بنگلہ دیش - جماعت اسلامی کے دو اپوزیشن قائدین کو بیک وقت پھانسی دے دی گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-23

بنگلہ دیش - جماعت اسلامی کے دو اپوزیشن قائدین کو بیک وقت پھانسی دے دی گئی

ڈھاکہ
پی ٹی آئی
بنگلہ دیش نے آج پاکستان کے خلاف1971ء کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کے لئے دو اپوزیشن قائدین کو بیک وقت سزائے موت دے دی جس پر ان کے حامیوں نے تشدد برپا کردیا ۔ میڈیا پر حملے کئے گئے ۔ بنیاد پرست جماعت اسلامی کے سکریٹری جنرل علی احسن محمد مجاہد67سال، اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی قائد صلاح الدین قادری چودھری(66) کو ڈھاکہ سنٹرل جیل میں12:55بجے پھانسی دی گئی ۔ پھانسی کا مشاہدہ کرنے والے ایک سینئر جیل عہدیدار نے پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی ۔ صدر عبدالحمید نے کل شام ان دونوں کی درخواست رحم مسترد کردی تھی ۔ ان دونوں نے پھانسی کے پھندے سے بچنے کے لئے آخری چارہ کار کے طور پر صدارتی رحم کی درخواست کی تھی ۔ یہ دونوں جنگی جرائم میں سزا پانے کے بعد صدارتی رحم کی درخواست کرنے والے پہلے خاطی تھے ، تاہم ان کے ارکان خاندان نے ان اطلاعات کو خارج کیا ہے کہ ان دونوں نے ایسی کوئی اپیل کی تھی جس کے لئے اپنا جرم قبول کرنا پڑتا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر ڈٹیکٹیو برانچ شیخ نجم العالم نے بتایا کہ پھانسی دوران یہ دونوں بالکل گھبرائے ہوئے نہیں تھے ۔ جب انہیں تختہ دارکی سمت لے جایاجارہا تھا تو وہ خاموش تھے ۔ انہوں نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ۔ دونوں کو پھانسی بیک وقت دی گئی ۔ پھانسی کے فوری بعد ایلیٹ اینٹی جرائم ریاپڈ ایکشن بتالین کی نگرانی میں مسلح پولیس ان دونوں کی نعشیں ایمبولنس میں جیل کامپلکس سے باہر لے آئی۔ صلاح الدین قادر چودھری چھ مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہے ۔ وہ سابق وزیر بھی تھے۔ ان کی تدفین چٹگانگ میں ان کے آبائی موضع روزن قاہرہ میں آبائی قبرستان میں عمل میں آئی ۔ علی احسن مجاہد کو ضلع فرید پور میں ان کے آبائی موضع پشچن خباش پور کے آئیڈیل کیڈیٹ مدرسہ کے احاطہ میں دفنادیا گیا جو جماعت اسلامی کے مقامی کارکن چلاتے ہیں ۔ ان کی نماز جنازہ میں ارکان خاندان اور جماعت کے کارکنوں نے شرکت کی۔ مجاہد جماعت کے دوسرے انتہائی سینئر رکن تھے ۔ ان پر16دسمبر1971ء کو بنگلہ دیش کی آزادی سے قبل ملک کے ممتاز دانشور کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے کا الزام تھا ۔ صلاح الدین قادر چودھری بی این پی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بنگلہ دیش بیگم خالدہ ضیاء کے قریبی ساتھی تھے ۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے آبائی ضلع جنوب مشرقی چٹگانگ میں زیادتیاں کی تھیں۔ ان پر ہندوؤں کے خلاف پر تشدد مہم چلانے کا بھی الزام تھا۔ جماعت اسلامی نے جس کے دو سینئر رہنماؤں کو جنگی جرائم کے لئے پہلے ہی سزائے موت دی جاچکی ہے کل ملک گیر ہڑتال کی اپیل کی ہے ۔ بنگلہ دیش بھر میں چوکسی اختیار کرلی گئی ہے۔ اور پیراملٹری باڈی گارڈس، ریاپڈ ایکشن بٹالین اور پولیس نے بڑے شہروں میں سیکوریٹی سخت کردی ہے کیونکہ بعض مقامات سے تشدد کی خبریں ہیں۔ ایک خانگی ٹی وی چینل کی ویان پر حملہ ہوا اور بتایاجاتا ہے کہ چٹگانگ کے روزن میں ایک صحافی پر گولی چلائی گئی ۔ پھانسی کی خبر پھیلتے ہی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ اور گونو جاگرن منچ کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے جشن منایا۔ انہوں نے جیل کے قریب قومی پرچم بھی لہرائے ۔ کل مقرر پرائمری اور ابتدائی ٹرمنل امتحانات30نومبر تک ملتوی کردئیے گئے ہیں ۔ پرائمری اسکولوں کے29لاکھ49ہزار طلباء ابتدائی امتحان دینے والے تھے ۔ انٹلیجنس ، ایجنسیوں کو اندیشہ ہے کہ دونوں قائدین کو دی گئی پھ انسی کے بعد ملک میں پھر سے بے چینی پھیلے گی جو پہلے ہی سیکولر بلاگرس کی ہلاکتوں کے بعد سے پریشان ہے۔ قبل ازیں جیل حکام نے دونوں قائدین کے رشتہ دارون کو مدعو کیا تھا تاکہ وہ ان سے آخری مرتبہ ملاقات کرلیں ۔ پھانسی دینے سے قبل ڈھاکہ کے سیول سرجن نے جیل کے دو ڈاکٹروں کے ساتھ مجاہد اور چودھری کا طبی معائنہ کیا اور جب کہ ایک عالم دین نے خصوصی دعا کی۔ مجاہد اور چودھری کے ساتھ ہی بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے لئے سزائے موت دئے جانے والے قائدین کی تعداد چار ہوگئی ہے ۔ قبل ازیں عبدالقادر ملا اور محمد قمرالزماں کو پھانسی دی گئی تھی۔ رائٹر کے بموجب نامعلوم افراد نے بنگلہ دیش کے ایک ٹی وی چینل کی گاڑی پر فائرنگ کی اور ایک صحافی کو زخمی کردیا ۔ یہ واقعہ دو اپوزیشن قائدین کو سولی پر لٹکانے کے چند گھنٹوں بعد پیش آیا۔ فائرنگ جنوب مشرقی ضلع چٹگانگ میں اس وقت ہوئی جب صلاح الدین قادر چودھری کی تدفین کے بعد گاڑی واپس ہورہی تھی۔ دو نامعلوم حملہ آوروں نے گاڑی پر گولیاں چلائیں اور رپورٹرراجیو سین کو زخمی کردیا ۔ ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ چٹگانگ نعیم الحسن نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کو پکڑنے اور حملہ کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

Bangladesh executes two opposition leaders for 1971 war crimes

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں