معروف عالم دین و مورخ مولانا اسحاق بھٹی کا لاہور میں انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-23

معروف عالم دین و مورخ مولانا اسحاق بھٹی کا لاہور میں انتقال

Maulana ishaq bhatti
یہ خبر علمی و دینی حلقوں میں انتہائی رنج و غم سے سنی جائے گی کہ22دسمبر کی دیر رات تقریبا دو بجے جماعت اہل حدیث کی معروف علمی و ادبی شخصیت مولانا محمد اسحق بھٹی کا لاہور پاکستان میں انتقال ہوگیا ۔ مولانا کی عمر تقریبا91سال کی تھی اور اس عمر میں بھی ان کی علمی سر گرمیاں بدستور جاری تھیں۔ مولانا عالمی شہرت کے حامل تھے اور بر صغٰیر کے تمام دینی ، علمی و ادبی حلقوں میں عزت و احترام کی نظر سے دیکھ جاتے تھے۔ مولانا اسحق بھٹی کی پیدائش ہنڈائیہ( سابق ریاست پٹیالہ ، مشرقی پنجاب) میں15مارچ1925کو ایک دیندار گھرانے میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم دادا بزرگوار سے حاصل کی۔بعد ازاں دادا بزرگوار نے نامور اور جید عالم دین مولانا عطائاللہ حنیف بھوجیانی محدث کی آغوش تربیت میں دے دیا ۔ تعلیم کے سلسلے میں اگرچہ والد مکرم میاں عبدالمجید مرحوم کی کوششیں بھی کچھ کم نہ تھیں ، ،لیکن دادا مرحوم میاں محمد نے ان کی ذہنی تربیت میں زیادہ حصہ لیا اور انہی کی پیہم کوششوں کا نتیجہ تھا کہ وہ دینی علوم کے حصول میں شب و روز مصروف ہوگئے۔
Books of Maulana ishaq bhatti
انہوں نے مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی محدث کے علاوہ جامع المنقول والمعقول حافظ محمد گوندلوی محدث، شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی اور مولانا ثناء اللہ ہوشیار پوری سے جملہ علوم عقلیہ و نقلیہ میں مکمل دسترس حاصل کی ۔ انہوں نے عملی زندگی کا آغاز فیروز پور کے قریب ایک گاؤں ہیڈ سلیما ن کی میں سرکاری ملازمت سے کیا جہاں پر نزدیک ہی واقع ایک مسجد میں امامت و خطابت کی ذمہ داری بھی مل گئی اور یوں دعوت و تبلیغ اور مطالعہ کتب کا بھرپور موقع میسر آیا ۔ ملازمت سے الگ ہوکر ایک اسکول میں معلمی کے فرائض انجام دینے لگے ۔ 1946میں آزادی تحریر و تقریر کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور گرفتارکرکے جیل بھیجے گئے اور وہاں سابق صدر جمہوریہ ہند آنجہانی ذیل سنگھ کی صحبت حاصل رہی جن کے متاثر ہوکر ان کے سوانحی خاکہ کو بھی اپنی کتاب نقوش عظمت رفتہ میں شامل کیا۔1947میں اپ نے خاندان کے ہمراہ پاکستان چلے گئے ۔ یہاں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

Freedom fighter and renowned scholar Maulana Ishaque Bhatti dies in Pakistan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں