ہند - امریکہ دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-12

ہند - امریکہ دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ

واشنگٹن
پی ٹی آئی
ہندوستان اور امریکہ نے اپنے دفاعی تعلقات کو مستحکم کیا ہے ۔ دونوں ممالک کے وزرائے دفاع نے علاقائی و عالمی سلامتی کے مسائل کے ساتھ ساتھ بڑھتی دہشت گردی کی لعنت پر بھی وسیع تر بات چیت کی۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر اور ان کے امریکی ہم منصب آشٹن کارٹر کی کل دیڑھ گھنٹہ طویل بند کمرہ بات چیت ہوئی جس میں دونوں قائدین نے دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان تعاون کا جائزہ لیا جو مستحکم ہوا ہے ۔ پاریکر نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کی اسٹراٹیجک پارٹنر شپ ہے۔ دفاعی اور سلامتی تعاون اس شراکت داری کا اہم پہلو ہے ۔ ہند۔ امریکہ دفاعی شراکت داری کو عالمی سلامتی کے لئے اہم قرار دیتے ہوئے کارٹر نے کہا کہ اوباما نظم و نسق اس رشتہ کو مزید مستحکم کرنے کے لئے تیار ہے۔ کارٹر نے دورہ کنندہ ہندوستانی وزیر دفاع کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں اخباری نمائندوں سے کہا کہ ہند۔ ایشیا ، بحرالکاہل، امریکہ کے مستقبل کے لئے نہایت اہم علاقے ہیں۔ کارٹر نے پاریکر کو بتایا کہ امریکہ نے گیس ٹربائن انجن ٹکنالوجی ہندوستان کو منتقل کرنے کی اپنی پالیسی کو آگے بڑھایاہے تاکہ دفاعی پیداوار میں تعاون بڑھے ۔ کارٹر اورپاریکر دونوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی کمپنیاں ہندوستانی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کریں ۔ ملاقات میں دونوں قائدین نے ڈیفنس ٹکنالوجی اینڈ ٹریڈ انیشینؤ(ڈی ٹی ٹی آئی) میں پیشرفت کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔6ماہ سے بھی کم عرصہ میں دونوں قائدین کی یہ تیسری ملاقات تھی۔ کل دونوں قائدین9گھنٹے ساتھ ساتھ رہے ۔ انہوں نے نیو کلیر برقی سے چلنے والے طیارہ بردار جہاز کے عرشہ پر چار گھنٹے گزارے۔ دونوں قائدین نے علاقائی سلامتی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ، لشکر طیبہ ، جیش محمد، ڈی کمپنی، حقانی نیٹ ورک اور دیگر علاقائی دہشت گرد گروپس سے لا حق خطرہ پر بھی بات چیت ہوئی ۔ پاریکر نے کہا کہ امریکہ میں ان کی تمام ملاقاتوں میں امریکی قیادت سے بات چیت میں دہشت گردی ایک اہم موضوع رہا۔ کارٹر نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں ہر قسم کی دہشت گردی سنگین مسئلہ رہی ہے ۔ ہندوستان پر حملہ ہوچکا ہے اور اسے دہشت گردوں سے مسلسل خطرہ لاحق ہے ۔

Enhancing India-U.S. Defense and Security Cooperation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں