یو این آئی
پارلیمانی حلقہ ورنگل کے ضمنی انتخاب میں جو شیڈول کے مطابق21نومبر کو مقرر ہے ۔ ایس راجیا کی بہو اور تین پوتروں کی مشتبہ حالت میں جل کر فوت ہوجانے کے واقعہ کے بعد کانگریس کو سخت مشکل صورتحال کا سامنا ہے ۔ اس واقعہ کے بعد کانگریس نے سابق ایم پی ایس راجیا کو ہٹا کر ان کی جگہ سروے ستیہ نارائنا کو امید وار نامزد کیا ہے ۔ پ ارٹی نے پہلے راجیا کوٹکٹ دیا تھا مگر اس واقعہ کے بعد انہیں تبدیل کردیا گیا اور ان کی جگہ سروے ستیہ نارائنہ کو پارٹی امید وار بنانے کا اعلان کیا۔ یہ کاروائی پرچہ نامزدگی کے ادخال کے آخری دن کی گئی ۔ پولیس تحویل میں لئے جانے سے قبل کانگریس نے دستبرداری کے فارمس پر راجیا سے دستخط کرائے تھے ۔ سابق ایم پی کے مکان جو ہنمکنڈہ میں واقع ہے ، میں پیش آئے اس واقعہ کے بعد ضمنی انتخاب میں کانگریس کی کامیابی کے امکانات ختم ہوگئے ہیں۔ اب مقابلہ صرف ٹی آر ایس اور بی جے پی، تلگو دیشم اتحاد کے درمیان دیکھاجارہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ساریکا اور ان کے تین بچوں کی مشتبہ حالت میں موت نے اس انتخاب میں کانگریس کی کامیابی کے امکانات کو ختم کردیا ہے ۔ اس حادثہ سے قبل کانگریس قائدین یہ دعویٰ کررہے تھے کہ وہ پارلیمانی حلقہ ورنگل کی یہ نشست حکمراں جماعت ٹی آر ایس سے چھین کر اس پر دوبارہ قبضہ کرلیں گے ۔کانگریس قائدین کو امید تھی کہ کسانوں کی خود کشی روکنے اور انتخابی وعدوں کی تکمیل میں ٹی آر ایس کی ناکامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے وہ اس نشست پر دوبارہ قبضہ کرسکتے ہیں مگر ایس راجیا کے گھر میں جو حادثہ پیش یا اس نے کانگریس قائدین کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔ اب ضمنی انتخاب میں اصل مقابلہ ٹی آر ایس امید وار پی دیا کر اور بی جے پی۔ تلگو دیشم اتحاد کے امید وار پی دیویا کے درمیان رہے گا ۔ گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں ورنگل حلقہ سے ٹی آر ایس امید وار کڈیم سری ہری نے ایس راجیا کو شکست سے دوچار کیا تھا ۔ یہ وہی راجیا ہیں جن کی بہو اور ان کے تین پوتروں کی نعشیں جلی ہوئی حالت میں دستیاب ہوئی تھیں۔ یہ واقعہ پرچہ نامزدگی کے ادخال کے آخری دن پیش آیا تھا ۔ یہ واقعہ یقینا کانگریس کے لئے شدید دھکہ ثابت ہوا ہے ۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ لمحہ آخر میں کانگریس نے اپنا امید وار تبدیل کرتے ہوئے ایس راجیا کی جگہ سروے ستیہ نارائنہ کو ٹکٹ دیا ہے ۔ مگر ستیہ نارائنا یہاں ووٹرس پر اثر انداز نہیں ہوں گے کیونکہ وہ غیر مقامی ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایس راجیا کے گھر میں جو کچھ ہوا ، اس سے کانگریس کے امکانات کافی حد تک خراب ہوگئے ہیں یا اس کی کامیابی کے امکانات موہوم ہوچکے ہیں ۔ستیہ نارائنہ کے غیر مقامی ہونے سے کانگریس، ووٹرس کی اول پسند نہیں بن پائے گے اور حلقہ کے رائے دہندے، جیتنے والے دوسری بڑی جماعت کے امید وار کو تلاش کریں گے ۔ ٹی آر ایس کے علاوہ بی جے پی تلگو دیشم اتحاد کے امید واروں پر ان کی نظریں جاکر ٹھہر جائیں گی ۔ بی جے پی اپنی انتخابی مہم کے دوران رائے دہندوں سے یہ وعدے کررہی ہے کہ وہ ورنگل کی تیز رفتار ترقی کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی کیونکہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے ۔ بی جے پی قائدین انتخابی مہم کے دوران ٹی آر ایس حکومت کی ناکامیوں کو بھی اجاگر کررہے ہیں ۔
Warangal LS seat, congress in trouble
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں