ساتویں پے کمیشن کی سفارشات مکمل مایوس کن - قومی ٹریڈ یونینوں کا بیان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-21

ساتویں پے کمیشن کی سفارشات مکمل مایوس کن - قومی ٹریڈ یونینوں کا بیان

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ساتویں پے کمیشن کی سفارشات کے خلاف متحد ہوتے ہوئے بی جے پی اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی قومی ٹریڈ یونینوں نے آج کہا کہ مجوزہ اضافہ گزشتہ کئی دہوں کے دوران کئے جانے والے اضافوں سے بے حد کم ہے اور مہنگائی سے ہم آہنگ نہیں ہے ۔ آر ایس ایس سے ملحق بھارتیہ مزدور سنگھ کے جنرل سکریٹری دریش اوپادھیایے نے کہا کہ یہ انتہائی مایوس کن ہے اور ہم ان کی پرزور مخالفت کرتے ہیں ۔ خالص تنخواہوں میں23.55فیصد کے بجائے محض16فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں اقل ترین اور اعظم ترین تنخواہوں میں بہت زیادہ فرق ہے ۔ ایک اور نوٹ کئے جانے کے قابل نکتہ یہ ہے کہ گریجویٹی پر موجودہ حد کو10لاکھ روپے سے بڑھا کر20لاکھ روپے کردیا گیا ہے جس کا فائدہ صرف سینئر عہدیداروں کو ہوگا۔ سی پی آئی کی تائید کی حامل اے آئی ٹی یوسی (آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس) کے جنرل سکریٹری گروداس داس گپتا نے کہا کہ یہ سفارشات انتہائی مایوس کن ہیں ۔ گزشتہ30سال کے دوران یہ سب سے کم اضافہ ہے۔ مہنگائی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ اطمینان بخش نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے ایچ آر اے اور دیگر الاؤنسس پر نظر ثانی کے دوران قیمتوں میں بھاری اضافہ کو نظر انداز کردیا ہے ۔ کمیشن نے اضافہ کرنے کے بجائے اے کلاس شہروں میں ایچ آر اے کو بنیادی یافت کے 30فیصد سے گھٹا کر24فیصد کردیا ہے جبکہ دیگر شہروں میں بھی ایسی ہی کمی کی گئی ہے جو رجعت پسندانہ سفارشات ہیں ۔ واضح رہے کہ اے کے ماتھر کی زیر صدارت ساتویںپے کمیشن کی900صفحات پر مشتمل رپورٹ کل وزیر فینانس ارون جیٹلی کو پیش کی گئی اور یکم جنوری سے نئی شرحوں کے نفاذ کی سفارش کی گئی ۔ پیانل نے بنیادی یافت میں14.27فیصد کے اضافہ کی سفارش کی ہے جو گزشتہ70سال کے دوران سب سے کم ہے۔ سابقہ چھٹے پے کمیشن نے20فیصد اضافہ کی سفارش کی تھی اور حکومت نے2008ء میں اسے نافذ کرنے کے دوران دگنا کردیا تھا ۔ سی پی آئی ایم سے ملحق سنٹر آف انڈین ٹریڈ یونین صدر اے کے پدمانا بھن نے بتایا کہ یہ سفارشات ورکرس کے ساتھ نا انصافی ہیں ۔ اقل ترین تنخواہیں آج کل کی مہنگائی اور قیمتوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں ۔ ہمیں ان کے حساب کتاب کے طریقوں پر شبہ ہے ۔ مثال کے طور پر انہوں نے ہاؤز رینٹ الاؤنس3فیصد کے حساب سے مقرر کیا ہے جب کہ7فیصد کی شرط رکھی گئی تھی ۔ سرکاری وزارتوںمیں کام کرنے والے لاکھوں کنٹراکٹ ورکرس کی تنخواہوں کے بارے میں بھی کوئی وضاحت نہیں جب کہ3لاکھ گرامین داس سیوک بھی ان میں شامل ہیں۔ کنفیڈریشن آف سنٹرل گورنمنٹ ایمپلائز اینڈ ورکرس کے صدر کے کے این کٹی نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سفارشات مکمل طور پر مایوس کن ہیں اور منطق سے عاری ہیں ۔ یہ واحد کمیشن ہے جس نے الاؤنسس کم کئے ہیں ، جس کی وجہ سے خالص آمدنی میں صرف14.28فیصد کا اضافہ ہورہا ہے ۔ کٹی نے کہا کہ27نومبر کوملازمین اور ورکرس کا ایک اجلاس منعقد ہوگا جس میں اس مسئلہ پر غور کیاجائے گا اور ان سفارشات کے خلاف احتجاج کیاجائے گا۔

Trade unions up in arms against Seventh Pay Commission recommendations

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں