انوار الحق، ایس این بی
اردو کو شعرو شاعری ، ناول، افسانہ اور تاریخ تک ہی محدود نہیں کرنا چاہئے بلکہ سائنس اور دیگر علوم و فنون جو کہ انگریزی زبان میں ہے اس کو اردو میں ترجمہ کرکے اردو کا دامن وسیع کرنا چاہئے اس سے اردو کے فروغ میں مزید اضافہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ ، انصاری آڈیٹوریم کے سامنے سبزہ زار میدان میں آج18ویں قومی اردو کتاب میلہ کے افتتاحی پروگرام میں معروف صحافی و ادیب مہمان خصوصی اور راجیہ سبھا ایم پی ایم جے اکبر نے کیا۔ انہوںنے مزید کہا کہ آپ جو بھی پیشہ اختیار کریں لیکن کتابوں سے رشتہ ضرور رکھیں ، اردو ایک زندہ زبان ہے اس سے محبت کرنے والے بے شمار لوگ ہیں ۔ کلچرل کاؤنسلر جمہوری اسلامی سفارت ایران کے علی فولادی نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور قومی کونسل سے ہمارا رشتہ پرانا ہے ۔ واضح رہے کہ قوم اردو کتاب میلہ کا افتتاح ایم جے اکبر کے ہاتھوں عمل میں آیا جب کہ کل ہند کیلی گرافی آرٹ نمائش اور تربیتی پروگرام برائے خطاط کا افتتاح علی فولادی نے کیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے صدارتی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج انٹر نیٹ کا زمانہ ہے ، لوگ اس سے استفادہ بھی کررہے ہیں لیکن کتاب خرید کر پڑھنے کا مزہ کچھ اور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومیا ردو کتاب میلہ میں اردو زبان میں ہر طرح کی کتابیں ڈسکاؤنٹ ریٹ پر موجود ہیں ۔ شائقین اس سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں ۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر حمید اللہ بھٹ سابق ڈائرکٹر قومی اردو کونسل نے کہا کہ ملک میں میل محبت اور گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دینے میں جو زبان اہم کردار ادا کرسکتی ہے وہ اردو زبان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کے فروغ میں علی سردار جعفری ، گلزار دہلوی ، اٹل بہاری واجپائی ، مرلی منوہر جوشی ، کپل سبل اور موجودہ وزیر تعلیم محترمہ اسمرتی ایرانی نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔اور قومی کونسل کو ان سے بہت زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مہمان خصوصی پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیا ۔ قومی اردو کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی اردو کتاب میلہ میں87بک اسٹالس لگائے گئے ہیں جہاں پر مختلف موضوعات پر عمدہ کتابیں مناسب قیمت پر دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں رنگا رنگ تہذیبی و ثقافتی پروگرام جیسے ڈرامہ، قوالی ، تمثیلی مشاعرہ ، شام غزل ، چہار بیت ، بیت بازی ، داستان گوئی اور کتابوں کے جائزے کے علاوہ مشاعرہ منعقد کئے جائیں گے ۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد پروگرام ہوگا۔
18th National Urdu Book Fair inaugurated in Delhi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں