دادری واقعہ - ویدوں کے حوالے سے آر ایس ایس کا اشتعال انگیز تبصرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-19

دادری واقعہ - ویدوں کے حوالے سے آر ایس ایس کا اشتعال انگیز تبصرہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بیف پر جاری بحث کی آگ میں تیل چھڑکتے ہوئے آر ایس ایس کے ترجمان نے اپنے تازہ شمارہ میں شائع کور اسٹوری میں دعویٰ کیا کہ دادری میں بیف استعمال کرنے کی افواہ پر محمد اخلاق کی ہلاکت، بے وجہ سے نہیں ہوسکتی ۔ حتی کہ ویدوں میں بھی لکھا ہے کہ جو گائے ذبح کرے اسے ہلاک کردو۔ آر ایس ایس کے ترجمان پنج جنیہ میں شائع شدہ اس مجمون میں کہا گیا کہ ویدوں میں حکم دیا گیا ہے کہ جو کوئی گائے ذبح کرے اسے ہلاک کردو۔ ہندو قوم کے لئے گائے کا ذبیحہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ہم سے بیشتر کے لئے یہ زندگی اور موت کا سوال ہے ۔ مضمون میں ادباء و مصنفین کی بغاوت پر بھی سوال اٹھایا گیا جو دادری ہلاکت واقعہ کے خلاف بطور احتجاج اپنے ایوارڈس واپس کررہے ہیں، اس نے لکھا کہ آپ لوگوں(قلمکاروں) نے کیا نہیں دیکھا کہ اخلاق نے گائے ذبح کی تھی۔ آپ میں سے کسی نے کیا یہ حقیقت نہیں دیکھی کہ میڈیا میں کہیں بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ اخلا ق سے کسی شخص کی دشمنی تھی ۔ دادری موضع میں کبھی فرقہ وارانہ کشیدگی نہیں ہوئی۔ ہوسکتا ہے کہ کوئی اخلاق کی موت کو بے وجہ سمجھے لیکن ہم نیوٹن کے اصول جانتے ہیں کہ ہر عمل مساوی اور مخالف رد عمل کو دعوت دیتا ہے ۔ یاد رہے کہ اخلاق واقعہ کے فوری بعد میڈیا مین یہ انکشاف کیا گیاکہ ایک پولیس اہلکار نے اخلاق سے اپنی شخصی دشمنی نکالنے کے لئے مندر کے پجاری کو بیف پر افواہ اڑانے کے لئے مجبور کیا تھا تاہم آر ایس ایس ترجمان نے اس حقیقت کو نظر انداز کردیا۔ اس نے مزید لکھا کہ ایک ایسے موضع میں جو امن کی تاریخ رکھتا ہے ، اخلاق کی ہلاکت کا واقعہ بے وجہ نہیں ہوسکتا ۔ اس نے قلمکاروں سے سوال کیا کہ وہ اس سماجی ذہنیت پر اعتراض کرنے میں کیوں ناکام ہین جس نے محمد اخلاق کو ایک جرم کرنے پر اکسایا جس کا یہ خطرناک نتیجہ برآمد ہوا ۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ آج کے تمام مسلمان ماضی کی ہندوؤں کی نسلیں ہیں، پنچ جنیہ نے سوال کیا کہ مذہب تبدیل کرنے والے ہندوستانیوں کو کس نے سکھایا کہ خود اپنی تہذیب اور اقدار پر تھوکیں ۔ اس اشتعال انگیز اور نفرت سے بھرے مضمون میں یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ ملک کا اپنا قانون ہے اور کسی کو دادری میں قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے تھا، لکھا گیا کہ یقینا ہندوستان کا اپنا قانون ہے اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کا حق نہیں لیکن ان لوگوں اور ان کے قائدین کے بارے میں کسی کو کیا کہنا چاہئے جو80فیصد ہندوؤں کے ساتھ رہتے ہیں اور اکثریت کے جذبات کی پرواہ نہیں کرتے ۔ مدرسوں اور مسلم قیادت کے خلاف زہر اگلتے ہوئے پنچ جنیہ نے لکھا کہ مدارس اور ہندوستان کی مسلم قیادت نے مسلمانوں کو اپنی تمام روایات سے نفرت کرنا سیکھا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اسی انتہا پسندی نے اخلاق کو ایک گائے کو ہلاک کرنے پر اکسایا ۔ اگرچہ تحقیقاتی نتائج سامنے نہیں آئے ہیں ۔ آر ایس ایس کے ترجمان میں چھپے اس انتہائی قابل اعتراض مضمون پر ایک سیاسی طوفان اٹھ کھڑا ہے جس پر پنچ جنیہ کے ایڈیٹر ہتیش نے یہ کہتے ہوئے مضمون سے لا تعلقی ظاہر کی کہ اس میں شائع شدہ خیالات لکھنے والے کے نجی ہیں ۔ اس نے کہا کہ ہم کسی پر تشدد واقعہ کی تائید نہیں کرتے ۔ قلمکار نے اپنے آزادانہ خیالات کا اظہار کیا ہے۔ یہ ادارتی خیالات نہیں ہیں، اخلاق کی ہلاکت کو درست ٹھہرانے پر مبنی کوئی مضمون مجھے یاد نہیں ۔ دادری واقعہ کی تحقیقات ہونا چاہئے ۔

RSS mouthpiece defends Dadri lynching: Vedas order killing of sinners who kill cows

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں