آئی اے این ایس
بائیں بازو کی6جماعتوں نے منگل کے دن اس بات کا اعلان کیا کہ وہ یکم دسمبر تا6دسمبر آر ایس ایس اور بی جے پی زیر قیادت حکومت کی زیر سر پرستی تنظیموں کی جانب سے جاری منافرت انگیز جارحانہ فرقہ واریت کے خلاف ملک گیر مہم کا آغاز کریں گے۔ کمیونسٹ پارٹی آ ف انڈیا، مارکسٹ( سی پی آئی ۔ ایم) نے16نومبر کے دن اختتام پذیر اپنی چار روزہ مرکزی کمیٹی میٹنگ کے بعد اس اعلامیہ کا اعلان کیا۔ اس مہم میں دیگر شامل ہونے والے جماعتوں میں سی پی آئی ، سی پی آئی ۔ ایم ایل لبریشن ، فارورڈ بلاک، ریویلوشنری سوشیلسٹ پارٹی اور ایس یو سی آئی۔ سی ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی زیر قیادت اتحاد کو بد ترین شکست سے دوچار کرنے بہار کی عوام کی ستائش کرتے ہوئے یہ اعلامیہ جاری کیاگیا۔ نیز نیز کہا گیا کہ رائے دہندوں نے ریاست میں فرقہ پرست طاقتوں نے فسطائی امور کو بالکلیہ طور پر مسترد کردیا ۔ اس اعلامیہ میں کہا گیا کہ بہار کے فیصلہ نے ملک بھر میں موجو د فرقہ پرست اور فسطائیت کی حامل تمام دائیں محاذ کی حامی طاقتوں کے خلاف متحدہ طور پر جدو جہد کرنے کی زبردست طاقت مہیا کی ہے۔ اس فیصلہ نے پنجاب میں جاری منحوس سیاسی پیشرفت کے تئیں اپنی شدید تشویش کو ظاہر کردیا ہے جس ریاست کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ وہاں امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بد ترین انداز میں تہہ و بالا کی جارہی ہے ۔ ہندوستان کی خارجی سرمایہ کاری کے عمل میں وسیع پیمانہ پر اضافہ کرتے ہوئے ہندوستانی وسائل اور بازاروں کی بھرپور انداز میں لوٹ کھسوٹ کا ماحول فراہم کرنے پر سی پی آئی ۔ ایم نے نریندر مودی حکومت کو سخت ترین انداز میں ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ اس بنا پر ہندوستا ن کی عام آدمی کی پہنچ سے دال روٹی، بھی نکل گئی ۔ راشٹریہ سوئم سیوک اور بی جے پی سے مربوط ہندوستانی تنظیموں نے ملک بھر میں فرقہ واریت پر مبنی تشویشناک ماحو ل پیدا کردیا ہے ۔ بی جے پی کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے مکمل سیاسی سرپرستی اور فرقہ پرست افراد کے خلاف مودی کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کے نتیجہ میں آر ایس ایس کی متعدد تنظیموں کو اس بات کا بھرپور حوصلہ ملا کہ وہ اس طرح کے فرقہ وارانہ حملوں کو جاری رکھیں ۔ جس کی بنا پر ہمارے ملک کی سیکولر اور جمہوری بنیادیں پوری طرح ہل کررہ گئیں اور مذہبی اقلیتوں کے درمیان بڑے پیمانہ پر عدم تحفظ و عدم سلامتی کا ماحول عام ہوگیا ۔ اس اعلامیہ میں اس بات کی بھی درخواست کی گئی کہ ہندوستانی حکومت کو فوری طور پر نیپال میں غذائی اجناس اور دیگر ایشاء کی بحالی کردی جائے ۔ نیز کہا گیا کہ ہندوستانی ہندو توا گروپس کی جانب سے امداد یافتہ بعض مخصوص مدھیشی گروپس ، نیپال کی نئی آئینی سیکولر حکومت کی مخالفت میں نیپال کے مختلف حصوں میں پر تشدد احتجاج کررہے ہیں ۔ بی جے پی حکومت کی جانب سے نیپال ، ہند کی درمیان موجود سرحد کی گھیرا بندی کی وجہ سے نیپال کی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہورہے ہیں اور اس کے ساتھ نیپال میں مخالف ہند رجحانات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔
Left parties unite for campaign against communal offensive
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں