یو این آئی
عالمی معیشت میں اتھل پتھل اور مانگ میں کمی کے درمیان پارلیمنٹ کے موجوہ سرمایہ اجلاس میں اشیا اور سروس ٹیکس بل کی منظوری ہندوستانی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوسکتی ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ہندوستانی معیشت کے حجم میں تقریبا 2فیصد کا اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔ رواں مالی سال میں معیشت کی ترقی کی شرح7.3فیصد رہنے کا اندازہ ہے ۔ اگر حکومت انفراسٹرکچر پر زور دینا جاری رکھتی ہے تو سال2018-19یہ عدد نو فیصد تک پہنچ سکتی ہے ۔ جی ایس ٹی لاگو ہونے سے مرکز اور ریاست کی کل آمدنی میں بھی بھاری اضافہ ہوگا ۔ پارلیمنٹ کے سرمایہ اجلاس میں جی ایس ٹی بل کی منظوری سے حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کویہ پیغام دینے میں کامیاب ہوجائے گا کہ اقتصادی اصلاحات کے تئیں اس کا عزم قائم ہے اور یہ اس کی ترجیح میں ہے اور وہ گھریلو سطح پر اقتصادی چیلنجوں سے نمٹ سکتی ہے۔ پارلیمنٹ کے گزشتہ اجلاس میں کوئی قانون سازی کے کام کاج نہ ہونے کی وجہ سے ایوان کو صحیح طریقہ سے چلانے کی ذمہ اس بار وزیر اعظم نریندر مودی نے خود سنبھالی ہے ۔ اس کے لئے وہ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور سابق وزیرا عظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی ہے اور اپوزیشن قائدین کے ساتھ تعلقات بڑھا رہے ہیں۔ جی ایس ٹی لوک سبھا میں منظور ہوچکا ہے جبکہ اپوزیشن کی مخالفت کے سبب راجیہ سبھا میں زیر التوا ہے ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ جی ایس ٹی کو منظور کرنے کا یہ صحیح وقت ہے اور ملک کی اقتصادی حالت اسے دیر کرنے کی حالت میں نہیں ہے ۔ پیرس دہشت گرد حملے کے بعد دنیا کی سیاسی صورتحال بھی تبدیل ہورہی ہے ۔ اس حملے اور اس کے بعد کے واقعات نے عالمی معیشت کو سست رفتار بنادیا ہے ۔ یوروپ ، چین اور جاپان میں پہلے ہی کساد بازاری کا دور چل رہا ہے ۔ اس کا اثر دیر سویر ہندوستانی معیشت پر بھی پڑے گا ۔ جی ایس ٹی کے نفاذ سے ٹیکس ذخیرہ کی پیچیدگیاں دور ہوں گی اور بالواسطہ ٹیکس کو منطقی بنایا جاسکے گا۔ اس سے پیدا وار کی لاگت میں کمی آئے گی جس کا فائدہ صارفین کو ملے گا جس سے ان کی خریداری کی صلاحیت بڑھے گی۔ افراط زر کی شرح میں بھی کمی آئے گی۔ جی ایس ٹی کو منتقل کرنے میں سیاسی جماعتوں کی یکجہتی سے گھریلو اور غیر ملکی سرمایہ کاروں میں مثبت پیغام جائے گا ۔ جس کی معیشت کی بہتری کے لئے سخت ضرورت ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی کو پاس کرنے کے لئے تمام قومی اور علاقائی سیاسی جماعتوں کو ا پنے اختلافات دور کرنے چاہئے۔ حکومت کو اپنی طرف سے ان کے مسائل کو ختم کرتے ہوئے درمیان کا راستہ نکالنا چاہئے ۔ فی الحال ہندوستانی معیشت کی حالت زیادہ اچھی نہیں ہے۔ حکومت کی کئی کوششوں خے باوجود ملک میں کافی سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے ۔ ملک کی صنعتوں کے دھڑکن مانے جانے والا صنعتی پیداوارانڈیکس ستمبر میں چار ماہ کی کم از کم سطح3.6فیصد پر آگیا ہے ۔ مسلسل دو برسوں سے مانسون کے کم ہونے سے دیہی علاقوں میں مانگ گھٹ رہی ہے ۔ اس سے زراعت ، صنعت اور خدمات کے شعبے میں مانگ متاثر ہورہی ہے ۔ غذائی اشیاء کی اعلیٰ افراط زر سے بھی خدمت اور صنعتی علاقے میں طلب گھٹ رہی ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں