ہریانہ کے وزیر سے بحث - خاتون آئی پی ایس کا تبادلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-29

ہریانہ کے وزیر سے بحث - خاتون آئی پی ایس کا تبادلہ

چنڈی گڑھ
پی ٹی آئی
آئی پی ایس عہدیدار سنگیتا کالیا سپرنٹنڈنٹ پولیس ضلع فتح آباد کا ہریانہ کے وزیر صحت انیل وج سے ایک میٹنگ میں بحث کے ایک دن بعد آج تبادلہ کردیا گیا۔ اپوزیشن اور سوشیل میڈیا نے اس پر برہمی ظاہر کی ہے ۔ ضلع شکایات و تعلقات عامہ کمیٹی کی میٹنگ سے جمعرات کے دن وزیر صحت باہر نکل گئے تھے کیونکہ پولیس عہدیدار نے میٹنگ سے باہر چلے جانے کا ان کا حکم نہیں مانا تھا ۔ قبل ازیں دونوں میں بحث و تکرار ہوئی تھی ۔ ان کے جھگڑے کا ویڈیو ، سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے کالیا کا تبادلہ کردینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ چیف منسٹر منوہر لال کھٹر نے قبل ازیں اخباری نمائندوں سے کرنال میں کہا کہ انہوں نے معاملہ کا نوٹ لیا ہے اور مناسب کارروائی ہوگی ۔ بحث و تکرار کے اس معاملہ پر مختلف گوشوں سے سخت تنقید ہوئی ہے ۔ صدر نشین قومی کمیشن برائے درج فہرست ذاتیں و قبائل پی ایل پونیا نے مطالبہ کیا کہ وزیر کو برطرف کردیاجائے۔ سابق چیف منسٹر بھوپیندر سنگھ ہوڈا نے کہا کہ وزیر کو خاتون عہدیدار سے بات چیت کے وقت سائستگی برقرار رکھنی چاہئے تھی ۔ وج، منہ پھٹ ہیں اور وہ اپنی حکومت کے خلاف بھی کچھ کہنے میں پس و پیش نہیں کرتے ۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں شکایتیں مل رہی تھیں کہ منشیات اور شراب مافیا سرگرم ہوگیا ہے۔ کل ایک غیر سرکاری تنظیم نے پولیس کی شکایت کی لیکن کالیا نے الٹا این جی او سے کہہ دیا کہ آپ وزیر سے شکایت کیوں کررہے ہیں ۔ اس سے خود یہ ظاہر وہتا ہے کہ وہ تعاون نہیں کررہی ہیں۔ وج نے بعد ازاں ٹوئٹ کیا کہ وہ کوئی بھی قیمت چکانے کو تیار ہیں۔ قربانی دینے کے لئے بھی تیار ہیں تاکہ انتظامیہ کی بے رخی کے باعث ظلم سہنے والے عوام کو انصاف ملے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چیف منسٹر سے بات کی ہے ۔ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں کم نہیں کرنے والے عہدیداروں کے خلاف جدو جہد جاری رکھوں گا۔ سوشیل میڈیا پر کئی نے کالیا کی تائید کی ہے۔ گزشتہ ماہ ایک اور خاتون آئی پی ایس عہدیدار بھارتی اروڑہ(1998بیاچ) کو جوائنٹ کمشنر پولیس( ٹریفک) کے عہدہ سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ ان کا جھگڑا ان کے سینئر کمشنر پولیس گڑ گاؤں نودیپ سنگھ درک سے ہوا تھا ۔ کانگریس قائد منیش تیواری نے کہا کہ وزیر کا طرز عمل بھونڈہ تھا ۔ آپ کسی خاتون سے اس طرح چاہے وہ عہدیار ہو یا نہ ہو، پیش نہیں آسکتے ۔ آپ کو شائستگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ، کسی دوسری جماعت میں ایسا ہوتا تو وزیر سے کہہ دیا جاتا کہ وہ عہدہ چھوڑ دیں ۔ سینئر پارٹی قائد ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ اس سے بی جے پی کے تکبر اور انا کا اظہار ہوتا ہے ۔ کانگریس کے ایک اور قائد شکیل احمد نے کہا کہ یہ تحقیقات کے بغیر سزا کے مترادف ہے ۔ حکومت ہریانہ نے تحقیقات کے بغیر ہی ایس پی کے خلاف کارروائی کردی ۔ سوشیل میڈیا پر ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ایس پی فتح آباد ایک دیانتدار عہدیدار ہیں جنہوں نے ان کے علم میں آنے والے تمام غیر قانونی کام رکوائے ۔ وج جی آپ کو غلط لوگوں نے گمراہ کیا ہے ۔ ایک اور ٹوئٹ میں وزیر کو یاددہانی کرائی گئی کہ آپ ایک دستوری عہدہ پر فائز ہیں ۔ آپ سپرنٹنڈنٹ پولیس کو گیٹ آؤٹ نہیں کہہ سکتے ۔ غور طلب ہے کہ خاتون عہدیدار کے والد دھرم پال پینٹر کی حیثیت سے فتح آباد پولیس کی ملازمت سے2010ء میں سبکدوش ہوئے تھے ۔ اسی سال سنگیتا رانی کا لیا آئی پی ایس عہدیدار کی حیثیت سے ہریانہ پولیس سے وابستہ ہوئیں۔ وہ تیسری مرتبہ امتحان لکھ کر سنٹرل کیڈر میں آئی تھیں ۔ 35سالہ سنگیتا کی اسکول کی تعلیم اور گریجویشن بھیوانی سے ہوا ۔ انہوںنے معاشیات سے ایم اے کیا۔ انہوں نے2005میں یوپی ایس سی امتحان لکھا تھا لیکن کامیاب نہیں ہوپائی تھیں۔2009ء میں تیسری اور آخری مرتبہ کوشش میں ان کا بچپن کا خواب پورا ہوا۔

Day after spat with mantri, woman IPS officer transferred

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں