سیمانچل - جہاں لوگ نہیں جانتے کہ اویسی کون ہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-25

سیمانچل - جہاں لوگ نہیں جانتے کہ اویسی کون ہیں

owaisi-in-seemanchal
بشکریہ : सीमांचल : जहां लोग नहीं जानते कि कौन है ओवैसी
اردو ترجمہ : مکرم نیاز (ٹی این بی)

ٹی وی چینلوں کے مباحث اور سوشل میڈیا پر اسد الدین اویسی اگرچہ ہندوستان میں سب سے اونچے قد کے لیڈر لگتے ہوں، لیکن بہار کے مسلم اکثریتی آبادی والے سیمانچل کی زمینی حقیقت یہ ہے کہ وہ یہاں کہیں نظر نہیں آتے۔ نہ لوگ ان کا نام جانتے ہیں اور نہ ہی ان کی تقاریر یا کام سے واقف ہیں۔

ہم نے سیمانچل کے کئی دیہاتوں کا دورہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ لوگ اسد الدین اویسی کے بارے میں کتنا جانتے ہیں یا کچھ جانتے بھی ہیں یا نہیں؟ کوچہ دھامن کے کسیرا گاؤں میں رہنے والے محمد عالم کا کہنا ہے:
"اویسی کا نام ایک دو بار سنا تھا، لیکن کوچہ دھامن میں انہیں پہلی بار دیکھا ہے۔ ہم اویسی کو ووٹ نہیں دیں گے بلکہ ہم اپنا ووٹ اخترالایمان کو دے رہے ہیں۔"
خورشید عالم کا کہنا ہے: 'میں اویسی کی باتوں سے کافی متاثر ہوا ہوں۔' دوسری طرف کسیرا گاؤں کے 90 سال کے عبدالستار بھی اویسی کو نہیں جانتے۔ جبکہ انہیں ملک کے قدیم رہنماؤں کے نام ضرور یاد ہیں۔
واضح رہے کہ اخترالایمان پہلے راشٹریہ جنتا دل کے رکن اسمبلی تھے، لیکن اس بار وہ اسدالدین اویسی کی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

بارسوی میں فوٹو کاپی کی دکان چلانے والے مجاہدالاسلام کا کہنا ہے کہ وہ اویسی کو نہیں جانتے۔ لیکن جب ہم نے ان کی پارٹی کی طرف سے نامزد امیدوار کا نام بتایا تو ان کا کہنا تھا: 'جی ہاں! اسے کون نہیں جانتا یہاں۔ ایل جے پی کے لیڈر ہیں۔ ٹکٹ نہیں ملا تو آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں۔ '

اسی طرح پان کی دکان چلانے والے نورالاسلام کا کہنا ہے: "میں پہلی دفعہ اویسی کے روبرو ہوا ہوں۔ ان کی تقریر بھی سنا۔ کچھ خاص نہیں تھی"۔
کھیتی باڑی سے وابستہ انوار کا کہنا ہے کہ اویسی کی تقریر کا یہاں کوئی اثر ہونے والا نہیں ہے۔ ان کی باتیں ہندوستان کو تقسیم کرنے والی محسوس ہوتی ہیں، البتہ عادل کی شبیہ اچھی ہے، لوگ اسے ضرور ووٹ دیں گے۔
واضح رہے کہ بلرام اسمبلی حلقہ سے اویسی نے عادل حسن آزاد کو مجلس کے امیدوار کی حیثیت سے ٹھہرایا ہے۔ عادل اس سے قبل ایل جے پی میں تھے اور ایل جے پی کے ہی ٹکٹ سے 2010 کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پورے ہندوستان میں مسلمان اویسی کو اپنا لیڈر ماننے لگے ہیں، لیکن کشن گنج، کوچہ دھامن اور بلرام پور کے لوگ انہیں فرقہ پرست رہنما کے طور پر دیکھتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اویسی کی دال یہاں نہیں گلنے والی۔ البتہ مجلس کے ان امیدواروں کو ووٹ ضرور دیں گے کیونکہ یہاں کے لوگ ان سے بخوبی واقف ہیں۔
کوچہ دھامن کے رحمت پارہ گاؤں کے نسیم اختر کا واضح طور پر کہنا ہے کہ ابھی حالیہ دنوں میں ہی وہ اویسی سے واقف ہوئے ہیں۔ اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں سارے لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔ ایسے ماحول میں بنیاد پرستی نہیں چلے گی۔ اویسی اگرچہ مسلمان ہیں، لیکن وہ اپنے فوائد کے لئے یہاں آئے ہیں۔ اپنے ارادوں میں وہ یہاں کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔

لیکن کشن گنج کے مسعود عالم کا کہنا ہے: "اویسی کٹر مسلم رہنما ہیں۔ وہ کھل کر مسلمانوں کے حق میں بولتے ہیں۔ اس سے تھوڑا بہت فرق ضرور پڑے گا۔ کٹر لوگ انہیں ووٹ ضرور دیں گے۔ لیکن کشن گنج میں ان کا امیدوار بااثر نہیں ہے۔ البتہ کوچہ دھامن میں لوگ ووٹ دیں گے کیونکہ اخترالایمان نے اپنے حلقے میں کافی کام کیا ہے۔"

اس علاقے میں اویسی سے ناواقفیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں کے گاؤں میں زیادہ تر لوگ غربت کی وجہ سے میڈیا سے کٹے ہوئے ہیں۔ سب سے اہم وجہ یہاں کے گاؤں میں ٹی وی یا اخبارات سے کوئی واسطہ نہ رہنا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اسد الدین اویسی اور ان کی پارٹی مجلس اتحاد المسلمین مایوس نہیں ہے۔ وہ ٹی وی چینلز کے سٹوڈیو سے باہر نکل کر سیمانچل میں بھی اپنی شناخت بنانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔

اسد الدین اویسی تقریباً دو ہفتوں سے کشن گنج کے چنچل پیلس ہوٹل میں قیام پذیر ہیں اور ان کا ارادہ 3/نومبر تک وہیں رہنے کا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے ساتھ حیدرآباد کی پوری ٹیم موجود ہے۔ شہر حیدرآباد کے میئر بھی موجود ہیں۔ اور یہ تمام لوگ سخت دھوپ میں سیمانچل کے گاؤں گاؤں گھوم کر اسد الدین اویسی اور ان کی پارٹی مجلس اتحاد المسلمی کے کاموں سے لوگوں کو واقف کرا رہے ہیں۔ خود اویسی ہر دن چھوٹے چھوٹے گاؤں میں پہنچ کر روڈ شو اور جلسے کر رہے ہیں۔ اویسی کی ان کوششوں کا اثر بھی خوب ہو رہا ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں ان کی تقاریر کو سننے آ رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں اسد الدین اویسی کو امید ہے کہ لوگ انہیں اور ان کی پارٹی سے بخوبی واقف ہو جائیں گے اور بہار کی سیاسی سرزمین پر ایک حصہ ان کے نام بھی کر دیا جائے گا۔

Seemanchal, where people do not know who is Owaisi. - Article: Afroz Alam Sahil

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں