آئی اے این ایس
چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو نے آج اپنی کابینہ میں بڑے رد و بدل میں آٹھ کابینہ وزراء کو برطرف کردیا جب کہ9وزراء کے قلمدان واپس لے لئے ۔ اس اقدام کو31اکتوبر کو مقرر کابینی رد و بدل کا پیش خیمہ سمجھاجارہا ہے او ر توقع ہے کہ مذکورہ تاریخ کو سماج وادی پارٹی حکومت کی43ماہ قدیم کابینہ میں چند نئے چہروں کو شامل کیاجائے گا۔ جن وزراء کو ریاستی کابینہ سے ہٹا یا گیاہے ان میں شیو کمار بیریا، بھاگوت شرن گنگوار ، امبیکا چودھری ، اری ومن سنگھ ، آلوک کمار شکیا، یوگیش پرتاپ سنگھ، شیوکانت اوجھا اور ناردرائے شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سماج وادی پارٹی کی ہائی کمان نے بعض مخصوص معاملات میں شکایت موصول ہونے پر اور وزراء کی عدم کارکردگی کی بنا پر انہیں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جن9وزراء کے قلمدان واپس لئے گئے ہیں ان میں رگھو راج پرتاپ سنگھ، عرف راجہ بھیا، اودیش پرساد اور احمد حسین شامل ہیں۔ جن کے پاس صحت اور خاندانی بہبود کے قلمدان تھے۔ جن دیگر وراء کو ہٹایاجانے والا ہے ان میں پارس ناتھ یادو، رام گویند چودھر ی، درگا پرساد یادو، برہا شنکر ترپاٹھی ، اقبال مسعود اور محبوب علی شامل ہیں ۔ فی الحال یہ تمام قلمدان چیف منسٹر کے پاس رہیں گے ۔ چیف منسٹر کے قریبی مددگاروں نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ہفتہ کو مقرر کابینہ توسیع میں اکھلیش یادو کی چھاپ نظر آئے گی ۔ اور یہ کابینہ نوجوانوں کی توانائی اور تجربہ کا امتزاج ہوگی۔ قبل ازیں اکھلیش یادو نے چہار شنبہ کو دیر گئے گورنر رام نائک سے ملاقات کی تھی تاکہ کابینی توسیع پر تبادلہ خیال کرسکیں اور نائک کی منظوری حاصل کرسکیں ۔ نئے وزراء کی حلف برداری تقریب ہفتہ کے دن لکھنو میں واقع راج بھون میں10:30بجے دن مقرر ہے ۔ پی ٹی آئی کے بموجب جن وزراء کے قلمدان واپس لئے گئے ہیں وہ ہنوز وزیر برقرار رہیں گے اور بعد ازاں انہیں نئے قلمدان الاٹ کئے جائیں گے ۔ قانون ساز کونسل کی ایک رکن امبیکا چودھری، سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کی قریبی تصور کی جاتی ہیں اور مشرقی اتر پردیش میں کافی اثرورسوخ کی حامل ہیں ۔ اس واقعہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی نے ریاست میں غیر قانونی کانکنی کا مسئلہ اٹھایا اور سوال کیا کہ وزیر کانکنی گائتری پر جا پتی کو کیوں برطرف نہیں کیا گیا۔
UP CM Akhilesh Yadav sacks 8 ministers, 9 lose portfolios
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں