پنجاب اور گجرات کے قلمکاروں کا ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-12

پنجاب اور گجرات کے قلمکاروں کا ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ

نئی دہلی
ایجنسیاں
تین پنجاب کے قلمکاروں اور گجرات کے مصنف نے اتوار کے دن ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ حکومت کی جانب سے آزادی رائے کا قتل قرار دیتے ہوئے واپس کردیا۔ پلے رائٹر اجمیر اولاک اور آتم جیت اور وریم سندھو کے مصنف نے حکومت کی مخالفت اختیار کرتے ہوئے ادبی برادری سے یگانگت کا اظہار کیا ۔ ادبی برادری کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بڑھتے ہوئے ناقابل برداشت حالات جس میں مشہور مصنف کا قتل اور دادری قتل واقعہ شامل ہیں پر انہیں ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ بطور احتجاج واپس کردینا چاہئے ۔ گنیش دیوی ، گجرات کے ایک سرکردہ قلمکار اور ساتھ ہی دیہی حقوق کارکن نے بھی ایوارڈ واپس کردیا۔ اکیڈیمی کو اس وقت ایک اور جھٹکا لگا جب کنٹرقلمکار اروند مالا گاتی نے جنرل باڈی کونسل سے اتوار کے دن استعفیٰ دے دیا ۔ اس باوقار ادارے اور حکومت کی جانب سے کنٹر قلمکاراور ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ یافتہ ایم ایم کلبرگی کے علاوہ مخالف توہم پرست کارکن نریندر دابھولکر اور گوئند پنسارا ، دونوں کا تعلق مہاراشٹرا سے ہے کے قتلوں پر خاموشی پر سوال کیا۔ دادری میں ایک مسلمان شخص کا محض بیف کھانے کی افواہ پرپر تشدد ہجوم کی جانب سے قتل کئے جانے پر اس احتجاج میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے آلو کش نے کہا کہ ڈرامہ، انسانی جذبات کی عکاسی کا ایک اعلیٰ نمونہ ہے ۔ جب حکومت بے رحمی سے اسے دبار ہی ہے ، تب ایسی صورت میں پلے رائٹ کا ان ایوارڈ سے خود کی پہچان بنانے کا کیا فائدہ؟ آرٹ اس وقت نشانہ پر ہے اور میں نے فیصلہ کیا کہ اس تاریک ترین دور میں اپنے ایوارڈ کو واپس کردوں ۔ منسا سے تعلق رکھنے والے گلمکار نے کہا۔ ایک اور قلمکار آتم جیت نے کہا کہ وہ گزشتہ مہینوں میں فرقہ وارانہ نفرت کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بہت دلبرداشتہ ہیں ۔ یہ بہت ہی چونکا دینے والا ہے کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں ایسے ناقابل برداشت واقعات پیش آرہے ہیں ۔ کلبرگی اور دابھولکار جیسے جمہوری سوچ رکھنے والے افراد قتل کئے جارہے ہیں اور ہماری حکومت نے ان واقعات پر کوئی رد عمل کااظہار تک نہیں کیا اور ناہی انہوں نے قاتلوں خو پکڑنے میں کوئی سرگرمی دکھائی ۔ پنجابی قلمکار گربچن بھولر نے کہا کہ وہ بھی ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کررہے ہیں جو انہیں2005میں دیا گیا۔بھولر نے کہا کہ اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ ملک کے سیکولر لباس کو تار تار کیاجائے ۔ جن لوگوں کا تعلق ادب اور ثقافت سے ہے انہیں تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ یہ میرے لئے سخت تشویش کا باعث ہے ۔ ہفتہ کے دن مشہور ملیالم قلمکار سارا جوزیف اور اردو کے ناول نگار رحمن عباس نے بھی ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ مہاراشٹرا اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کیا۔ اسی دن ، ملیالم قلمکاروں کے سچیادانندن، پی کے پراکا دیو اور کے ایس روی کمار نے اکیڈیمی نے کلبرگی قتل معاملہ میں بطور احتجاج اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔

Writers Step Up Protest, 6 More Return Sahitya Akademi Awards

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں