مغربی بنگال میں بی جے پی کا گاؤ کشی پابندی مہم کا آغاز - پوسٹرس کی رونمائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-07

مغربی بنگال میں بی جے پی کا گاؤ کشی پابندی مہم کا آغاز - پوسٹرس کی رونمائی

کولکتہ
آئی اے این ایس
ملک بھر میں گاؤ کشی پر پابندی عائد کرنے کی مہم کے فروغ کے طور پر مغربی بنگال میں بی جے پی نے ایک پوسٹر مہم کا آغاز کیا ہے ۔ مغربی بنگال ان ریاستوں می سے ایک ہے جہاں گاؤ کشی پر پابندی نہیں ۔ اس اقدام کی مختلف شہری سوسائٹیز اور دیگر جماعتوں کی جانب سے سخت مذمت کی گئی ہے۔ پارٹی کے گاؤ فروغ سل کے بینر کے تحت ان پوسٹرس کو جاری کیا گیا، مغربی بنگال کا کہنا ہے کہ ایک کمیونٹی کے مخصوص مذہبی تہوار کے موقع پر ہی مویشی جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد ہے۔ کولکتہ کے مختلف مقامات اور اضلاع میں انگریزی ، ہندی اور بنگالی زبانوں میں ان پوسٹرس کو چسپاں کیا گیا ہے ۔ ریاستی گاؤ فروغ سیل کے کنوینر سبرتا گپتا نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ گاؤ کشی کی ملکی پیمانہ پر پابندی کی ہماری مہم کے طور پر ہم نے ان پوسٹرس کو چسپاں کیا ہے ۔ مغربی بنگال کے علاوہ ہندوستان کے بیشتر حصوں میں گاؤ کشی پر پابندی عائد ہے ۔ گپتا نے کہا کہ ہماری مرکزی کمیٹی کی ہدایت کے مطابق ہم نے ان پوسٹرس کو چسپاں کیا ہے ۔ اس طرح کے پوسٹرس چسپاں کرنے کے پر شہری سوسائٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے سخت تنقید کی ۔ تھیٹر اہلکار کوشیک سین نے کہا کہ یہ لوگ عدلیہ کے احکام کو پس پشت ڈال رہے ہیں اور ملک بھر کے ماحول کشیدہ کرنے کے درپے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ بہار کے انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے والے ہیں۔ ملک میں جاری عدم رواداری کے خلاف مختلف فنکار، مصنفین ، فلمی تخلیق کار اور تاریخ سازوں کی جانب سے ایوارڈس واپس کئے جارہے ہیں ۔ اس لئے بی جے پی اپنے اسی خفیہ ہتھیار کو اختیار کررہی ہے کہ عوام کی نظر اس موجودہ صورتحال سے ہٹا کر دوسری جانب مبذول کردی جائے ۔ سابق شہری میئر اور ایک ممتاز قانون داں بکاس رنجن بھٹا چاریہ نے اس مہم کو مخالف ملک عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک اور قوم کو تقسیم کرنے کی یہ ایک خفیہ سازش ہے ۔ بی جے پی نے اپنے مختلف ہتھیار رکھے ہیں ۔ اس ضمن میں ہر کوئی مخالف کا اظہار کرے گا۔ کانگریسی قائد ارونبھا گھوش نے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں ناقابل قبول ہیں اور انتہائی نامناسب ہیں۔

BJP launches cow slaughter ban poster campaign in Bengal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں