26/اکتوبر اسلام آباد آئی۔اے۔این۔ایس
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اگر مذاکرات ہوئے تو اس بار ان کی نوعیت مختلف ہوگی ۔ لہجہ اور انداز بھی مختلف ہوگا ۔ روز نامہ ڈان نے یہ احساس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے مشیر قومی سلامتی کی حیثیت سے ایک سبکدوش فوجی جنرل کا تقر رعمل میں آیا ہے ۔ ڈان نے این ایس اے اپوائنٹمنٹ کے زیر عنوان اداریہ میں کہا کہ حال ہی میں سبکدوش فوجی جنرل ناصر خان جنجوا کا ملک کے مشیر قومی سلامتی کی حیثیت سے تقرر کے پس پردہ دو کہانیاں ہیں ۔ پہلا سبب تو یہ ہے کہ فوج قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے شعبہ میں سیول حکومت کے لئے کوئی گنجائش باقی نہ رینے دینے کے حق میںہے۔ مشیر قومی سلامتی کے عہدہ کے کئی فوجی فوائد بھی ہیں۔ یہ انتہائی اہم ملازمت ہے جو اہم غیر ممالک کے سیول امور میں راست رسائی کے مواقع فراہم کرتی ہے جو سر کاری طور پر فوج کے ساتھ اب تک رابطہ قائم رکھنے پر مجبور ہیں ۔ سرتاج عزیز نے مشیر قومی سلامتی کی حیثیت سے ہندوستا ن اور افغانستان کے ساتھ تعلقات پیدا کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ انہوں نے یہ رول اس انداز سے ادا کیاکہ طریقہ کار سے سیول حکومت کی ترجیحات کی عکاسی ہوتی ہے ۔ روزنامہ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے اوفا معاہدہ اس کی سب سے بڑی مثال ہے ۔ حالات ایسے ہیں کہ یہ بات مشتبہ ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر قومی سلامتی کی حیثیت سے جنجوا اوفا نوعیت کے ڈکلریشن کو پاکستان کی جانب سے منظوری دلانے میں کامیاب رہیں گے ۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہندوستانی اور پاکستانی مشیر قومی سلامتی کے درمیان بات چیت ہوئی تو اس کا نہ صرف لہجہ بلکہ نوعیت بھی مختلف ہوگی۔ اگر پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے مقررہ کسی شخص نے بات چیت کی ہوتی تو اس کا انداز مختلف ہوتا ۔ کہانی کے دوسرے پہلو کا اجاگر کرتے ہوئے اداریہ میں سیول عہدیداروں کی ناکامیوں کا تذکرہ بھی خصوصی طور پر کیا گیا۔2013ء میں کابینہ کی تشکیل کے وقت نواز شریف نے وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کا قلمدا ن اپنے ہی پاس رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سلسلہ وار واقعات رونما ہوئے اور موجودہ صورتحال پیدا ہوئی ۔ اداریہ میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ سب سے بڑی غلطی یہ ہوئی کہ سرتاج عزیز کو نہ صرف خارجہ امور کا خصوصی مشیر بلکہ مشیر قومی سلامتی بھی مقرر کیا گیا جس کے نتیجہ میں خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی آپس میں گڈ مڈ ہوکر رہ گئی ۔ ظاہری طور پر اس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور دفتر خارجہ اور این ایس اے کے عہدہ کو الٹا نقصان پہنچا۔ اداریہ کے مطابق خارجہ پالیسی سے متعلق کئی غلطیاں سرزد ہوئیں جس کے سبب فوج کو مداخلت کا موقع حاصل ہوا ۔ روزنامہ نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے تو خارجہ پالیسی کے نظریہ سے انہوں نے اس میں اپنی دلچسپی ہمیشہ برقرار رکھی اور اس کے نتیجہ میں سلسلہ وار غلطیاں بھی سرزد ہوئیں جن میں سے ایک اوفا معاہدہ سے مکرنا بھی شامل ہے۔ فوج نے اب ایک اہم سیول عہدہ پر قبضہ کرلیا ہے جس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے کہ تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف اور ان کے مشیروں نے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی شعبوں میں نااہلی کا ثبوت پیش کیا ہے ۔ صورتحال سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ اندرون ملک بھی فوج حکومت کو نچوڑنے میں کامیاب رہے گی۔NSA appointment, The Dawn
if talks do go ahead between the Indian and Pakistani NSAs, they are now likely to have a very different tone and tenor than if a PML-N appointee were to lead those talks.
if talks do go ahead between the Indian and Pakistani NSAs, they are now likely to have a very different tone and tenor than if a PML-N appointee were to lead those talks.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں