دادری کے مرحوم اخلاق کا خاندان دہلی منتقل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-08

دادری کے مرحوم اخلاق کا خاندان دہلی منتقل

دادری( اتر پردیش)
پی ٹی آئی
محمد اخلاق جنہیں بیف کھانے کی افواہوں پر مار مار کر ہلارک کردیا گیا تھا ، کے ارکان خاندان موضع بسہاڑا سے دہلی منتقل ہوگئے ہیں ، جہاں انتظامیہ اور پولیس نے امن مارچ اور امن کمیٹی کے جلسے منعقد کیے ، تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھا جاسکے ۔ مرحوم اخلاق کے لڑکے محمد سرتاج نے کہا کہ یہ خاندان کل رات دیر گئے دہلی منتقل ہوا ہے ۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین ہنوز بسہاڑا پہنچ رہے ہیں جس کے پیش نظر انتظامیہ نے دورہ کرنے والوں کو دوررکھنے کے لئے اپنے اقدامات میں شدت پیدا کردی ہے اور یہاں صرف مقامی افراد کو داخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ ایم پی سنگھ نے یہاں آنے والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ا پنی تقاریر سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو درہم برہم نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ موضع میں کسی کو بھی امن کو درہم برہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔۔ انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا کہ امتناعی احکام ہنوز نافذ ہیں ، علاوہ ازیں متاثرہ خاندان کے ارکان اب موضع میں نہیں ہیں۔ موضع کی سرحد پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں اور پولیس تعینات کردی گئی ہیں۔ عہدیدار موضع میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں کی تلاشی لے رہے ہیں ۔ بیرونی افراد بشمول میڈیا والوں کو گاؤں کے باہر ہی روک دیاجارہا ہے ۔ دیہاتیوں کے مطابق اگر میڈیا کو دور رکھا جاتا تو قائدین کو نفرت کی سیاست کرنے کا موقع نہیں ملتا، جس کی وجہ سے اس علاقہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوئی ہے ۔ دیہاتیوں نے میڈیا سے اپیل کی ہے کہ فرقہ وارانہ تقاریر سے باز رہیں اور مباحث بند کردیں کیوں کہ اس کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اسی دوران مرحوم اخلاق کے لڑکے دانش کو آئی سی یو سے باہر لایا گیا ہے اور انہوں نے اپنے ارکان خاندان سے گفتگو شروع کردی ہے ۔

دادری سے ایجنسی کی اطلاع کے بموجب اس کے والد کو گزرے ایک ہفتہ کا عرصہ ہوا جب کہ والد کا ہجوم نے بہیمانہ قتل کیا تاہم سرتاج نے جو انڈین ایر فورس میں عہدیدار ہیں بے چین اور تذبذب کا شکار ہیں ۔ انکا احساس ہے کہ ان کے والد کو انصاف دلانے کے بجائے لوگ ان کے خاندان کے المیہ کے ساتھ سیاست کررہے ہیں۔ سرتاج نے بتایا کہ ہمارے غم اور درد کو سمجھنے کے بجائے سیاست دان اپنی سیاست کے لئے زیادہ سے زیادہ بے چین ہیں۔ میرے والد کی موت سیاست کا موضوع بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محض میڈیا کی توجہ مبذول کرنے کئی سیاست دانوں نے میرے مکان کا دورہ کیا ۔ میرا خاندان محب وطن ہے ۔ یہی وجہ تھی کہ میں نے ایر فورس میں شمولیت اختیار کی ۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی جمہوریت کی روح ہے ۔ ہمار ا خاندان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے جانا جاتا ہے ۔ میں عوام سے اپیل کرتا ہو ں کہ امن کو درہم برہم نہ ہونے دیں ۔ اگرچیکہ مجھے سرحد پر متعین نہیں کیا گیا میں نے ملک کے لئے تہہ دل سے کام کیا۔ میرا چھوٹا بھائی دانش بھی فورس میں شمولیت کی تیاری کررہا تھا۔ وہ کمبائنڈ ڈیفنس سرویس امتحان کی تیاری کررہا ہے ۔ اس وقت اس پر حملہ کیا گیا جب وہ پڑھ رہا تھا ۔ اب وہ انصاف چاہتے ہیں ۔ انہوں نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ قاتل کون ہیں اس سے انہیں کوئی مطلب نہیں ۔ انکا مذہب کیا ہے اس کی فکر نہیں ۔ مجھے انصاف چاہئے ۔ انہوں نے قتل کیا ہے ۔ میری بہن اس کی چشم دید گواہ ہے ۔ اس میں کئی لوگ ملوث ہیں ۔ انصاف ایسا ہو کہ مثال بن جائے۔ عوام کے ذہنوں میں خوف پیدا ہو۔ خوف کے باعث لوگ موضع کو چھوڑ کر جارہے ہیں ۔ ایسا خوف دور ہونا چاہئے ۔ بساڑہ کو چھوڑ کر چنائی جانے سے متعلق بات کرتے ہوئے سرتاج نے بتایا کہ ہم بساڑہ میں پیدا ہوئے اور وہیں پرورش پائی۔ بساڑہ سے کئی یادین وابستہ ہیں ۔ اب میرے والد نہیں رہے اور دانش بھی صحتیاب نہیں ۔ میری والدہ اور بہن کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں۔ ہم یقینا اس علاقہ سے روانہ ہوجائیں گے ۔

Post Dadri lynching, Akhlaq's family moves to Delhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں