ملک میں عدم سلامتی اور خوف کا احساس - ایوارڈ واپسی مہم کی تائید - عامر خان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-24

ملک میں عدم سلامتی اور خوف کا احساس - ایوارڈ واپسی مہم کی تائید - عامر خان

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بالی ووڈ سوپر اسٹار عامر خان آج بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے خلا ف اظہار خیال کرنے والے دانشوروں کی صف میں شامل ہوگئے ہیں اور کہا کہ کئی واقعات سے وہ فکر مند ہوگئے ہیں اور ان کی اہلیہ کرن راؤ نے یہ مشورہ تک دے دیا کہ انہیں ملک چھوڑ دینا چاہئے ۔ انہوں نے عملاً ایوارڈ واپس کرنے والوں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ تخلیقی افراد کے لئے عدم اطمینان یا مایوسی کے اظہار کا ایک طریقہ ایوارڈ کی واپسی ہے ۔ انہوں نے صحافت کے شعبہ میں دئیے جانے والے رام ناتھ گوئنکا ایوارڈس کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک فرد کی حیثیت سے اس ملک کے حصہ اور ایک شہری کی حیثیت سے ہم اخبارات میں پڑھتے ہیں کہ کیا ہورہا ہے ۔ ہم خبروں میں دیکھتے ہیں اور یقینا میں تشویش میں مبتلا ہوں۔ میں اس بات سے انکار نہیں کرسکتا۔ کئی واقعات پر مجھے تشویش ہے ۔ اداکار نے کہا کہ وہ محسوس کررہے ہیں کہ گزشتہ6,8مہینوں میں عدم سلامتی اور خوف کا احساس بڑھا ہے ۔50سالہ عامر نے کہا کہ جب میں گھر میں کرن سے بات چیت کرتا ہوں وہ کہتی ہیں کہ کیا ہمیں ہندوستان سے باہر چلے جانا چاہئے۔ یہ کرن کی طرف سے کیا گیا ایک بڑ ااور تباہ کن بیان ہے اسے اپنے بچے کی فکر ہے ۔ اسے ہمارے اطراف کے ماحول کی فکر ہے ۔ وہ اخبارات پڑھنے سے ڈرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ عدم اطمینان کا احساس پیدا ہورہا ہے جو تشویش کی بات ہے ۔ جب آپ محسوس کرتے ہیں کہ ایسا کچھ ہورہا ہے آپ میں مایوسی پیدا ہوتی ہے ۔ یہ احساس مجھ میں بھی ہے ۔ اداکار نے کہا کہ کسی بھی سماج کے لئے انصاف کا احساس اور سلامتی کا احساس ہونا ضروری ہے ۔ سیاستدانوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو ہمارے منتخب نمائندے ہوتے ہیں، وہ لوگ جنہیں ہم پانچ سال کے لئے ہمارا خیال رکھنے کی خاطر چنتے ہیں چاہے وہ ریاست میں ہوں یا مرکز میں ، جب ایسے لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں ، جب ہم دیکھتے ہیں کہ ایسے لوگ پر زور موقف اختیار کرتے ہیں ، پرزور بیانات دیتے ہیں ایسے حالات میں قانونی عمل کو تیز کرنا چاہئے اور جب ایسا ہوتا ہے تو سلامتی کا احساس پیدا ہوتا ہے اور جب ایسا نہیں ہوتا تو عدم سلامتی کا احساس پیدا ہوتا ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وہ عوام کے احتجاج کے حق کی توثیق کرتے ہیں۔ عامر نے کہا کہ جب تک یہ عدم تشدد پر مبنی ہے اس کی تائید کی جاسکتی ہے ۔ تمام افراد کو احتجاج کا حق ہے ۔ وہ ہر اس طریقہ سے احتجاج کرسکتے ہیں جسے وہ صحیح سمجھیں لیکن انہیں قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے ۔ اداکار نے دادری واقعہ کے بعد دئیے جانے والے سیاسی بیانات پر تنقید کی اور کہا کہ تشدد کی حرکت چاہے وہ افراد کے خلاف ہو یا اجتماعی ہوں۔ قابل مذمت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اقتدار میں کون ہے ، ہم ٹی وی مباحث میں دیکھتے ہیں کہ بی جے پی جو حکمراں جماعت ہے اس کے قائدین1984ء کی بات کرتے ہیں ۔ اس سے دوسری حرکتیں درست نہیں ہوجاتیں ۔عامر خان نے کہا کہ مذہب کے نام پر تشدد قابل مذمت ہے اور انہیں ان لوگوں پر اعتراض ہے جو اسلام کے نام پر بے قصوروں کو ہلاک کرتے ہیں ۔ پیرس حملوں اور داعش کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ وہ ایسی حرکتوں کے بارے میں فکر مند ہیں ۔ عامر خان نے کہا کہ میں ایسی باتوں کے بارے میں سوچتا ہوں۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ اسلامی حرکت ہے ۔ ایک شخص قرآن ہاتھ میں لیتا ہے اور لوگوں کو ہلاک کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ وہ اسلامی کام کررہا ہے لیکن ایک مسلمان کی حیثیت سے میں نہیں سمجھتا کہ وہ اسلامی کام کررہا ہے ۔ میرا یہ خیال واضح ہے کہ جو شخص بے قصوروں کو ہلاک کرتا ہے وہ مسلمان نہیں ہے ۔ وہ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرسکتا ہے لیکن ہمیں مسلمان کی حیثیت سے اسے تسلیم نہیں کرنا چاہئے ۔ وہ دہشت گردی ہے اور اسے دہشت گردی سمجھنا چاہئے ۔ ملک میں سنسر شپ کے مسئلہ پر بحث میں شامل ہوتے ہوئے عامر خان نے کہا کہ سنسر بورڈ حالیہ دنوں میں کافی جارحانہ ہوگیا ہے ۔

Aamir Khan joins intolerance debate, says Wife suggested we leave India

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں