پی ٹی آئی
ہندوستان کو انتہائی پسندیدہ ملک کا موقف دینے کے لئے کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے ۔ پاکستان کے وزیر کامرس خرم دستگیر خان نے یہ بات کہی۔ وزیر نے کل قومی اسمبلی میں یہ بات کہی تھی جب کہ وہ ایک سوال کا جواب دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک منفی فہرست کی موجودگی ایک واضح اشارہ ہے کہ انتہائی پسندیدہ ملک کا موقف ہندوستان کو نہیں دیا گیا ہے۔ ڈان اخبار نے یہ اطلاع دی۔ خان نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت کے گزشتہ سال بر سر اقتدار آنے کے بعد کوئی باہمی تجارت کے مذاکرات عمل میں نہیں آئے ۔ غیر شرحی رکاوٹوں کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ان سے ہندوستان کے ساتھ کیس بہ کیس کی بنیادپر نمٹا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مثبت فہرست کو منفی فہرست میں تبدیل کردیا گیا ہے اور مزید کہا گیا ہے کہ150ہندوستانی اشیاء واگھا سرحد سے در آمد کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ایوان میں ایک بحث ہونی چاہئے کہ آیا ہم پاکستان کے سیکوریٹی مسائل کے ساتھ تجارت کو جوڑنے کے خواہاں ہیں ۔ وزیر نے کہا کہ عالمی تجارت تنظیم کے ایک رکن کی حیثیت سے پاکستان بین الاقوامی فورمس میں اس کی سیکوریٹی تشویش اٹھاتا رہا ہے جب ہندوستان کے ساتھ تجارت کا مسئلہ سامنے آیا۔ ہندستان نے1996ء میں پاکستان کو انتہائی پسندیدہ ملک کا موقف منظور کیا تھا لیکن پاکستان نے تا حال ایسا نہیں کیا ہے ۔ ہندوستان کو اس موقف کی منظوری سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں مزید فروغ میں مدد ملے گی۔
Pakistan in no mood to grant MFN status to India yet
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں