اشیا و خدمات ٹیکس بل کھٹائی میں - حامد انصاری کی کوشش بھی ناکام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-20

اشیا و خدمات ٹیکس بل کھٹائی میں - حامد انصاری کی کوشش بھی ناکام

gst bill
اشیاو خدمات ٹیکس بل پارلیمنٹ سے منظورہونے سے اس اجلاس میں بھی رہ جائے گا ۔ بدھ 23دسمبر کو پارلیمنٹ کا سرما ئی اجلاس ختم ہونے جا رہے ۔ گویا کام کے صرف تین دن پیر،منگل اور بدھ رہ جاتے ہیں۔ مانسوان اجلاس اور سرما ئی اجلاس دونوں میں اپوزیشن کا خاص کر کانگریس کا رویہ حکومت کے قانون سازی کا کام کاج ٹھپ کردینے والا رہا ہے۔ گوکہ اس کی تائید نہیں کی جا سکتی کہ بعض جائزاور بعض نا جائزاسبا ب کی بنا پر پارلیمنٹ میں کام ٹھپ کردیا جا ئے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی آج حکمران ہے مئی 2014سے پہلے جب یہی اپوزیشن میں تھی تو اس نے بھی پورا پورا اجلاس کام کے بغیرنکال دیا تھا ۔ 2Gگھوٹالہ چاہئے اور کسی کام نہ آیا ہو پارلیمنٹ ٹھپ کرنے کے کام تو آیا ۔ نریندرمودی کی حکومت 20مہینے میں بھی کئی ریاستی انتخابات میں جیت کے بعد راجیہ سبھا میں اکثریت حاصل کرنے سے محروم رہی ہے۔ ان 20مہینوں میں نریندرمودی کا ترقیاتی ایجنڈا بھی بری طرح مجروح ہوا ہے۔ افراط زر پر قابو پانے کی کوششوں کا دعوی اس معنی میں بے معنی ہورہا ہے کہ غذائی اجناس کی قیمتیں کم نہیں ہورہی ہیں۔ دال نے چکن پر سبقت اختیار کرلی ہے۔ مانسون کئی کہیں کہیں ناکام ہونے کی وجہ سے غذائی اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے اور فروری میں نئی فصل آنے تک ان قیمتوں میں مسلسل اضافہ یقینی سمجھا جا رہا ہے۔ مینوفیکچرنگ برآمدداد اور خدمات کے تین شعبے ایسے ہیں جو کسی ملک کی معیشت کو پھولنے پھلنے میں مدددیتے ہیں لیکن ان 20مہینوں میں ان شعبوں نے کوئی بڑی کاررکردگی نہیں دیکھا ئی ہے۔ کبھی مینوفیکچرنگ بڑھتی ہے تو برآمدداد کم ہوجاتی ہے۔ برآمدداد بڑھتے ہیں تو خدمات کا سیکٹر اپنی چمک سے محروم ہوجاتا ہے۔ اکتوبر نومبر کی ماہانہ رپورٹیں اچھی نہیں ہیں۔ پورا ملک شدید قسم ہیجان میں مبتلا ہے۔ فرقہ وارانہ طاقتیں زیادہ شدت کے ساتھ ابھر کر سامنے آگئی ہیں۔ ان کے رویہ میں جارحیت اب مزید شدت اختیارکرکے شاونیت میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ داداری میں محمد اخلاق کا قتل پوری دنیا میں نہ صرف ہندستان کی شبیہ مسخ کرنے والا واقعہ سامنے آیا بلکہ اس کی وجہ سے سرما یہ کی ترسیل پر بھی اثر پڑا ۔ ریٹنگ ایجنسیاں ہندستان کو برابر تنبہ کررہی ہیں ۔ بڑے سرما یہ کار اداروں کے افسران کے خیال میں ہندستان کے پھولنے پھلنے کے دعوی میں ایک کھوکھلا پن ہے۔ بہار اسمبلی کے انتخابات میں بی جے پی اور ا سکے اتحادیوں کی شکست نے اصل ہندستان کی فکر مندی کا اظہا رکردیا ہے۔ لیکن حکومت پتہ نہیں کس برتے پر یہ سوچ رہی ہے کہ بی جے پی آنے والے برسو ں میں بھی ہمیشہ برسراقتدار رہے گی ۔ کانگریس ہندستان کی سیاست کا ایک اہم دھارا ہے ۔ کانگریس حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں ہو دونوں ہی صورتوں میں اس کی موجودگی محسوس کی جاتی ہے۔ جس طر ح کے الزامات ممنوہن سنگھ کے دس برس کے دوراقتدار کے آخری برسوں میں آئے تھے وہ الزامات نریندرمودی حکومت کے ساتھ شروع سے چل رہے ہیں۔ سشما سوراج ،وسندھرا راجے سندھیا ،شیوراج سنگھ چوہان ،ارون جیٹلی سب کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی درجے تک الزامات کے گھیرے میں ہیں۔ ڈیڑھ برس میں یہ حال ہوگیا ہے کہ بہت سے معاملات پر وزیراعظم خاموشی برتنے پر مجبور ہیں۔ یہ صورتحال تشویشناک ہے کیونکہ معیشت کے پھلنے پھولنے سے عوام کی خوشحالی کابراہ راست تعلق ہوتا ہے۔ہندستانی معیشت میں نمو کی رفتار کے اندازے بڑھ چڑھ کر لگانے کا نریندرمودی حکومت کا رویہ بار بار غلط ثابت ہورہا ہے۔ سال 2015-16کے لئے نمو کا تخمینہ ورلڈ بینک ،آئی ایم ایف اور دیگر ایجنسیوں کے علاوہ ا ب خود حکومت کے اعلان کے مطابق ایک فیصد تک کم کرلیا گیا ہے۔ ایسے میں ارون جیٹلی کے وہ بیانات بار بار ذہن میں گونجتے ہیں جن میں وہ 8فیصد سے زیادہ کی نموکے مسلسل دعوی کررہے ہیں۔ چونکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مسلسل شوروغل اورالتوا کی وجہ سے اہم قانون سازی میں تاخیر ہورہی ہے اس لئے تعطل ختم کرنے کی نیت سے راجیہ سبھا کے چےئرمین محمد حامد انصاری نے ایک آج سہ پہر کو ایک آل پارٹی میٹنگ طلب کی مگر اس میں بھی اشیا ء خدمات ٹیکس بل کو منظورکرانے پر غور نہیں ہوسکا ۔ پارلیمنٹ کے سرما ئی اجلاس میں کام کاج کے تین دن بچ رہے ہیں۔ 23دسمبر کو اجلاس ختم ہوجا ئے گا ۔ آل پارٹی میٹنگ میں حکومت او راپوزیشن پارٹیوں نے تصرفاتی بل اور ایس سی ایس ٹی بل سمیت بہت سے بلوں کو منظورکرانے پر اتفاق کرلیا لیکن اشیاء خدمات ٹیکس بل کے لئے آئین میں ترمیم کے بل کو منظورکرانے پر اتفاق نہیں ہوسکا ۔ ذرائع نے بتا یا کہ آج کی میٹنگ میں اشیاء خدمات ٹیکس بل زیر غور آیا ہی نہیں یہ بل لوک سبھا سے منظورہوچکا ہے۔ اسے 23دسمبر تک راجیہ سبھا سے بھی ہرحال میں منظورکرانا ہے۔ دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد یہ بل ریاستوں کو بھیجا جا ئے گا تا کہ یکم اپریل سے پور ے ہندستان میں اشیاء خدمات ٹیکس کا نیا قانون نافذ کیا جا سکے۔ مسٹر حامد انصاری کل وزیراعظم نریندرمودی سے دس منٹ کی ملاقات کی تھی جس کے بعد انہو ں نے آج آل پارٹی میٹنگ طلب کی ۔ کل جمعرات کو راجیہ سبھا کی کارروائی میں بار بار رکاوٹ آنے کے بعد مسٹر انصاری نے اپنے ہاتھ کھڑے کردےئے او رکہا کہ ’’آپ لوگ سوالات کی اجازت کیوں نہیں دے رہے ہیں؟آپ دوسرے ممبرو ں کو سوالات پوچھنے کے استحقاق سے کیسے محروم کرسکتے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ کل نائب صدر انصاری کے ساتھ اپنی میٹنگ میں وزیراعظم مودی نے اس طرف اشارہ کیا تھا کہ جو لوگ ایوان کی کارروائیوں میں رخنہ ڈال رہے ہیں ان کے خلاف سخت رویہ اپنا نا چاہئے۔ ڈپٹی چےئرمین پی جے کورئن اور ترنمول کانگریس کے ممبر سکھندوشیکھر رائے کے درمیان گرما گرم تکرار کے بعد وزیراعظم نے راجیہ سبھا کے چےئرمین حامد انصاری سے ملاقات کی ۔ نائب صدر کے دفترکا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب نائب صدر نے راجیہ سبھا کا چےئرمین ہونے کے ناطے ایوان کے ممبروں کے خلاف کڑی کارروائی کرنے کے لئے اختیارات کا مطالبہ کیا ہو۔ ایسا 2010میں بھی ہوا تھا لیکن تب بی جے پی اور دوسری پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی تھی ۔ راجیہ سبھا کا موجودہ اجلاس بدھ کو ختم ہوجا ئے گا ۔ اشیاء خدمات ٹیکس بل منظور نہ ہونے کی وجہ سے حکومت بہت ترددمیں ہے۔ لیکن اسے تصرفاتی بل جیسے قوانین کے بارے میں بھی فکرمندی لاحق ہے تا کہ ان بلوں کے منظورہونے کے بعد تنخواہوں کی ادائیگی اور متعدد منصوبوں کے لئے فنڈ کی فراہمی کی قانونی گنجائش نکل سکے۔ حکومت راجیہ سبھا میں اقلیت میں ہے۔ اسے کسی بھی بل کو منظورکرانے کے لئے اپوزیشن کے تعاون کی شدید ضرورت ہے۔
جی ایس ٹی بل کا رواں اجلاس کے دوران بھی منظور نہ ہونا نریندرمودی حکومت کی حکمرانی کے تمام دعووں کی نفی کرتا ہے۔ عدم رواداری اور سی بی آئی کے غلط استعمال کی باتیں اب صرف لوگوں میں یا میڈیا میں ہی پارلیمنٹ میں بھی ہورہی ہیں ۔ یہ ملک کی ترقی کی رفتار کو ٹھپ کرنے وہ اسباب ہیں جنہیں حکومت چاہتی تو دورکرسکتی تھی ۔ نائب صدر اورراجیہ سبھا کے چےئرمین حامد انصاری کی طلب کردہ آل پارٹی میٹنگ میں بھی اگر جی ایس ٹی بل پاس کرانے پر اتفاق نہیں ہوسکا تو یہ مان کے چلنا چاہئے کہ اب اس پر جو بات ہوگی وہ بجٹ اجلاس کے دوران ہوگی ۔ اور بجٹ اجلاس سب سے کٹھن اجلاس ہوتا ہے۔ اپوزیشن خاص کر کانگریس بجٹ اجلاس کے دوران حکومت کے ساتھ اتنا ہی تعاون کرے گی جنتا تعاون ریلوے بجٹ اور عام بجٹ پیش کرنے کے لئے لازمی ہوگا ۔ قانون سازی تب بھی خطرے میں رہے گی ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپوزیشن کو سیاسی انتقام پروری کا نشانہ بنانے کی بجائے پارلیمنٹ چلانے میں اس کا تعاون حاصل کرنے کے لئے جمہوری رواداری کا مظاہرہ کرے۔

***
اشہر ہاشمی
موبائل : 00917503465058
pensandlens[@]gmail.com
اشہر ہاشمی

The goods and services tax bill in a dilemma. Article: Ash'har Hashmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں