Shah Rukh Khan: Extreme intolerance will hurt country
بالی ووڈ سوپر اسٹار شاہ رخ خان نے جو آج50سال کے ہوگئے ہیں ملک میں انتہائی عدم رواداری کی پرزور مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ مذہب اور تخلیق کے تعلق سے عدم رواداری سے ملک کو دھکا پہونچے گا ۔ عدم رواداری کے خلاف فلم سازوں ، سائنسدانوں ، مصنفین اور مورخین کی جانب سے ایوارڈس کی واپسی اور بڑھتے ہوئے احتجاج کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے اداکار نے کہا کہ ان کے پاس واپس کرنے کے لئے کوئی قومی فلم ایوارڈ نہیں ہے لیکن وہ دیبا نکر بینر جی اور آنند پٹوردھن جیسے فلم سازوں کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں جنہوں نے اپنے اعزازات واپس کردئیے ۔ شاہ رخ خان نے جو دانشوروں کا ساتھ دینے والی بالی ووڈ کی سب سے اہم ہستی بن گئے ہیں ، اپنی 50ویں سالگرہ کے سلسلہ میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تخلیق کے تعلق سے عدم رواداری ہو اور مذہب کے تعلق سے عدم روداری ہو تو ہم ہر قدم قوم کو پیچھے کی طرف لے جانے کے لئے اٹھا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تخلیق کا کوئی مذہب یا ذات پات نہیں ہوتا۔ تخلیقی افراد سے نہیں پوچھنا چاہئے کہ تخلیق کا مذہب کیا ہوتا ہے ۔ شاہ رخ خان نے کہا کہ جب ہم تخلیق پر سوال کرنے لگتے ہیں تو ہم قوم کی بد خدمتی کرتے ہیں ۔ شاہ رخ خان نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انوپم کھیر ، دیبانکر، بنرجی اور مدھر بھنڈار کرنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ہمارے ملک میں رواداری کا مطلب علامتی طور پر اپنے نقطہ نظر کا اظہار ہے اور یہ بہت اچھی بات ہے ۔ میں امید کرتا ہوں کہ ایوارڈ واپس کرنے کی یہ علامتی اقدام سے کچھ اچھا ہوگا ۔ شاہ رخ خان نے از راہ مزاح کہا کہ میرے پاس کوئی قومی ایوارڈ نہیں ہے ۔ پہلے مجھے ایوارڈدیں اس کے بعد میں اسے واپس کرنے کے بارے میں کچھ بولوں گا ۔ نیوز کانفرنس سے قبل شاہ رخ خان نے بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے مسئلہ پر اپنے احساسات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدم رواداری پائی جاتی ہے ۔ بہت زیادہ عدم رواداری پائی جاتی ہے اور یہ بڑھتی جارہی ہے ۔ یہ احمقانہ بات ہے ۔ عدم روادار ہونا بے وقوفی ہے اور یہ صرف ایک مسئلہ نہیں بلکہ ہمارا بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ اس ملک میں مذہبی عدم رواداری اور سیکولر نہ ہونا سب سے بدترین جرم ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں