بی ایس پی کو یوپی میں بر سر اقتدار آنے سے کوئی نہیں روک سکتا - مایاوتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-10

بی ایس پی کو یوپی میں بر سر اقتدار آنے سے کوئی نہیں روک سکتا - مایاوتی

لکھنو
پی ٹی آئی
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ بی جے پی کی غلط پالیسیوں اور فرقہ وارانہ ذہنیت کے خلاف بہار میں عوام نے عظیم اتحاد کو ووٹ دیا ہے ، بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے آج کہا کہ ان نتائج نے یہ ثابت کردیا ہے کہ2017میں اتر پردیش میں ان کی پارٹی کو بر سر اقتدار آنے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ مایاوتی نے ایک بیان میں کہا بہار کے عوام نے بی جے پی کی غلط پالیسیوں ، طرز کارکردگی اور فرقہ پرست ذہنیت کے خلاف نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کی تائید میں بھاری اکثریت سے ووٹ دیا ہے جس کی وجہ سے بی ایس پی اپنے امید واروں کی کامیابی کو یقینی بنانے میں کامیاب رہی ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بہار میں انتخابات عظیم اتحاد اور بی جے پی کے درمیان راست لڑائی بن گئے اور وہاں بی ایس پی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ۔ مایا وتی نے بہر حال کہا کہ بی ایس پی کو اس بات پر اطمینان ہے کہ مخالف دلت، مخالف اقلیت اور ذات پات کی ذہنیت رکھنے والے بھائی چارہ کے مخالف لوگ مرکز کی طرح بہار میں بر سر اقتدار نہیں آسکے ۔ اس کے لئے بہار کے عوام کو مبارکباد دینا چاہئے، ورنہ اتر پردیش میں آنے والے اسمبلی انتخابات پر یقینا اس کا اثر پڑتا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس گمان میں تھی کہ بہار میں بر سر اقتدار آنے کے بعد وہ اتر پردیش میں بھی اس کا اعادہ کرسکتی ہے ۔ بہار کے نتائج کا بی جے پی اور سماج وادی پارٹی پر منفی اثر پڑا ہے ۔ بی ایس پی کو اب یہ بھروسہ ہوگیا ہے کہ اسے اتر پردیش میں بر سر اقتدار آنے سے کوئی روک نہیں سکتا ۔ یو پی کے حالیہ پنچایت انتخابات میں بی جے پی کا صفایا ہوگیا ۔ جب کہ سماج وادی پارٹی بھی بی ایس پی سے پیچھے رہی ۔ بہار میں سماج وادی پارٹی کی بی جے پی کے ساتھ خاموش مفاہمت تھی اور اس نے ایسے امید واروں کو ٹھہرایا جن سے بھگوا جماعت کو راست فائدہ پہنچ سکتا تھا۔ انہوں نے بہار میں اپنے پارٹی کارکنوں سے بھی اظہار تشکر کیا کہ وہ راست مقابلہ سے در پیش چیلنج کے باوجود متحد رہے ۔ لکھنو سے یو این آئی کی ایک اطلاع کے بموجب بہار اسمبلی انتخابات میں بہوجن سماج پارٹی کو2فیصد سے کچھ زیادہ ووٹ حاصل ہوئے جس کی وجہ سے اسے الیکشن کمیشن کی جانب سے عطا کئے گئے قومی موقف کی برقراری داؤ پر لگ گئی ہے ۔ پارٹی گزشتہ دو انتخابات میں اپنا کھاتا کھولنے میں ناکام رہی ہے ۔ اب اس کا ووٹ شیئر بھی گھٹتا جارہا ہے ۔

None can stop BSP from coming to power in UP in 2017: Mayawati

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں