بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے خلاف ماہرین تعلیم کا اظہار برہمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-31

بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے خلاف ماہرین تعلیم کا اظہار برہمی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ماہرین تعلیم اور اسکالرس کے ایک گروپ نے آج بڑھتی ہوئی عدم روداری پر ادیبوںِ فنکاروں ، فلمسازوں ، مورخین اور سائنس دانوں کے حالیہ احتجاج میں شامل ہوتے ہوئے تعلیمی اور دستوری آزادی پر حملہ کے خلاف اپنی تشویش اور برہمی ظاہر کی ہے ۔250ماہرین تعلیم کی دستخطوں پر مشتمل ایک بیان میں کہا گیا ، ہم سماجی علوم کے ماہرین، اسکالرس، اساتذہ اور فکر مند شہریوں کی حیثیت سے دادری اور مار مار کر قتل کردینے کے واقعہ اور ایم ایم کلبرگی، نریندر دابھولکر، گووند پنسارے جیسے دانشوروں اور مفکرین کے قتل پر نہایت شدید بے چینی محسوس کرتے ہیں اور اپنا شدید احتجاج درج کروانا چاہتے ہیں۔ اسکالرس نے جن میں دہلی یونیورسٹی ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی مدراس انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اسٹڈیز ، آئی آئی ٹی دہلی اور آئی آئی ایم کولکتہ جیسے سرکردہ اداروں کے پروفیسرس شامل ہیں ۔ ان واقعات پر وزیر اعظم نریندر مودی کے نہایت تاخیر سے رد عمل پر صدمہ کا اظہار کیا ہے نیز متاثرین کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے دئیے جانے والے بیانات پر بھی اضطراب کا اظہار کیا ہے ۔ بیان میں وزیر اعظم کے اس بیان کی نشاندہی کی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑنا نہیں چاہئے بلکہ اس کے بجائے غربت سے لڑنا چاہئے ۔ بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے انہیں اس بات پر زور دینا چاہئے کہ حکومت قانون کی حکمرانی کا دفاع کرے گی ۔ ہندوستان میں پائی جانے والی صورتحال پر جن ماہرین تعلیم اور دانشوروں نے ملک اور بیرون ملک سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ان میں نمایاں نام ریٹائرڈ جے این یو ، پروفیسر امتیاز احمد ، پولیٹکل سائنٹسٹ زویا حسن اور مورخ رومیلا تھاپر شامل ہیں ۔ اسی دوران آر ایس ایس نے آج ایوارڈ واپس کرنے والی شخصیتوں پر جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نام نہاد سیکولر ازم کے مٹھی بھر حامیوں کی جانب سے سیاسی محرکات کے تحت اٹھایا گیا اقدام ہے جو سنگھ کا استعمال بلا تکان مکے بازی کے ایک بیاگ کے طور پر کررہے ہیں ۔ آر ایس ایس کے جوائنٹ جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوشبا لے نے کہا یہ ایوارڈ واپس کرنے والے مٹھی بھر افراد ہیں جو میدان گنوا رہے ہیں۔ یہ عملاً ان افراد کی ایک سیاسی، مایوسانہ اور بوکھلاہٹ کو ظاہر کرنے والی حرکت ہے جو اپنی دکان کو چلائے رکھنا چاہتے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ آر ایس ایس کو عدم رواداری کے نام پر مکے بازی کا بیاگ بنایاجاسکتا ہے ۔
نوبل لاریٹ کیلاش سیتارتھی نے جمعہ کے دن کہا کہ ملک میں عدم رواداری بڑھ رہی ہے جب کہ حکومت اور عوام کے درمیان بات چیت کی کمی پائی جاتی ہے ۔ سماج میں عدم رواداری قابل ذکر حد تک بڑھ گئی ہے ۔ نا صرف عدم رواداری بلکہ خوف اور سنگدلی کا ماحول بھی سماج کا حصہ بن گیا ہے جو اسے تقسیم کررہا ہے ۔ یہ حالات اسی لئے پیدا ہوئے ہیں کیونکہ حکومت اور سماج کے کچھ حصوں کے درمیان بات چیت کی کمی پائی جاتی ہے ، اسے جلد سے جلد حل کیاجانا چاہئے ۔ستیارتھی نے ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنس( ٹی آئی ایس ایس) کے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ نا صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں اس کا اثر دیکھنے میں آرہا ہے ۔ تاہم میں توقع کرتاہوں کہ حکومت جلد ہی اپنی اجارہ داری کو ختم کرتے ہوئے کھلے ذہن سے بات چیت کرے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ قلمکار، فلمساز اور سائنسدانوں کے ایوارڈ واپس کرنے پر آپ کا کیا خیال ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ جو کچھ ہورہا ہے وہ اچھی علامت نہیں ہے ۔ وقت کی ضرورت ہے کہ حکومت ان لوگوں کے ساتھ بیٹھے اور ان کے خیالات سننے۔

scholars speak out against ‘assault on academic freedom’

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں