یو این آئی
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی اور پارٹی رکن جیوترا دتیہ سندھیا کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے بی جے پی کے رکن وریندر سنگھ پر سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس، ترنمول کانگریس اور جنتادل یو کے ارکان نے آج بھی لوک سبھا سے واک آؤٹ کیا۔ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے یہ معاملہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن اسپیکر سمترا مہاجن نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی اور وقفہ سوالات شروع کردیا ۔ اس پر کانگریس کے اراکین اسپیکر کی کرسی کے سامنے آکر نعرے بازی کرنے لگے۔ وہ حکومت کے خلاف نعروں والی تختیاں لئے ہوئے تھے ۔ ترنمول کانگریس اور جے ڈی یو کے اراکین بھی اپنی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر کانگریس کی حمایت کررہے تھے ۔ وقفہ سوالات ختم ہونے کے بعد کھڑگے نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ بھدوہی سے بی جے پی کے ایم پی نے ہمارے ارکان کے خلاف ایوان میں توہین آمیز تبصرہ کیا تھا ۔ انہوں نے ملک کے سابق وزرائے اعظم پر بھی نازیبا تبصرہ کیا تھا۔ اسپیکر اور پارلیمانی امور کے وزیر نے بھی ان کے بیان کو غلط بتایا ہے لیکن پھر بھی وہ معافی مانگنے کو تیار نہیں ہیں اور اپنی بات پر اڑے ہوئے ہیں۔ مسٹر کھڑگے نے الزام لگایا کہ حکومت چپ رہ کر ان کی حمایت کررہی ہے اور وزیر اعظم بھی خاموش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر سنگھ کو غیر مشروط معافی مانگنی چاہئے یا پھر انہیں معطل کیاجانا چاہئے ۔ اس پر اسپیکر نے کہا کہ حکومت حمایت نہیں کررہی ہے ، وزیر نے خود بیان کو غیر مناسب قرار دیا ہے۔ ترنمول کے سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ اگر کسی کے معافی مانگنے سے ایوان کی کارروائی بہتر طریقے سے چلتی ہے تو اس میں کیا حرج ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت راجیو پرتاپ روڈی نے کہا کہ کانگریس کے رکن صرف اپنی بات کرتے ہیں اور ایک طرفہ کاروائی چاہتے ہیں۔ ایوان میں543ارکان ہیں اور سب کو اپنی بات کہنے کا حق ہے ۔ مسٹر سنگھ کے بیان کو ایوان کی کارروائی سے نکال دیا گیا ہے لیکن کانگریس کے اراکین بہانہ بنارہے ہیں ۔ اس پر کانگریس ، ترنمول کانگریس اور جے ڈی یو کے اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے ۔ ان پارٹیوں کے ارکان نے کل بھی اسی مسئلے پر لوک سبھا سے واک آؤٹ کیا تھااور پھر ان دبھر کارروائی میں حصہ نہیں لیا تھا ۔ درین اثنا راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزادنے آج کہا کہ گزشتہ چار دنوں سے میڈیا میں اس طرح کی خبریں آرہی ہیں کہ کانگریس نیشنل ہیرالڈ معاملے کو لے کر راجیہ سبھا کی کارروائی چلنے نہیں دے رہی ہے ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پہلے دو دنوں تک ایک مرکزی وزیر کے ایوان میں آنے اور اس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی تین ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے خلاف کاروائی نہ کئے جانے کی مخالفت کے سبب تعطل کی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ مسٹر آزاد نے لنچ کے بعد شام ساڑھے تین بجے دوسری کارروائی شروع ہونے پر کہا کہ پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا میں ایسی خبریں آرہی ہیں کہ کانگریس نیشنل ہیرالڈ معاملے کو لے کر ایوان کی کارروائی چلنے نہیں دے رہی ہے ۔ جبکہ حقیقت یہ نہیں ہے ۔ کانگریس کی عدالت سے کوئی شکایت نہیں ہے اور اس کے احتجاج کا نیشنل ہیرالڈ معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔
Congress, Trinamool Walk Out Of Lok Sabha Over BJP Member's Remark
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں