یواین آئی
بر صغیر کی مشہور گلو کارہ اور اداکارہ ملکہ ترنم نور جہاں نے جن کا پیدائشی نام اللہ سائی تھا ،74سال کی عمر میں آج ہی کے دن2000میں اپنے چاہنے والوں کو الوداع کہا تھا۔ انہوں نے10000کے قریب گیت ہندوستان و پاکستان میں اردو، سندھی ، بنگالی ، پشتو، عربی اور پنجابی زبانوں میں گائے ۔ انہیں ہفت زبان گلو کارہ بھی کہاجاتا ہے ۔ نور جہاں کو بچپن سے اداکاری کا شوق تھا لیکن گھرانہ چونکہ موسیقی اور گانے، بجانے سے وابستہ تھا اس لئے انہیں شروع میں اسی پر اکتفا کرنا پڑا ۔ اگرچہ1942میں پہلی مرتبہ فلم خاندان میں انہوں نے مرکزی کردار ادا کیا جو کامیابی سے ہمکنار ہوئی لیکن انہوں نے کافی فلموں میں بچپن کے کرداروں کے لئے اداکاری بھی کی۔ جیسا کہ1935میں کے ڈی مہرہ کی فلم پ نڈ دی کڑی۔ فلم مصر کا ستارہ1936کے لئے گائیکی و اداکاری بھی کی۔1937میں فلم ہیر سیال میں نورجہاں نے ہیر کے بچپن کا کردار بھی ادا کیا۔ فلم خاندان کی کامیابی کے بعد نور جہاں بمبئی منتقل ہوگئیں۔ وہاں انکی ملاقات سید شوکت حسین رضوی سے ہوئی جوکہ ایک اداکار اور ہدایت کار تھے۔ نور جہاں اور رضوی کی ملاقاتوں میں اضافہ ہوا اور نوبت شادی تک پہنچ گئی ۔ نور جہاں کے گھر والے ان تعلقات کے خلاف تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ ایک کماؤ لڑکی شادی کر کے ساری کمائی ساتھ لے جائے اس لئے رضوی سے تعلقات پر قد غن لگادی گئی ۔ مگر رضوی اور نور کا عشق سر چڑھ کر بولا اور انجام شادی پر منتج ہوا۔ سعادت حسن منٹو بھی اس شادی کے خلاف تھے ۔ سعادت اور شوکت دونوں دوست تھے ، سعادت نے رضوی کو کہا تھا کہ شادی سے پرہیز کرنا۔ سعادت نے اپنی کتاب نور جہاں سرور جہاں میں نہایت تفصیل سے سارے واقعات قلمبند کئے ہیں۔ رضوی سے نور جہاں کی ایک بیٹی اور دو بیٹے تھے ۔ بیٹوں کا نام اکبر رضوی اور اصغر رضوی جب کہ بیٹی کا ظل ہما ہے ۔ اکبر اور اصغر رضوی دونوں کا انتقال ہوچکا ہے مگر بیٹی ظل ہما حیات ہے اور لاہور میں مقیم ہے ۔ شوکت حسین رضوی سے طلاق لے کر نور جہاں نے بچے اپنے پاس رکھ لئے۔ رضوی سے طلاق کے بعد نور جہاں نے پاکستانی فلمی اداکار اعجازدرانی سے شادی کرلی۔ اعجاز درانی نے نور جہاں پر دباؤ بڑھاتے ہوئے کہا کہ فلموں میں کام ختم کردو مگر نور جہاں نے اداکاری چھوڑتے ہوئے گلو کاری چھوڑنے سے انکار کردیا۔
15th death anniversary of legendary singer Noor Jehan today
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں