اسلام آباد پاکستان میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا افتتاح - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-09

اسلام آباد پاکستان میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا افتتاح

اسلام آباد
پی ٹی آئی،رائٹر
پاکستان کے دارالحکومت میں علاقائی کانفرنس ہارٹ آف ایشیا کا آج آغاز ہوا ، جس میں ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کل وزارتی سطح اجلاس میں ہندوستان کی نمائندگی کریں گی۔ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس ہر سال منعقد ہوتی ہے اور اب پاکستان پانچ ویں اجلاس کی میزبانی کررہاہے ۔ اجلاس کا مقصد خطہ کے تمام ممالک کو مربوط کرنا اور سیکوریٹی خطرات سے اجتماعی طور پر مقابلہ کے طور طریقے اختیار کرنا ہے ۔ باہمی تعاون میں فروغ پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔14ممالک سے اعلیٰ وفود اس سمیں شریک ہورہے ہیں جب کہ اجلاس کو 12بین الاقوامی اداروں اور17ممالک کی تائید حاصل ہے ۔ دو روزہ کانفرنس میں ان سب کی جانب سے شرکت ہورہی ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر وزیر خارجہ سرتاج عزیز اور افغان نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے اجلاس کا افتتاح کیا۔ اجلاس کے حوالے سے کل کا دن انتہائی اہم ہوگا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی مشترکہ طور پر وزرائے خارجہ اجلاس کا افتتاح کریں گے ۔10ممالک کے وزرائے خارجہ اس اجلاس میں شریک ہورہے ہیں جن میں ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج بھی شامل ہیں۔ پاکستان ، افغانستان، آزبائیجان ، چین، ہندوستان، ایران ، قازقستان، کرغستان، روس، سعودی عرب اور تاجکستان ترکی ، ترکمنستان اورمتحدہ عرب امارات ہارٹ آفایشیا کا ایک حصہ ہے جس کا پہلا اجلاس2011میں منعقد ہوا تھا جس کا مقصد معاشی و سیکوریٹی تعاون میں فروغ تھا ۔ خصوصی طور پر افغانستان کے ساتھ تعلقات میں فروغ پر زور دینے کے لئے اس کا قیا م عمل میں آیاتھا۔ انتہا پسندی، دہشت گردی اور غربت جیسے مسائل سے مقابلہ اس کا خصوصی مقصد ہے ۔ دو روزہ اجلاس کے دوران تمام تر توجہ توانائی، انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری معاہدوں پر مرکوز رہے گی ۔ امریکی نائب وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے رائٹر کو بتایا کہ پاکستان کے اثرات افغان طالبان پر بہت زیادہ ہیں اور توقع ہے کہ پاکستان طالبان کو مفاہمتی عمل میں شامل کرنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ کل اشرف غنی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان اور پاکستان 14برسوں سے غیر معلنہ جنگ میں ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر عسکریت پسندی کی حوصلہ افزائی کا الزام عائد کرتے ہیں ۔

پاکستان کے ایک اعلیٰ سفارتکار نے افغانستان میں امن و سلامتی کو مستحکم بنانے کی کوششوں کی تائید کا اعلان کیاہے ۔ وزیر اعظم کے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے یہ بھی کہا کہ جنگ زدہ اور عدم استحکام سے دو چار پڑوسی ممالک افغانستان اس کے مفادات میں نہیں۔ سرتاج عزیز نے ہارٹ آ ف ایشیا کانفرنس کے آغاز سے قبل عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ پاکستان اور افغانستان مشترکہ طور پر اس اجلاس کی میزبانی کررہے ہیں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان ، افغانستان می امن و سلامتی کو مستحکم بنانے کی تمام کوششوں کی نہ صرف تائید کرتا ہے بلکہ اس میں تعاون کے لئے بھی تیار ہے ۔ ریڈیو پاکستان نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایاکہس رتاج عزیز نے اس بات پر زور دیا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس علاقائی معاشی تعاون و ارتباط کے حوالے سے ایک انتہائی موثر پلیٹ فارم ہے ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ارکان ممالک کے لئے افغانستان کو مستحکم اور پرامن بنانے کے لئے بہترین موقع ہے ۔ ہارٹ آف ایشیا کا نفرنس کا قیام2011کے دوران عمل میں آیا تھا اور علاقہ میں امن و استحکام میں فرغ کے مقسد کے حصول کی جانب اس نے کافی پیشرفت کی ہے ۔ انہوں نے حصولیابیوں کا شمار کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان سے متعلق سیاسی مشاورت اور ارکان ماملک کے درمیان باہمی اعتماد میں فروغ اوس حوالے سے نمایاں ہیں ۔ سرتاج عزیز نے یہ بھی کہا کہ استنبول پر اس ڈاکو منٹ میں اعتماد سازی اقدامات کا شمار کرایا گیا ہے ۔ جسکا مقصد ہارٹ آف ایشیا ممالک کے درمیان معاشی، توانائی، انسداد دہشت گردی ، منشیات، ڈیزاسٹر ، مینجمنٹ علاقائی انفراسٹرکچر اور شعبہ تعلیم میں خصوصی طور پر باہمی تعاون ہے ۔ سرتاج عزیز نے بتایا کہ کانفرنس کا بنیادی مقصد سیکوریٹی خطرات سے مقابلہ اور قلب ایشیاء میں باہمی روابط میں فروغ ہے جو خطہ کی سب سے بڑی ضرورت ہے ۔ افغان نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کی وباء اور اس کے خطرات کے علاوہ انتہاہ پسندی کے خلاف اجتماعی اور متحدہ حکمت عملی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس ایسے حالات میں منعقد ہورہی ہے جب کہ خطہ کو کئی چیالنجس در پیش ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کی حالیہ سر گرمیوں سے مسئلہ کی سنگینی کا پتہ چلتا ہے اور اس بین الاقوامی مسئلہ سے مقابلہ کے لئے متحدہ اور اجتماعی مساعی ضروری ہے۔ افغانستان ایسے چیالنجس سے مقابلہ اور معاشی تعلقات کے علاوہ ان میں فروغ کے لئے تمام علاقائی ممالک کے ساتھ مضبوط اور مستحکم تعلقات کی اہمیت پر زور دیتا ہے ۔

'Heart of Asia' conference begins in Pakistan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں