پر پابندی کی حمایت نہیں کی ہے ۔ برطانیہ میں ٹرمپ کے داخلہ پر پابندی کی مخالفت میں اسی ویب سائٹ پر ایک درخواست ڈالی گئی ہے جس کی حمایت میں جمعرات کی شب تک 21ہزار سے زائد افراد نے دستخط کئے ۔
واشنگٹن سے یو این آئی کی ایک اور اطلاع کے بموجب مسلم مخالف تبصرہ کے بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بننے والے امریکی صدارت کے عہدہ کے ری پبلکن پارٹی امید وار بننے کے دعویدار ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ جو کچھ بھی کررہے ہیں، وہ مسلمانوں کی بھلائی کے لئے کررہے ہیں ۔ ٹرمپ نے سی این این کے ساتھ انٹر ویو کے دوران کہا کہ وہ مسلمانوں کی اچھائی کے لئے کام کررہے ہیں اور وہ سب سے کم نسل پرست ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے کئی مسلم دوست بھی میری اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ میں جو کچھ بھی میں کررہا ہوں وہ مسلمانوں کی بھلائی کے لئے کررہا ہوں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرے دوست مجھ سے کہتے ہیں کہ تم نے جو خیال سامنے رکھا ہے وہ بہت ہی شاندار اور کمال کا ہے ، ٹرمپ نے کہا کہ وہ مغربی ایشیا اور وہاں کے لوگوں سے بہت محبت کرتے ہیں ۔ یہ دریافت کئے جانے پر کہ کیا وہ سخت گیر ہیں یا انہیں اسلاموفوبیا ہے ۔ ٹرمپ نے کہا کہ آپ نے اب تک جتنے لوگوں سے ملاقات کی ہوگی میں ان میں سب سے کم نسل پرست ہوں ۔ ری پبلکن پارٹی کے امیدوار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی حکمت عملی کے لئے مغربی ایشیا کے اہم لوگوں میں سے ایک شخص نے ان کا شکریہ ادا کیا ۔ بہر حال69سالہ ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ ان سے کس نے کہا کہ آپ اچھا کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو میں کررہا ہوں اس سے میرے کئی مسلمان دوست خوش ہیں ۔
Anti-Donald Trump protesters take to the streets in New York
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں